الله تبارک وتعالیٰ نے تخليق آدم علیہ السلام فرمائى پھر جب الله پاک نے آپ کو جنت ميں رہنے کا حكم ديا تو آپ جنت ميں تنہائى كى وجہ سے کچھ ملول ہوئے تو الله پاک نے آپ پر نیند کا غلبہ فرمايا اور آپ گہری نیند سوگئے تو نیند ہی کی حالت میں بائيں(الٹى) پسلی سے الله پاک نے حضرت حوا رضى الله عنہا كو پیدا فرمايا!

جب نيند سے بیدار ہوئے تو یہ دیکھ کر حيران ره گئے کہ ایک نہایت ہی خوبصورت اور حسين و جميل عورت آپ کے پاس بیٹھی ہوئى ہے آپ نے ان سے فرمايا كہ تم کون ہو؟ اور کس لیے آئى ہو؟ تو حضرت حوا رضى الله عنہا نے جواب ديا كہ میں آپ کی بیوی ہوں اور الله پاک نے مجھے اس لیے پیدا فرمايا ہے تاکہ آپ کو مجھ سے اُنس اور سكون قلب(دل) حاصل ہو اور مجھے آپ سے اُنسيت اور تسكين(سكون) ملے اور ہم دونوں ایک دوسرے سے مل کر خوش رہیں اور پیار و محبت كے ساتھ زندگی بسر کریں اور الله پاک کی نعمتوں کا شکر ادا كرتے رہیں(عجائب القرآن وغرائب القرآن)اور یہی سے میاں بیوی کے مقدس رشتے کی ابتداء ہوئى اور الله پاک اس مقدس رشتہ کا قرآن پاک میں اس طرح ذكر فرمايا ہے:

هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: وہ(بیویاں)تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے لباس۔(پ2، البقرۃ:187)

سبحان الله! كيا خوبصورت انداز ميں رب تعالى نے میاں بیوی کے مقدس رشتہ کو کیسے خوبصورت انداز ميں بيان فرمايا ہے اور جس طرح الله اور اس كے رسول نے دوسرے رشتوں کے حقوق بيان فرمائيں ہیں اسی طرح بیوی پر شوہر کے حقوق اور شوہر پر بیوی کے حقوق بهى بيان فرمائے ہیں چنانچہ چند حقوق ملاحظہ فرمائیں:

نان نفقہ: حضرت حكيم بن معاویہ قشیری رضى الله عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے عرض كيا يارسول الله! ہم میں سے کسی کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے؟ فرمايا جب تم كهاؤ تو اسے کھلاؤ اور جب تم پہنو تو اسے پہناؤ اور اس کے منہ پر نہ مارو، اور اسے برا نہ کہو اور اسے نہ چھوڑو مگر گھر میں۔(سنن ابی داؤد ،كتاب النكاح، ج2)

حسن سلوک: حضرت ابو هريرة رضى الله عنہ نے کہا کہ حضور عليہ السلام نے فرمايا مسلمانوں ميں كامل الايمان وه شخص ہے جو اپنے اخلاق ميں سب سے اچھا ہو اور تم میں سب سے زیادہ بہتر وہ لوگ ہیں جو اپنی بیویوں کے ليے سب سے بہتر ہوں۔(سنن الترمذى ،كتاب الرضاع، ج2) شوہر پر سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرے اس کی عزت كرے اور ایسا کام کرے جو دلوں میں محبت پیدا کرے ۔

حفاظت كرنا: بيوى كى ہر اس چیز سے حفاظت كرنا جو اس كى عزت كو نقصان پہنچائے ۔

مسائل ضروريہ: شوہر پر لازمی ہے کہ وہ اپنی بیوی کو طہارت کے ضرورى مسائل سكهائے اگر شوہر اتنا زیادہ علم نہ رکھتا ہو تو اس کو کسی ادارہ یا کسی عالمہ سے اپنے ضرورت کے مسائل سيكهنے کی اجازت اور اس پر زور دے ۔

عیب تلاش نہ کرے: شوہر پر ضرورى ہے کہ اپنی بیوی کے عیبوں کو تلاش نہ کرے اگر کوئى عيب ظاہر بھی ہو جائے تو اس کو چھپائے اور اس پر اس کی اصلاح كرے کہ حديث پاک میں ہے حضور عليہ السلام نے فرمايا كوئى مومن مرد كسى مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے کیونکہ اگر عورت کی کوئى كوئى عادت برى معلوم ہوتی تو اس کی کوئى عادت پسندیدہ بھی ہوگی۔(مشکوة المصابيح، ج2، ص280)

والدین سے ملاقات: شوہر پر واجب ہے کہ ہفتہ میں ایک بار والدین سے ملاقات کی اجازت دے اس کو اس سے نہ روکا جائے ۔

طعنہ نہ مارے: شوہر پر لازمی ہے کہ عورت پر کسی بھی وجہ یا بات کو لے کر طعنہ نہ مارے بدقسمتى كے ساتھ آج كل ہر گھر میں شوہر بيوى كو طعنہ دے رہا ہوتا ہے کہ تیرے ماں باپ نے شادی پر کیا دیا تیرے خاندان والے ایسے ہیں تو نے ایسا کیا تھا وغيره وغيره العياذ بالله

الله كريم سے دعا ہے کہ ہر کسى كو سب كے حقوق ادا كرنے کی توفيق عطا فرمائے الله كريم سے دعا ہے ہمارے معاشرے کے ہر گھر کو امن و سکون کا گہوارہ بنادے اور ہمارے معاشرے سے طلاق كا نام و نشان تک مت جائے آمين!

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔