پیارے پیارے اسلامی بھائیوں انبیاء کرام اللہ پاک کے وہ خاص بندے ہیں جنہوں نے دین کی تبلیغ کرنے کے لیے بہت سی انذ یتے اور تکلیفیں جھیلی اور ان پر صبر و تحمل بھی کیا اور ایسا صبر جس کے قائم مقام کسی نے صبر نہیں کیا حضرت ایوب علیہ السلام نے بھی بہت سی تکلیفیں چھیلی اور ان پر صبر کیا آپ علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے۔ آئیے آپ علیہ السلام کا تذکرہ خیر پڑھتے ہیں :

(1) ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں: وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ وَ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ (84)الانعام ۔  ترجمۂ کنز العرفان : اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو(ہدایت عطا فرمائی) اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔

(2) یہ ہمارے خاص بندے ہیں : كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(85) الانعام  ترجمۂ کنز العرفان: یہ سب ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں ۔

(3) تو رحم والا ہے: وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ الانبیا (83)  ترجمۂ کنز العرفان:اور ایوب کو (یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔

(4)زمین پر اپنا پاوں ماریں: اُرْكُضْ بِرِجْلِكَۚ-هٰذَا مُغْتَسَلٌۢ بَارِدٌ وَّ شَرَابٌ(ص آیت42)  ترجمۂ کنز العرفان: ۔ (ہم نے فرمایا:) زمین پر اپنا پاؤں مارو۔یہ نہانے اور پینے کیلئے پانی کا ٹھنڈا چشمہ ہے۔

(5) آپ علیہ السلام کو صبر کرنے والا پایا : وَ خُذْ بِیَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِّهٖ وَ لَا تَحْنَثْؕ-اِنَّا وَجَدْنٰهُ صَابِرًاؕ-نِعْمَ الْعَبْدُؕ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ( ص آیت44)  ترجمۂ کنز العرفان اور (فرمایا) اپنے ہاتھ میں ایک جھاڑو لے کر اس سے مار دو اور قسم نہ توڑو۔ بے شک ہم نے اسے صبر کرنے والا پایا ۔وہ کیا ہی اچھا بندہ ہے بیشک وہ بہت رجوع لانے والا ہے۔

اللہ تعالی ہمیں انبیاء کرام علیہ الصلوۃ والسلام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔امین