مکہ مکرمہ:
خانہ
کعبہ کے لئے نئے غلافِ مبارک (کسوہ) کی تیاری کا
عظیم الشان عمل مکمل کر لیا گیا ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے روحانی مرکزیت،
اتحاد اور عقیدت کی علامت ہے۔ اس سال بھی غلافِ کعبہ کی تیاری میں مہارت، جمالیات
اور روحانیت کا بھرپور امتزاج نظر آیا، جس کی تیاری میں 200 سے زائد ماہر کاریگروں
نے حصہ لیا۔
11 ماہ پر محیط مسلسل محنت:
غلافِ
کعبہ کی تیاری کا عمل مکہ مکرمہ کی معروف ”کسوہ فیکٹری“میں انجام دیا گیا جو نہ صرف اسلامی ثقافت کا اہم مرکز ہے بلکہ جدید
مشینری اور روایتی فن کا امتزاج بھی ہے۔ یہ عمل پورے 11 ماہ جاری رہا جس دوران کاریگروں
نے دن رات محنت سے اس اہم ترین اسلامی علامت کو تیار کیا۔
وزن، مواد اور ساخت:
اس
سال تیار کیا گیا غلافِ کعبہ 1415 کلوگرام وزنی ہے۔ اس میں 1000
کلوگرام خالص ریشم استعمال کیا گیا ہے جو دنیا کے بہترین معیار کے مطابق فراہم کیا
گیا۔ اس ریشم کو سیاہ رنگ میں رنگا جاتا ہے جو غلافِ کعبہ کی مخصوص پہچان ہے۔
قرآنی آیات کی کشیدہ کاری:
کسوہ
پر 68قرآنی آیات کو نہایت نفاست کے ساتھ کشیدہ کیا گیا ہے جس میں 120 کلوگرام خالص سونا اور 100
کلوگرام چاندی کے دھاگے استعمال کئے گئے ہیں۔ یہ آیات خانہ کعبہ کے مختلف حصوں پر
موجود ہوتی ہیں جنہیں مخصوص خطاطی اور فنکاری سے مزین کیا جاتا ہے۔
یہ آیات
صرف جمالیاتی حسن ہی نہیں بلکہ روحانیت اور عقیدت کا اظہار بھی ہیں۔ کاریگر ہر
سلائی، ہر دھاگے، اور ہر نقش پر بسم اللہ اور درود پاک کے ورد کے ساتھ کام کرتے ہیں
تاکہ اس مقدس کام کی روحانیت برقرار رہے۔
ڈیزائن اور ٹکڑے:
نئے
غلاف کو 4 بڑے ٹکڑوں کی صورت میں تیار کیا گیا ہے جو خانہ کعبہ کے چاروں اطراف پر
چڑھائے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ درمیانے اور چھوٹے 47 ٹکڑوں کو بھی تیار کیا گیا ہے
جنہیں مختلف مقامات اور کونوں پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پورا عمل نہایت باریک بینی،
ترتیب، اور فنِ دستکاری کی اعلیٰ مثال ہے۔
تبدیلی کی روح پرور تقریب:
غلافِ
کعبہ کی تبدیلی چاند نظر آتے ہی نئے اسلامی سال کے پہلے دن یکم محرم الحرام 1447ھ کو
شان و شوکت سے ہوئی۔ واضح رہے کہ 2022ء سے قبل غلاف کعبہ حج کے دوران 9 ذو الحجہ کی صبح کو حجاج میدان
عرفات روانہ ہونے کے بعد تبدیل کیا جاتا تھا جب مسجد الحرام میں زائرین کی تعداد
نہ ہونےکے برابر ہوتی ہے۔
اختتامیہ:
غلافِ
کعبہ کی یہ نئی شکل کاریگروں کی محنت، اسلامی فنون، اور روحانی وابستگی کی بھرپور
تصویر پیش کرتی ہے۔ یہ نہ صرف خانہ کعبہ کے احترام کا مظہر ہے بلکہ پوری دنیا کے
مسلمانوں کو ایک ساتھ جوڑنے کا ذریعہ بھی ہے۔