اللہ پاک  کے محبوب، حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:بےشک بروزِ قیامت لوگوں میں سے میرے قریب تر وہ ہوگا، جو مجھ پر سب سے زیادہ دُرود بھیجے۔

لُغوی معنی:لفظ خاتم، ختم سے بنا ہے، جس کے لُغوی معنی ہیں مہر لگانا۔اِصطلاحی معنی:اس کے معنی ہیں تمام کرنا، ختم کرنا۔کیونکہ مہریا تو مضمون کے آخر پر لگتی ہے، جس سے مضمون بند ہو جاتا ہے یا پار سل بند ہونے پر لگتی ہے، جب نہ کوئی شے اس میں داخل ہو سکے، نہ اس سے خارج، اسی لئے تمام ہونے کو ختم کیا جاتا ہے۔وضاحت:ارشادِ باری ہے:خَتَمَ اللّٰہُ عَلیٰ قُلُوبِھِمْ وَعَلیٰ سَمْعِھِمْ ترجمۂ کنزالایمان:اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر کردی۔(پ1،البقرہ:7)اس آیت مبارکہ میں ختم بمعنی مہر استعمال ہوا ہے کہ جب کفار کے دلوں اورکان پر مہر لگ گئی تو نہ باہر سے ایمان داخل ہو گا اور نہ ہی اندر سے کفر باہر نکلے گا۔اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ ترجمۂ کنزالعرفان:آج میں نے تمہارے لئے دین مکمل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی۔(پ6،المائدہ:3)اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا دین مکمل ہے اور دین کے مکمل ہوچکنے کے بعد کسی نبی کی ضرورت نہیں اور اور نبیِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام نبیوں کی تصدیق کرتے ہیں، کسی نبی کی بشارت یا خوشخبری نہیں دیتے، اگر آپ کے بعد کوئی نبی ہوتا تو آپ اس کے بشیر ہوتے اور آپ سارے پیغمبروں اور ان کی اُمّتوں پر گواہ ہیں، لیکن کوئی نبی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا گواہ یا آپ کی اُمّت کا گواہ نہیں ہے، جس سے معلوم ہوا ! آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور یہ کہ سارے نبی آپ سے پہلے گزر چکے ہیں، کوئی باقی نہ رہا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب دنیا میں تشریف لائیں گے تو وہ نبیِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اُمّتی بن کر رُونما ہوں گے۔(علم القرآن)عقیدہ:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں یعنی اللہ پاک نے سلسلۂ نبوت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم فرما دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانے میں یا بعد میں کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا، جو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانے میں یا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے کافر ہے۔احادیث:1۔وَاَنَا خَاتَمُ النَّبِیّینَ لَانَبیَّ بَعْدِی۔2۔ قَالَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم: اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنَّبُوَّۃَ قَدْ اِنْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَّ۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خاتم النبیین ماننا، ان کے زمانہ میں، خواہ ان کے بعد کسی نبی جدید کی بعثت کویقیناً قطعاً محال وباطل جاننا فرضِ اجل و جزءِ ایقان ہے۔ جو اس عقیدہ کا انکار کرے، وہ کافر ہے، بلکہ جو اس عقیدۂ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے، وہ بھی اور جو کافر ہونے میں شک کرے، وہ بھی کافر ہے۔(بہارِشریعت)اللہ پاک ہمیں عقیدہ ختمِ نبوت پر استقامت عطا فرمائے اور اپنا اور اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیاری بندی بننے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم