قَالَ اللّٰہُ تَبارَکَ وَتَعالیٰ:مَا كَانَ
مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ
خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-ترجمۂ
کنز الایمان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے
باپ نہیں ، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ 22، الاحزاب:40)وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ:یعنی محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی ہیں، اب آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ،نبوت
آپ پر ختم ہوگئی اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ یاد رہے!حضورِ
اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن و حدیث و اجماعِ اُمت سے ثابت ہے۔ قرآنِ مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے ،احادیث تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی
ہیں اور اُمت کا اجماعِ قطعی بھی ہے، ان
سب سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سب سے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی ہونے
والا نہیں، جو حضور پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت
ملنا ممکن جانے، وہ ختمِ نبوت کا
منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔اعلیٰ حضرت
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اللہ سچا اور اس کا
کلام سچا، مسلمان پر جس طرح لا الہ الا
اللہ ماننا، اللہٗ سبحانہٗ وتعالیٰ کو اَحَد، صَمد، لَاشَرِیکَ لَہٗ یعنی بے
نیاز اور اس کا کوئی شریک نہ ہونا، جاننا
فرضِ اوّل ومناطِ ایمان ہے، یونہی محمد
رَّسُول اللہ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم )کو خاتم النبیین مانناان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد
کسی نبی جدید کی بعثت کو یقیناً محال و باطل جاننا فرضِ اَجل و جزوِ ایقان ہے۔(فتاویٰ رضویہ، رسالہ جزاء اللہ عدوہ، باب ختم النبوۃ، 15/630) نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آخری نبی ہونے سے متعلق چند
احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:1۔حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا:بے شک میرے
متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب کُفر کو مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں، میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔(ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاءفی
اسماء النبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم، 4/ 382، حدیث2849)2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری مثال اور مجھ سے
پہلے انبیائے کرام علیہم
السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے بہت حسین و جمیل
ایک گھر بنایا، مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد
گھومنے لگے اور تعجب سے یہ کہنے لگے: اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟پھر آپ نے ارشاد
فرمایا:میں(قصرِ
نبوت کی)وہ
اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم،
کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ خاتم النبیین، ص 1255، حدیث22(2286)