آپ علیہ السلام حضرت اسحاق کے بیٹے عیص کی نسل میں سے ہیں اور والدہ ماجدہ کا تعلق حضرت لوط علیہ السلام کے خاندان سے ہے۔ آپ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کے مال مویشی، چوپائے غلام ، کھیت وغیرہا وسیع عریض زمین کے علاؤہ کئی بیویاں اور کثیر اولاد سے نوازا تھا ۔ ان نعمتوں کے ہوتے ہوئے بھی آپ یاد الٰہی میں مشغول رہے نعمتوں پر شکر کرتے رہے ،دنیا کی دولت زیب و زینت انہیں یاد الٰہی سے غافل نہ کرسکی۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر آزمائش آنا شروع ہوئی مگر آپ صبر سے برداشت کرتے رہے ،یہاں تک کے تمام اموال اولاد ختم ہو گی ،لیکن آپ کا صبر اور بڑھتا گیا کم نا ہوا یہاں تک کے آپ کا صبر ضرب المثال بن گیا، بالآخر آپ نے بارگاہ الہٰی میں دعا کی تو آزمائش ختم ہو گی ، صبر شکر کے صلہ میں شفا کی نعمت ملی اور اللہ تعالیٰ نے پہلے سے زیادہ مال و اولاد عطا فرما دیئے۔ قرآن مجید میں جن کی آزمائش کا واقع بیان کیا گیا ہے ان میں سے ایک حضرت ایوب علیہ السلام بھی ہیں ۔

آئیے قرآن مجید کی روشنی میں آپ علیہ السلام کی قرآنی صفات کا مطالعہ کرتے ہیں:

مصیبت میں صبر کرنے والے : اِنَّا وَجَدْنٰهُ صَابِرًاؕ ترجمہ کنزالایمان: بے شک ہم نے اسے صابر پایا (پارہ 23، سورة ص، آیت نمبر 44)

بہت اچھے بندے: نِعْمَ الْعَبْدُ ترجمہ کنزالایمان: کیا اچھا بندہ ( پارہ 23 ، صورة ص ، آیت نمبر 44) آپ علیہ السلام مسکینوں پر رحم کرتے ، یتیموں کی کفالت فرماتے ، بیواؤں کی امداد کرتے مہمانوں کے ساتھ عزت وتکریم اور خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے ۔ اللہ عزوجل کی فرمانبرداری و اطاعت بجا لاتے تھے۔ ( سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 478)

بہت رجوع لانے والے : اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ ترجمہ کنزالایمان:بے شک وہ بہت رجوع لانے والا ہے۔( پارہ 23 ، سورة ص، آیت نمبر 44)

پتا چلا کے سارے کام اللہ عزوجل کی توفیق سے ہی بنتے ہیں ۔ ہمیں بھی چاہیے کے جب بھی کسی قسم کی مصیبت آ جائے ۔ صبر صبر اور صبر کرنا چاہیے ۔ جب بھی کوئی مصیبت یا پریشانی آئے تو شکوہ شکایات کے بجائے صبر سے کام لیں اور اللہ عزوجل کی نعمتوں کو یاد کریں۔

کریم مالک سے دعا ہے کہ اللہ عزوجل و حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہمیں بھی خوب صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم ۔