دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک ایجوکیشن سسٹم کے ذمہ
داران کا فیضان مدینہ کراچی میں اجتماع
دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک ایجوکیشن سسٹم (دعوتِ
اسلامی)کے تحت اسلامی بھائیوں کے لئے عالمی مدنی مرکز فیضان
مدینہ کراچی میں3 دن (19 تا 21 جولائی 2024ء)کے سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں
دارالمدینہ اور فیضان اسلامک اسکول سسٹم کے اسٹاف نے شرکت کی
جبکہ اجتماع کے آخری دن مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری کا خصوصی بیان بھی ہوا۔
تفصیلات کے مطابق افتتاحی نشست میں دارالمدینہ
انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کے CEO ڈاکٹر دانش اقبال عطاری نے
اجتماع میں آنے والے تمام ذمہ داران کو خوش آمدیدکہا اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرتے
ہوئے بتایا کہ دارالمدینہ ایک نعمت ہے،اس کی بدولت ہمیں وقتاً فوقتاً دینی و تربیتی
سرگرمیوں میں شریک ہونے کا موقع ملتا ہے یہ اجتماع بھی اسی کی ایک مثال ہے۔
دارالمدینہ کے شرعی ایڈوائزر مفتی کفیل رضا عطاری مدنی نے ذمہ داران کو خیرخواہی کے مفہوم
اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ دعوتِ اسلامی مسلمانوں کی خیرخواہی قراٰن مجید کی تعلیم، FGRF اور دیگر دینی کاموں کےذریعے کررہی
ہے۔دارالمدینہ بھی اسی خیرخواہی کی ایک مثال ہے۔ایک مسلمان گھرانے میں پیداہونے
والے نونہال کی خیرخواہی یہ ہے کہ وہ دینِ اسلام کی روشنی میں تعلیم حاصل کرے۔مزید
انہوں نے اعلیٰ حضرت علیہ الرَّحمہ
کے دس تعلیمی نکات پر بھی روشنی ڈالی۔
سنتوں بھرے اجتماع میں رکنِ مرکزی مجلسِ شوری ٰ
حاجی فضیل رضاعطاری نے بیان کیا اور بتایا کہ انسان کو اپنی زبان کا استعمال احتیاط
سے کرنا چاہیئے نیز رکنِ شوری ٰ نے امیر اہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہکی
دینی خدمات پر بھی روشنی ڈالی ۔
سنتوں بھرے اجتماع کے دوسرے دن مدنی چینل کے CEO مولانا اسد عطاری مدنی نے بیان کے
دوران کہا کہ ہر شخص کو اپنا لرننگ پراسس ہمیشہ جاری رکھنا چاہیئے اور اپنے موجودہ
مقام سے آگے بڑھنے کے لئے ترقی کرنی چاہیئے۔ مزید انہوں نے شرکا کی تربیت کرتے
ہوئے ترقی کرنے کے لئے مطالعہ کرنے، سفر کرنے اور ایسے نئے دوست بنانے کی ترغیب دی
جن سے زندگی میں کچھ سیکھا جاسکے ۔
اسی طرح دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک ایجوکیشن سسٹم کے نگرانِ شعبہ اوررکنِ مرکزی
مجلسِ شوریٰ حاجی محمد اطہر عطاری نے شرکا کی تربیت کرتے ہوئے کہا کہ آج معاشرے میں جو عزت ٹیچر کی ہے وہ کسی
اور کی نہیں۔ٹیچر اپنی سوچ، اپنا نظریہ، علم اور معلومات طلبہ کے سینوں میں اتارتا
ہے۔ ایک استاد کی کامیابی یہی ہے کہ اس کااثر اپنے طالب علموں پر کتنا ہے؟ اپنااثر
پیدا کرنے کے لئے استاد کو چاہیئے کہ اپنے مطالعے کو وسیع کرے اور اپنی ٹیچنگ کو ٹیکسٹ
بک تک محدود نہ رکھے۔اس کے علاوہ استاد
بچوں کے مزاج کو بھی سمجھے اور انہیں دینی و دنیاوی معلومات فراہم کرے۔
اس کے علاوہ دورانِ اجتماع رکنِ مرکزی مجلسِ شوری
ٰ حاجی محمد امین عطاری نے بیان کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ پہلے کے لوگ ایک حدیث
سننے کے لئے مہینوں سفر کیا کرتے تھے، بزرگوں کی صحبت اختیار کرتے تھے۔ہمیں بھی
بزرگانِ دین اور علمائے کرام کی صحبت میں بیٹھ کر علم ِدین حاصل کرنا چاہیئے۔
سنتوں بھرے اجتماع کی اختتامی نشست میں دعوتِ
اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری سلمہ الباری نے ٹیچر کی خوبیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مدنی پھولوں سے
نوازا جن میں سے بعض یہ ہیں: ٭سوسائٹی کی تبدیلی کا سب سے بڑا ذریعہ استاد ہے٭ اگر
اُستاد کو ترقی کرنی ہے تو اُسے لرننگ موڈ میں ہونا چاہیئے٭اس میں مطالعہ کی عادت
ہونی چاہیئے٭اس کے اخلاق وکردار اور سوچ درست ہونی چاہیئے ٭ٹیچر حکمت،مصلحت و
دانائی کے ساتھ بچے اور والدین کو ہینڈل کرنا سیکھے کیوں کہ ذہن سازی کرنا آسان
نہیں٭بچے کے ساتھ ساتھ اس کے گھروالوں کو بھی دعوتِ اسلامی والا بنایئے۔
بعدازاں نگرانِ شوری ٰ مولانا حاجی محمد عمران
عطاری نے ماہنامہ فیضان مدینہ اور دیگر کتب کے مطالعے کی ترغیب بھی دلائی ۔