تعارف:ختمِ نبوت سے مراد یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں، اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر سلسلۂ نبوت کو ختم فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تمام جہانوں کا سردار بنا کر بھیجا ہے، انبیائے کرام علیہم السلام کو اللہ پاک نے ایک قوم کی طرف مبعوث فرمایا، جب کہ پیارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو رہتی دنیا تک سب کی طرف مبعوث فرمایا، انسان ہو یا حیوان، نباتات ہوں یا جمادات، شجر ہو یا حجر، الغرض سب آقا علیہ السلام کے دستِ قدرت میں ہیں، بعطائے ا لہی آقا علیہ السلام کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔

ختمِ نبوت کے منکر کا حکم:جو شخص آقا علیہ السلام کے بعد یا آپ کے زمانے میں کسی اور کو نبی مانے یا نبوت ملنی جائز جانے، وہ کافر ہے۔(قانونِ شریعت، صفحہ37)ختمِ نبوت کا قرآنِ پاک سے ثبوت:ارشادِ باری ہے: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا(۴۰)ع (پ22، الاحزاب: 40)ترجمۂ کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔(پ22،الاحزاب:40)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خاتم النبیین فرمایا ہے، اب قیامت تک نہ کوئی منصبِ نبوت پر فائز ہو گا، اور نہ ہی منصبِ رسالت پر۔ختمِ نبوت کا احادیثِ مبارکہ سے ثبوت:آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی زبانِ ترجمان سے خود کو آخری نبی فرمایا ہے، چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنَّبُوَّۃَ قَدْ اِنْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَّ ترجمہ:اب نبوت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے، لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔(تر مذی، کتاب الر ؤیا، 4/163، باب ذھبت النبوۃ، رقم:2272)حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:حضرت سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے:اما ترضی ان تکون منی بمنزلۃ ہارون من موسی الا انہ لا نبوۃ بعدی ترجمہ:کیا تم اس بات اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھا،سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔( مسلم:32/2404) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایہا الناس!لا نبی بعدی ولا اُمۃ بعدکم اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی اُمت نہیں۔(معجم کبیر ، 13/8 ،حدیث: 35 75)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فانی آخر الانبیاء وان مسجدی آخر المساجد ترجمہ:پس بے شک میں آخری نبی ہوں اور بے شک میری مسجد آخری مسجد ہے(جیسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ہے۔)( مسلم: 1394/507)حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلھم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین ولا نبی بعدی ترجمہ:اور بے شک میری اُمت میں سے تیس کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔( ابو داؤد:4252)ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں، آپ کے بعد جو کوئی نبوت کا دعویٰ کرے، وہ جھوٹا، ملعون، خارجی، کافر و مرتد ہے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نہ صرف نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی نشاندہی کر دی، بلکہ اُن کی تعداد بھی بیان فرمادی۔اللہ پاک ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین