محمد لیاقت علی قادری رضوی (درجۂ سادسہ مرکزی جامعۃُ
المدینہ فیضان مدینہ گجرات، پاکستان)
الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور ایک
کامل مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی خواہشات کا نہیں بلکہ احکامات الٰہیہ کا
پابند ہوتا ہے۔ وہ اپنی خواہشات کا نہیں بلکہ دین اسلام کے اصول و قوانین کا تابع
ہوتا ہے۔تو اسلام نے جس طرح مردوں میں شوہر کو منفرد مقام عطا کیا اسی طرح عورتوں
میں بیوی کو انفرادی شان وعظمت عطا کی۔ اسلام نے جس طرح شوہر کے کچھ حقوق بیان کئے
اسی طرح بیوی کے بھی کچھ حقوق بیان کئے۔جن کو ادا کرناشوہر پر لازم ہے۔
بیوی کے حقوق میں سے ہے کہ شوہر
بیوی کیساتھ خوش اخلاقی،نرمی اور محبت و شفقت کیساتھ زندگی بسر کرے۔ چنانچہ اللہ
پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔(پ4، النسآء: 19 )
اور نبی مکرم نور مجسم شفیع معظم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی بیویوں کے حقوق بیان فرمائے۔ چند احادیثِ
مبارکہ درج ذیل ہیں:
1۔ کامل ترین مؤمن: وَعَنْ
أَبِي هُرَيرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخِيَارُكُمْ
خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےفرماتے ہیں رسول اﷲ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا مؤمنوں میں سے کامل تر مؤمن اچھے اخلاق والا
ہے۔ اور تم میں بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں سے بہترین ہو۔ (مرآۃ المناجیح:
جلد،5:حدیث نمبر:3264)
2۔کامل مؤمن کون؟: حسن اخلاق کے پیکر محبوب رب اکبر
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: أَكْمَل الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا،أَحْسَنَهُمْ خُلُقًا،
وَأَلْطَفَهُمْ بِأَهْلِهِ یعنی مؤمنین میں سے سب سے کامل ایمان والا وہ ہے جس کے
اخلاق زیادہ اچھے ہوں،اور وہ اپنے گھر والوں(بیوی،پچوں) پر زیادہ مہربان ہو۔ ایک
روایت میں ہے: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کیساتھ سب سے زیادہ
بھلائی کرنے والا ہے۔اور میں اپنی ازواج کیساتھ سب سے زیادہ بھلائی کرنے والا ہوں۔
(احیاء العلوم مترجم:جلد،2:ص،253: مطبوعہ مکتبہ المدینہ)
3۔ ہم پر بیوی کے حقوق: وَعَن
حَكِيم بْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ
اللہ! مَا حَقُّ زَوْجَةٍ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ،
وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكتَسَيْتَ، وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ،
وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ ترجمہ: حضرت حکیم ابن معاویہ قشیری سے روایت ہے وہ اپنے
والد سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں میں نے عرض کیا یارسولﷲ ہم میں سے کسی کی بیوی
کا حق اس پر کیا ہے؟ فرمایا جب تم کھاؤ اسے کھلاؤ اورجب تم پہنو اسے پہناؤ۔اور اس
کے منہ پر نہ مارو اور اسے برا نہ کہو اور اسے نہ چھوڑو مگر گھر میں۔ (مشکاۃ: جلد،
2: حدیث، 3258:ص:26)
4۔ دشمن نہ جانو: وَعَنْ
أَبِي هُرَيرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا
يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً، إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ ترجمہ: حضرت ابو ھریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں۔ رسولﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا۔کوئی
مؤمن کسی مؤمنہ بیوی کو دشمن نہ جانے اگر اس کی کسی عادت سے ناراض ہو تو دوسری
خصلت سے راضی ہوگا۔
شرح حدیث: مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار
خان نعیمی گجراتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سبحان اﷲ! کیسی نفیس تعلیم،مقصد یہ
ہے کہ بے عیب بیوی ملنا ناممکن ہے،لہذا اگر بیوی میں دو ایک برائیاں بھی ہوں تو
اسے برداشت کرو کہ کچھ خوبیاں بھی پاؤ گے۔یہاں مرقات نے فرمایا کہ جو شخص بے عیب
ساتھی کی تلاش میں رہے گا وہ دنیا میں اکیلا ہی رہ جائے گا،ہم خود ہزار ہا برائیوں
کا چشمہ ہیں،ہر دوست عزیز کی برائیوں سے درگزر کرو،اچھائیوں پر نظر رکھو،ہاں اصلاح
کی کوشش کرو،بے عیب تو رسولﷲ ہیں۔ ( مرآۃ المناجیح جلد،5: حدیث نمبر:3240 )
5۔بیوی کے شوہر پر حقوق صراط الجنان کی روشنی
میں: 01۔
خرچہ دینا ۔ 02۔ رہائش مہیا کرنا ۔ 03۔ اچھے طریقے سے گزارہ کرنا ۔ 04۔ اسکی طرف
سے پہنچنے والی تکلیف پر صبر کرنا اگر چہ یہ عورت کا حق نہیں ۔ 05۔ جب تک شریعت
منع نہ کرے ہر جائز بات میں اسکی دلجوئی کرنا۔ 06۔ نیک باتوں،حیا اور پردے کی
تعلیم دیتے رہنا ۔ 07۔ ان کی خلاف ورزی کرنے پر سختی سے منع کرنا۔(صراط الجنان:
جلد،1:ص 348)
6۔بہترین شوہر: بہترین شوہر وہ ہے 01۔جو
اپنی بیوی کیساتھ نرمی اور حسن سلوک کیساتھ پیش آئے۔ 02۔جو اپنی بیوی کے حقوق ادا
کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے۔ 03۔جو اپنی بیوی کا اس طرح ہو کر رہے کہ کسی
اجنبی عورت پر نگاہ نہ ڈالے۔ 04۔جو اپنی بیوی کو اپنے عیش وآرام میں برابر کا شریک
سمجھے۔ 05۔جو اپنی کی خوبیوں پر نظر رکھے اور معمولی غلطیوں کو نظر انداز کرے۔
06۔جو اپنی بیوی کو دینداری کی تاکید کرتا رہے اور شریعت پر چلائے۔ 07۔جو اپنی
بیوی کو پردے میں رکھ کر اسکی عزت و آبرو کی حفاظت کرے۔ 08۔جو اپنی بیوی پر ظلم
اور کسی قسم کی بے جا زیادتی نہ کرے۔ 09۔جو اپنی بیوی کی تند مزاجی اور بد اخلاقی
پر صبر کرے۔ 10۔جو اپنی بیوی کو ہر طرح کی ذلت و رسوائی سے بچا کر رکھے۔ 11۔جو
اپنی بیوی کے اخراجات میں بخل اور کنجوسی نہ کرے۔ 12۔جو اپنی بیوی کی
مصیبتوں،بیماریوں اور رنج و غم میں دلجوئی اور وفا داری کا ثبوت دے۔ 13۔جو اپنی
بیوی پر ایسا کنٹرول رکھے کہ وہ کسی برائی کی طرف رخ بھی نہ کرے ۔ (ماخوذ:جنتی
زیور: ص،84/85: مکتبہ المدینہ)