اللہ
پاک کے پیارے نبی حضرت محمد مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
کا نام پاک سن کر انُ سے محبت، احترام اور ادب کا اظہار کرنا کئی بزرگانِ دین کا
عمل رہا ہے۔ انہی اعمال میں سے ایک عمل انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگانا بھی ہے۔ یہ
عمل محبتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک عملی شعور ہے جسے امت کے بہت سے نیک اور
بزرگ لوگوں نے اپنایا۔
انگوٹھے
چومنے کی فضیلت اور برکتوں سے عاشقانِ رسول کو آگاہ کرنے کے لئے شیخ طریقت امیر
اہلسنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس ہفتے 28 صفحات کا رسالہ ”انگوٹھے چومنے کی برکتیں“ پڑھنے/
سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/ سننے والوں کو اپنی دعاؤں بھی سے نوازا ہے۔
دعائے عطار
یا
ربُّ العزت! جو کوئی 28 صفحات کا رسالہ ”انگوٹھے چومنے کی برکتیں“پڑھ
یا سن لے اُس کو ہمیشہ اذان و اقامت میں انگوٹھے چومنے کی سعادت عطا فرما آخری
سانس تک اس کی آنکھوں کا نور سلامت رکھ اور ماں باپ سمیت اُس کی بے حساب مغفرت
فرما۔ اٰمین
یہ
رسالہ آڈیو میں سننے اور اردو سمیت کئی زبانوں میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے
گئے لنک پر کلک کیجئے:
فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرہ، بیرونِ
ممالک کے عاشقانِ رسول نے سوالات کئے
29 نومبر 2025ء بمطابق 8 جمادی الاخریٰ 1447ھ
کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا اہتمام ہوا
جس میں بیرونِ ممالک سے آئے ہوئے معزز علمائے کرام، عاشقانِ رسول، ذمہ داران اور کراچی شہر کے مختلف
علاقوں سے آئے ہوئے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
اس مدنی مذاکرے کا آغاز بعد نمازِ عشا تلاوتِ
قراٰن و نعتِ رسولِ مقبول صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سے ہوا جس کے بعد عاشقانِ رسول کے مختلف سوالات ہوئے جن کے شیخِ طریقت،
امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر
قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے جوابات ارشاد فرمائے۔
بعض سوال و جواب
سوال:معاشرے میں ذہن بنا ہوا ہے کہ ساس بہو میں نہیں بنتی ،آپ کیا فرماتے
ہیں؟
جواب:یہ ذہن نہیں بنانا چاہیئے، سا س اوربہو دونوں کو ایک دوسرے
کےساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیئے۔ غصے والے
کو اگر کہاجائے کہ یہ بڑا غصے والاہے تو
اس کا غصہ بڑھ جاتاہے۔
سوال:والدین اورٹیچرز کوبچوں کوسمجھاتے ہوئے کیا الفاظ نہیں کہنے چاہئیں ؟
جواب:والدین اورٹیچرز کو بچوں کو یہ نہیں کہنا چاہیئے کہ تم کسی کام کے نہیں
ہو، اس طرح کہنے سے اس میں احساسِ کمتری پیداہوسکتی ہے جس سے وہ اپنی عمرمیں کچھ بڑا کرنےکی ہمت نہیں
کرپاتا۔
سوال:جب گرمی جارہی ہواورسردی آرہی ہوتومسجدمیں پنکھا چلانے اورنہ چلانے میں اختلاف ہوجاتاہے
آپ کیا فرماتے کہ کیا کرنا چاہیئے ؟
جواب:میرا مشورہ ہے کہ جسے گرمی لگ ہورہی تو وہ صبرکرلے تاکہ پنکھا چلانے
سے جن کو تکلیف ہوتی ہے وہ اس تکلیف سے بچ جائیں ۔کوشش ہونی چاہیئے کہ ہم کسی کو
فائدہ نہیں دے سکتے تو تکلیف بھی نہ دیں ۔
سوال:ہمارے معاشرے میں لوگ دوسروں کانام بگاڑتے ہیں ،آپ کیا فرماتے ہیں ؟
جواب:قرآن پاک میں اللہ پاک نے کسی
کا نام بگاڑنے سے منع فرمایاہے ۔(پارہ،26،سورۂ
حجرات:11)کسی کو کچھ بولنے سے پہلے سوچیں کہ میرے اس طرح کہنے سےوہ خوش ہوگا یا ناراض ،وہ بات ہرگزنہ کہے جس سے اس کی دل آزاری ہو۔
حدیث پاک میں ہے :مَنْ دَعَا رَجُلًا بِغَيْرِ اسْمِهِ
لَعَنَتْهُ الْمَلَائِكَةُ یعنی جس نے کسی کو اس کے نام کے علاوہ
پُکارا یعنی نام بگاڑاتو فِرِشتے اس پر لعنت کرتے ہیں ۔(عمل الیوم واللیلۃ، ص175، حدیث: 395)
سوال:یہ درست ہے کہ حسن ِظن میں کوئی نقصان نہیں اور بدگُمانی میں کوئی
فائدہ نہیں؟
جواب:جی ہاں! کسی مسلمان کے بارے میں اچھا گمان رکھنا ’’حسن ظن ‘‘کہلاتا
ہے٭حسن ظن ایک جائزوحلال، باعث اجر وثواب وجنت میں لے جانے والا کام ہے ٭حسنِ ظن
سے بدگمانی دور ہوجاتی ہے ٭حسنِ ظن سے دل میں مسلمانوں کی محبت پیدا ہوتی ہے٭حسنِ
ظن سے بدلہ لینے کی چاہت ختم ہوتی ہے ٭حسنِ ظن کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں
کوئی نقصان نہیں۔
سوال:حج میں مشقت ہوتی ہے اس لئے بعض لوگ حج کرنے سے ہچکچاتے ہیں ،آپ انہیں
کیا کہیں گے ؟
جواب:حج فرض ہوگیا تو اب حج کرنا ضروری ہے ورنہ گنہگارہوں گے ۔ حج میں جو
رِقَّت و ذَوق ہوتا ہے وہ سفرِ عمرہ میں نہیں ہوتا۔سفرِ حج اورسفرِعمرہ دونوں کرنے
چاہئیں ۔سفرِحج وعمرہ میں گناہوں کے کاموں
مثلاً جھوٹ، غلط سرٹیفکیٹ وغیرہ سے بچنا بھی ضروری ہے ۔
سوال:بڑھاپے میں کئی طرح کی کمزوریاں آجاتی ہیں ،بوڑھے کیا کریں ؟
جواب:کالے بالوں کے بعد سفیدبال آنے میں عبرت ہے ،یہ موت کی یاد دِلاتے ہیں
،آنکھ کمزور،مزاج میں کمزوری ،چڑچڑا پَن
بڑھ جاتاہے ،حافظہ کمزور،سننے میں کمزوری آجاتی ہے۔یہ ساری چیزیں موت کی یاد دِلاتی ہیں ۔ بوڑھوں کو بھی موت کی تیاری
میں مصروف رہنا چاہیئے، بوڑھوں کےپاس موت
سے بچنے کا کوئی آپشن نہیں، اس عمرمیں سنبھل کر رہنا ہے، اب غفلت کی کوئی گنجائش
نہیں ہے ۔
سوال:اِس ہفتے کارِسالہ ” مذاق میں جھوٹ بولنا کیسا؟“ پڑھنے یاسُننے
والوں کوامیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟
جواب:یاربِّ کریم! جو کوئی 14 صفحات کا رسالہ ”مذاق میں جھوٹ بولنا کیسا؟“
پڑھ یا سُن لے اُسے ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق دے اور اس کو ماں باپ سمیت بے حساب
بخش دے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
ہمارے
معاشرے میں ہنسی مذاق انسانوں کے گھل مل جانے، دل بہلانے اور ماحول کو خوشگوار
بنانے کا ذریعہ ہے۔ مگر جب اسی مذاق میں جھوٹ شامل ہوجائے تو یہ خوشگواری گناہ اور
دل آزاری میں بدل سکتی ہے۔ اسلام کی تعلیمات ہمیں سچائی کا درس دیتی ہیں، چاہے
صورتحال سخت ہو یا نرم، سنجیدگی ہو یا مزاح۔
اسی
چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری
دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے مسلمانوں
کو اس گناہ سے بچانے کے لئے عاشقانِ رسول کو
اس ہفتے 14 صفحات کا رسالہ ”مذاق میں جھوٹ بولنا کیسا؟“ پڑھنے/
سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/ سننے والوں کو اپنی دعاؤں بھی سے نوازا ہے۔
دعائے عطار
یاربِّ
کریم! جو کوئی 14 صفحات کا رسالہ ”مذاق میں جھوٹ بولنا کیسا؟“ پڑھ
یا سُن لے اُسے ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق دے اور اس کو ماں باپ سمیت بے حساب بخش
دے۔ اٰمین
یہ
رسالہ آڈیو میں سننے اور اردو سمیت کئی زبانوں میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے
گئے لنک پر کلک کیجئے:
نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے، علمِ دین حاصل
کرنے اور فرض علوم سیکھنے کا ایک بہترین ذریعہ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ
اسلامی کے تحت ہونے والے اجتماعات و مدنی مذاکروں میں شرکت کرنا ہے۔
اسی سلسلے میں 22 نومبر 2025ء بمطابق 1جمادی الاخری 1447ھ کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں”ہفتہ
وار مدنی مذاکرے“ کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر اسلامی بھائیوں نے براہِ راست
اور بذریعہ مدنی چینل شرکت کی۔
معلومات کے مطابق بعد نمازِ عشا شروع ہونے والے
اس مدنی مذاکرے میں عاشقانِ رسول کی جانب سے مختلف سوالات کئے گئے جن کے شیخِ
طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد
الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے جوابات ارشاد فرمائے۔
بعض سوال و جواب
سوال:لوگوں کی موجودگی میں کیا احتیاط کی جائے ؟
جواب:لوگوں کے سامنے ہر اُس بات سے بچنا چاہیئے
جس سے کراہیت آئے، بغیر مجبوری تُھوکنا، بدن کھجانا ،بدن سے میل جدا کرنا، دانتوں
سے ناخن کاٹنا، زورسے چھینکنا اور بلند آواز سے کھانسنا، عموماً لوگ ان کاموں کو
پسند نہیں کرتے،اس وجہ سے آپ کی نیکی کی
دعوت خوش دِلی سے نہیں سنیں گے ۔اس طرح کے
آداب سوچنے اورتجربے سے حاصل ہوں گے ۔
سوال:کمانے کھانے میں کیا بات پیشِ نظر رکھی جائے؟
جواب:بندہ تھوڑا کمائے مگر حلال کمائے اور کسی کو ہرگز تکلیف نہ
دے۔مال کمانے سے منع نہیں ہے مگر بندہ حرص نہ کرے، مال کے حقوق ادا کرے یعنی زکوٰۃ
کی ادائیگی بروقت کرے۔
سوال:عبادت اچھے انداز سے ہونے پر خوشی اوردُشواری ہونے پر غم ہونا کیسا؟
جواب:یہ کیفیت فطری ہے اور اللہ و رسول عزوجل و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت کی علامت ہے ۔
سوال:کئی ایک نوجوان فضول کاموں میں لگےرہتے ہیں مگر
فرض علم سے دُور ہوتے ہیں ،آپ کیا فرماتے
ہیں ؟
جواب:علمِ دین حاصل کرنا افضل عبادت ہے ،ضرورت کے
احکام و مسائل جاننا فرض ہیں ،یہ سب کے لئے
فرض ہے اس کے لئے دِینی ماحول کی ضرورت ہے ،دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں رہیں گے تو فرض علوم سیکھنے کی سعادت ملے گی ،نیک اعمال پر
عمل اور قافلوں میں عاشقانِ رسول کے ساتھ سفر کرنے سے علمِ دین حاصل کرنے کا
جذبہ ملے گا، گناہوں سے بچنے کا ذہن بنے
گا۔ اس طرح آپ معاشرے کے اچھے انسان بن
کر اُبھریں گے ۔
سوال:بعض نادان کاروبار میں دھوکہ دیتے ہیں ،کسی طرح بھی اپنی چیزیں بیچنے
کی کوشش کرتے ہیں، آپ کیا فرماتے ہیں ؟
جواب:فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:مَنْ غَشَّنَافَلَیْسَ
مِنَّا یعنی جس نے ہمارے ساتھ
دھوکہ کیا وہ ہم میں سے نہیں۔(مسلم،
ص45، حدیث: 101) علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ
لکھتے ہیں: کسی چیز کی ( اصلی ) حالت کو پو شیده رکھنا دھوکہ ہے۔(فيض القدير، ج
4، ص 240، تحت الحديث: 8879) ہر دھو کہ دینے والے کے لئے قیامت کے دن ایک
جھنڈا ہوگا جس کے ذریعے وہ پہچانا جائے گا۔(بخاری شریف، حدیث:6966)دھو
کہ دینے والوں کو اللہ پاک سے ڈرنا چاہیئے ،سچی توبہ کر کے معافی
تلافی کرنی چاہیئے ۔
سوال:مسجد الحرام میں جس مقام پر حضرت ابراہیم علیہ السلام
کے مبارک قدموں کے نشان ہیں، اس مقام
کا کیا نام ہے؟
جواب:مقامِ ابراہیم (علیہ
السلام)۔
سوال:صفا اور مروہ کے درمیان جہاں کچھ دوڑا جاتا ہے، اس جگہ کو کیا کہتے ہیں ؟
جواب: مِیْلَیْن اَخْضَرَیْن۔
سوال:اِس ہفتے کارِسالہ ” کتاب راہِ علم سے 72 مدنی پھول “ پڑھنے یا سُننے والوں کو امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟
جواب:یا ربِّ مصطفٰے! جو کوئی 20 صفحات
کا رسالہ ”کتاب راہِ علم سے 72 مدنی پھول“ پڑھ یا سُن لے اُسے علمِ
دین حاصل کرنے کا شوق عطا فرما کر ماں باپ اور خاندان سمیت بے حساب بخش دے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میٹھا بولنے والے کا زہر بھی بِک جاتا ہے جبکہ کڑوا
بولنے والے کا شہد بھی نہیں بِکتا ، علامہ
محمد الیاس عطار قادری
علم
کے بغیر نہ عبادت کی حقیقت سمجھ آتی ہے، نہ زندگی کا مقصد معلوم ہوتا ہے اور نہ ہی
انسانیت کا سلیقہ، علم انسان کو عاجزی،
اخلاق، برداشت اور عمل سکھاتا ہے۔ یہ غرور نہیں پیدا کرتا بلکہ اپنی حقیقت کا شعور
دیتا ہے۔
عاشقان
رسول کو علم دین سے فیض یاب کرنے اور ان کی اخلاقی و معاشرتی تربیت کرنے کے لئے15
نومبر 2025ء کی شب دعوت اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں ہفتہ وار
مدنی مذاکرے کا انعقادکیا گیا جس میں براہِ راست اور بذریعہ مدنی چینل عاشقانِ
رسول کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
مدنی
مذاکرے میں شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ
محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ حاضرین و ناظرین کی جانب سے ہونے والے مختلف سوالات کے
جوابات ارشاد فرمائے۔
مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول
سوال: سوشل میڈیاپر ایک پوسٹ تھی کہ :’’ الفاظ‘‘
کیاکرسکتے ہیں ؟جواب آیا:مائل،قائل اور گھائل،آپ کیافرماتے ہیں ؟
جواب: لفظ بہت کچھ کر سکتے ہیں ،کسی کو دعائیں دوتو مائل ہو گا،
بُرا بھلا بولا تو گھائل ہو گا اور کسی سوال و اعتراض کا جواب نرمی و حکمتِ عملی کے ساتھ دیا تو قائل ہو گا۔ کفر سے توبہ کرتے ہوئے کلمے کے الفاظ دل کی
تصدیق کے ساتھ پڑھے تو مسلمان ہوا۔ 3 طلاق کے الفاظ کہے توطلاق واقع ہو جائے گی ،الفاظ
کا بہت حساب کتاب ہے ۔میٹھا بولنے والے کا زہر بھی بِک جاتا ہے جبکہ
کڑوا بولنے کا شہد بھی نہیں بِکتا۔ جس طرح
پھل خریدتے ہوئے میٹھے پھل کا انتخاب کرتے ہیں ،اسی طرح بولتے ہوئے میٹھے بول کا
انتخاب کرنا چاہئے ۔جس طرح چھوٹے سوراخ
بند کمرے میں سورج نکلنے کا پتا دیتے ہیں، اسی طرح چھوٹی چھوٹی باتیں انسان کا کردار نمایاں کر دیتی ہیں
۔بے شک الفاظ کی بھی بہت اہمیت ہوتی ہے بعض اوقات لہجے کا اثر بھی بہت ہوتا ہے
۔کہا جاتا ہے میٹھا بولو تاکہ واپس لینا
پڑے تو کڑوا نہ لگے۔ قرآن پاک میں لوگوں سے اچھی باتیں کرنے کا حکم دیاگیا ہے ۔
سوال: مکتبہ المدینہ کی کتاب ’’ گفتگو کے آداب‘‘ کا
گھر درس شروع کر دیا جائے تو آپ کیا فرماتے ہیں ؟
جواب: کتاب ’’گفتگو کے آداب ،فضول باتوں سے بچنے کی فضیلت‘‘ کا
گھر درس شروع کر دیا جائے تو گھرکا ماحول اچھا ہو جائے گا، گھرا من کا گہوارہ بن
جائے گا، جھگڑے دم توڑ جائیں گے مگر شیطان
کرنے نہیں دے گا۔ آپ شیطان کا مقابلہ کرتے ہوئے لاحول شریف(لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ) پڑھتے ہوئے اس
کا درس شروع کر دیں، اس کے مثبت(Positive) نتائج خود دیکھیں گے ۔ان شآء اللہ الکریم
سوال :
سبق یاد کرنے کا
کون سا وقت سب سے بہتر ہے ؟
جواب : رات کے ابتدائی حصے اور آخری حصے(وقتِ سحر) میں سبق یاد
کرنا مفید ہے ۔یہ وقت نہایت بابرکت ہوتا ہے ۔بعض علمائے کرام نے فرمایا کہ جو طالب علم مغرب
اور عشا کے درمیان اور فجر کے وقت مطالعہ
و تکرار میں محنت کرے پھر بھی عالم نہ بنے
تو تعجب ہے۔ جو اِن اوقات میں محنت
نہ کرے پھر بھی عالم بن جائے تو یہ بھی باعثِ حیرت ہے ۔یہی وہ وقت ہے جس میں دل
سکون پاتا ہے، خیالات ایک جگہ جمع ہوتے
ہیں، ذہن علم کے نور کو قبول کرتا ہے ۔جو طالب علم ان اوقات کی قدر کرے
وہ اپنے علم کی بنیاد مضبوط کرتا ہے ۔
سوال: حُبِّ جاہ کیا ہے اور اس سے کس طرح بچ سکتے ہیں ؟
جواب: حُب کا معنی
محبت اور جاہ کا معنی عزت ،شہرت ،تعریف ہے یعنی
لوگ میری عزت کریں ،لوگوں میں شہرت حاصل کروں، میری تعریف ہو، اسے حُبِّ جاہ کہتے ہیں، یہ خطرناک ہے۔ یہ دین میں تباہی مچانے والاکام ہے ،اس
سے وہی بچے گا جسے اللہ پاک بچائے ۔ بہت
بڑی تعداد اس میں مبتلا ہوتی ہے مگر انہیں پتا ہی نہیں ہوتا۔
سوال: مدینہ شریف جاتے اورآتے ہوئے رونا کیساجبکہ
پیارے آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم سراپا رحمت ہیں ؟
جواب: یہ رونا گریۂ رحمت اور گریۂ محبت ہیں ۔محبت جب بہت بڑھ
جائے تو عشق میں ڈھل جاتی ہے ،اس میں آنسو آتے ہیں ۔محبت جب بڑھتی ہے تو اس میں
درد کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔نبی کریم صلی اللہ
علیہ والہ وسلم سے دِین ایمان بہت کچھ وابستہ ہے ،انہی کی شفاعت قبول
ہونی ہے ،ہم ان کی شفاعت ،اللہ پاک کے کرم و رحمت سے بخشے جائیں گے ،ان کی نگاہِ
رحمت نہ ملی تو ہم کہیں کے نہ رہیں گے ۔ان کے شہر اور دربار میں جائیں تو رونا نہ
آئے تو اس بات پر روئیں کہ رونا کیوں نہیں آیا۔ یہ قلبی کیفیات ہیں جو آنکھوں سے
ظاہر ہوتی ہیں ۔اگر آنکھوں سے ظاہر نہ ہوں تو دل روتا ہے ،یہ رونا سعادت مندی ہے ۔
سوال: کسی کے دل میں خوشی داخل کرنا کیسا ہے ؟
جواب: میں عام طور پر کہتا ہوں کہ اگر کسی کو راحت نہیں پہنچا سکتے
تو تکلیف بھی نہ دو۔ مؤمن کے دل میں خوشی داخل کرنی
چاہئے، حدیث پاک میں ہے کہ فرائض کے بعد افضل عمل کسی کے
دل میں خوشی داخل کرنا ہے۔ مسلمان کا دل خوش کرنا بلکہ جانور کے دل میں خوشی داخل
کرنا بھی ثواب کا کام ہے مثلاً کبوتروں کو دانے ڈالیں گے تو وہ دعا دیں گے ،جانور دعائیں بھی دیتے ہیں اور بددعائیں بھی دیتے ہیں۔ مظلوم
کافر اور مظلوم جانور کی بھی بددعائیں
قبول ہوتی ہیں ۔ظلم کسی پر بھی کرنے کی اجازت نہیں،یہ قیامت کا اندھیرا ہے ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” جنت کی بہاریں“ پڑھنے یا سُننے
والوں کو امیر اہل سنت مولانا الیاس قادِری دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی
؟
جواب: یا اللہ پاک! جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ ”جنت کی بہاریں“ پڑھ یا سُن لے،
اُس کو اپنی رحمت سے ماں باپ اور خاندان سمیت جنتُ الفردوس میں بے حساب داخلہ نصیب
فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
زندگی
کا سفر ایک طویل راستے کی مانند ہے جس میں قدم قدم پر فیصلے، سمتیں اور موڑ آتے
رہتے ہیں۔ انسان انہی راہوں پر چلتے ہوئے اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہے، مگر ان
راستوں کو روشن اور صاف وہی دل دیکھ پاتا ہے جو علم کی روشنی سے منور ہو۔ علم
دراصل وہ چراغ ہے جو اندھیروں میں راستہ دکھاتا ہے، اُلجھنوں میں رہنمائی کرتا ہے
اور انسان کو بھٹکنے سے بچاتا ہے۔
شیخ
طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے عاشقانِ رسول کو اس ہفتے 20 صفحات کا رسالہ ”کتاب ”راہِ علم“ سے 72 مدنی پھول“ پڑھنے/ سننے کی
ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/ سننے والوں کو اپنی دعاؤں بھی سے نوازا ہے۔
دعائے عطار
یاربِّ
مصطفٰے! جو کوئی 20 صفحات کا رسالہ ”کتاب ”راہِ علم“ سے 72 مدنی پھول“ پڑھ
یا سن لے اُسے علم دین حاصل کرنے کا شوق عطا فرما کر ماں باپ اور خاندان سمیت بےحساب
بخشش دے۔ اٰمین
یہ
رسالہ آڈیو میں سننے اور اردو سمیت کئی زبانوں میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے
گئے لنک پر کلک کیجئے:
جنت ایک ایسی جگہ کا نام ہے جہاں نہ غم ہے نہ خوف، نہ بیماری ہے نہ تھکن،
نہ ٹوٹنے والے رشتے نہ بچھڑنے والے اپنے، یہ وہ جگہ ہے جہاں اللہ پاک اپنے نیک
بندوں کو ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی، عزت اور راحت عطا فرمائے گا۔
جنت کی سب سے بڑی نعمت نہ محلات ہیں نہ درخت،
بلکہ اللہ پاک کا دیدار ہے جس کے سامنے ساری نعمتیں پھیکی پڑ جاتی ہیں ، جو لمحہ
اللہ پاک اپنے بندوں سے راضی ہوکر انہیں جنت میں بلائے گا وہ کامیابی کا سب سے بڑا اعلان ہوگا۔
جنت اور اس کی نعمتوں کے متعلق معلومات حاصل
کرنے کے لئے شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ
العالیہ نے عاشقانِ رسول کو اس ہفتے 21 صفحات کا رسالہ ”جنت کی بہاریں“ پڑھنے/ سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/ سننے والوں کو
اپنی دعاؤں بھی سے نوازا ہے۔
دعائے عطار
یااللہ پاک! جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ ”جنت کی بہاریں“ پڑھ
یا سن لے اُس کو اپنی رحمت سے ماں باپ اور خاندان سمیت جنتُ الفردوس میں بے حساب
داخلہ نصیب فرما۔ اٰمین
یہ رسالہ آڈیو میں سننے اور اردو سمیت کئی
زبانوں میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کیجئے:
مخلص انسان کی کڑوی بات منافق کی میٹھی باتوں سے
بہتر ہے، علامہ محمد الیاس عطار قادری
اپنی اصلاح کرنے اور شریعتِ مطہرہ کی تعلیمات
سے آگاہی حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ علمِ دین کی مجلس میں بیٹھنا ہے جہاں
لوگوں کی دینی و اخلاقی تربیت کی جاتی ہے۔
اسی سلسلے میں 08 نومبر 2025ء بمطابق 17 جمادی
الاولیٰ 1447ھ کو بعد نمازِ عشا دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ
کراچی میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں براہِ راست اور بذریعہ
مدنی چینل عاشقانِ رسول کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تلاوت و نعت سے شروع ہونے والے اس ہفتہ وار مدنی
مذاکرے میں شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا
ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے
حاضرین و ناظرین کی جانب سے ہونے والے مختلف سوالات کے جوابات ارشاد فرمائے۔
مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول
سوال: ایک پوسٹ پر لکھا
تھا کہ مخلص انسان کی کڑواہٹ برداشت کرلیا کرو ورنہ منافق انسان کی مٹھاس آپ کی
زندگی تباہ کردے گی۔ اس بارے میں آپ کیافرماتے ہیں ؟
جواب: بات درست ہے ، مخلص انسان کی بات کڑوی لگے بھی تو اسے مان لیا کرو کہ اس میں
فائدہ ہو گا۔ کوئی منافق آدمی کبھی بڑا
میٹھا بنتا ہے اور میٹھا بن کر دھوکا دے
دیتا ہے ،نقصان پہنچا دیتا ہے ،ایسوں سے
بچنا چاہئے ۔
سوال : امتحان وغیرہ
میں گھبراہٹ سے کیسے بچاجائے ؟
جواب: یہ اپنی قوتِ برداشت پر ہوتا ہے بعض لوگ امتحان کی
تیاری کرتے بھی ہیں مگر نفسیاتی طور پر ان
پر دباؤ ہوتا کہ میری تیاری نہیں۔ انہیں ٹینشن ہو جاتی ہے نیند نہیں آتی ۔ایسوں کو
چاہئے کہ وہ نیند پوری کریں اور اپنے آپ کو سمجھائیں کہ کوئی مسئلہ نہیں ، کمرہ ٔ
امتحان میں با اعتماد ہو کر جائیں اور جوابات لکھیں ،اس طرح اپنے طور پر اس کا
علاج کریں تو فائدہ ہو گا۔
سوال :
دنیا کے امتحان کی گھبراہٹ میں کیا آخرت کے امتحان
کی یاد بھی ہے ؟
جواب :
جی ہاں!!! اس میں آخرت کے امتحان کی یاد ہے کہ قبر اور قیامت کے امتحان میں میرے
ساتھ کیا ہو گا ، اگریہ سوچ بن جائے تو نہ
جانے ہم کہاں سے کہاں نکل جائیں، مگر افسوس !آخر ت کے امتحان کی تیاری کی سوچ نہیں بنتی ۔کاش !آخرت کے
امتحان کی فکر نصیب ہو جائے ۔
سوال: کیا سوشل میڈیا سے دیکھ کر
اوراد و وظائف کئے جا سکتے ہیں ؟
جواب: کسی صاحبِ اجازت سے اجازت لے کر اوراد و وظائف کئے جائیں ،بعض اوقات اس میں نقصان کا بھی اندیشہ ہوتا ہے ،جیسے عام
طور پر حصار نہیں کرتے ،وظائف میں زکوۃ کی
اصطلاح ہے اسے بھی ادا کرنا ہوتا ہے ،عمل کرنے والے اس کی احتیاطیں نہیں کرتے
،پاکی نا پاکی کے مسائل ،مخارج درست ہونا
ضروری ہیں ورنہ فائدے کے بجائے نقصان ہو
سکتا ہے ۔
سوال: اگر کسی کو نظرلگی تو کیا اُس کو دَم کرسکتے ہیں ؟
جواب: نہیں ،صاحبِ اجازت ہی دم کرے ، حاسد کی نظر سب سے سخت سمجھی جاتی ہے ،اگر اسے
دم کیا جائے تو وہ نظر پلٹتی ہے ،کبھی دم کرنے والے کو اور کبھی دم کے لیے لانے
والے پر نظر لگ سکتی ہے ۔اس لیے جب تک آپ دم کر نے کے اہل نہ ہو جائیں اس وقت تک
دم نہ کریں۔ اگرچہ مذہبی حُلیے والے کا اس سے بچنا مشکل ہے ۔عامل نہ بنیں بلکہ
مبلغ بنیں اس میں اُمّت کا زیادہ فائدہ ہے
۔نیک بنیں ،نیکی کی دعوت دیں ،بُرائی سے بچیں اور بچائیں ۔
سوال: کیا کوئی
وظیفہ بھی نہیں کر سکتے ؟
جواب: جو
اوراد و وظائف احادیثِ مبارکہ میں آئے ہیں ،اگرمخارج درست ہیں تو پڑھ سکتے ہیں، اس سے
کوئی نقصان نہیں ہوتا، اس کی کسی سے اجازت بھی لینے کی حاجت نہیں ۔
سوال :
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ
والہ وسلم
مسجدِ قبا(مدینہ
شریف)
کس دن تشریف لے جاتے تھے؟ ۔
جواب :
ہفتہ کے دن تشریف لے جاتے ،کبھی پیدل اور کبھی سواری پر ۔(بخاری شریف
،حدیث:1193)
سوال: کون سی میقات مکہ مکرمہ سے سب سےزیادہ دُور ہے ؟
جواب: ذُوالحلیفہ ،اس کا دوسرا نام ابیارِ علی
ہے ۔
سوال: اِس ہفتے کا
رِسالہ ” تفسیر نورُ العرفان سے 85
مدنی پھول(قسط
08)“ پڑھنے یا سُننے والوں کو امیر اہل سنت دامت
برکاتہم العالیہ
نے کیا دُعا دی ؟
جواب: یا اللہ پاک! جو کوئی 16 صفحات کا رسالہ ”تفسیر نورُ العرفان سے 85 مدنی
پھول(قسط
08)“ پڑھ یا سُن
لے، اُس کا دل نورِ قرآن سے روشن فرما اور اس کو ماں باپ سمیت جنت الفردوس میں بے
حساب داخلہ نصیب فرما ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم
النَّبیّن صلَّی
اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم
یکم نومبر 2025ء بمطابق09 جماد الاولیٰ 1447ھ
کو بعد نمازِ عشا دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کرچی میں ہفتہ وار
مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں براہِ راست اور بذریعہ مدنی چینل عاشقانِ
رسول کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تلاوت و نعت سے شروع ہونے والے اس مدنی مذاکرے
میں شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال
محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے حاضرین و
ناظرین کی جانب سے ہونے والے مختلف سوالات کے جوابات ارشاد فرمائے۔
مدنی مذاکرے میں ہونے والے بعض سوال و جواب
سوال:سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ "پیٹ میں گیا زہر
ایک جان لیتا ہے، مگر کان میں گیا زہر کئی
رشتوں کی جان لیتا ہے۔"آپ اس کے بارے میں کیا فرماتے
ہیں؟
جواب: اگر کسی نے کسی کو زہر کھلا دیا، یا پیٹ میں کوئی زہر چلا گیا
تو ایک جان جا سکتی ہے بشرط یہ کہ وہ زہر
اصلی ہو اور اس کا اثر ہو۔ لیکن کان کا زہر یعنی چغلی،
غیبت، یا کسی کے خلاف کان بھرنا کئی
رشتوں کی جان لے لیتا ہے۔ اس سے لوگوں میں فساد پیدا ہوتا ہے، دلوں میں نفرت آتی
ہے، رشتے ٹُوٹ جاتے ہیں اور گناہوں کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ اس اعتبار سے یہ
ظاہری زہر سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔
سوال:کسی کی بُرائی سننا کیسا ؟
جواب:اگر کوئی کسی کے سامنے کسی کی
بُرائی بیان کرنے لگے تو سننے والے کو فوراً روک دینا چاہئے۔کسی کی بُرائی سننی ہی
نہیں چاہئے۔ اگر کسی طرح کان میں وہ بات پڑ ہی جائے تو جب تک شرعی ثبوت نہ ہو، اس
پر اعتبار نہ کیا جائے۔بعض لوگ صرف سُنی سنائی باتوں پر ہنگامہ برپا کر دیتے
ہیں۔اول تو ایسی گفتگو کرنی ہی نہیں چاہئے اور اگر کسی کی بُرائی کان میں چلی گئی
ہو تو اسے آگے نہیں بڑھانا چاہئے، نہ دل میں اتارنا چاہئے۔اگر ہم حُسنِ ظن (اچھا
گمان)
کا جام پئیں اور مسلمانوں کے بارے میں بدگمانی سے بچیں، تو ان شآء اللہ الکریم اس
میں بڑا فائدہ ہے۔کسی کے بارے میں اچھا گمان رکھنا اور اچھی سوچ اپنانا بھی
ایک عبادت ہے۔ہمارے معاشرے سے اگر غیبت اور چغلی ختم ہو جائیں تو یہ معاشرہ
بہترین اسلامی معاشرہ بن جائے۔غیبت ہی سے گھر تباہ ہوتے ہیں، کاروبار برباد ہوتے
ہیں اور ہمسایوں میں جھگڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔
سوال:آپ کے گھر کا نام کیا ہے؟
جواب:میرے گھر کا نام بیتِ رمضان
ہے۔
سوال:آلو کی چپس کھانے کے کیا فوائد
اور کیا نقصانات ہیں؟
جواب:چپس تیل میں تل کر بنائے جاتے
ہیں۔ جب تیل کو بہت زیادہ گرم (کڑکڑایا) دیا جاتا ہے
تو اس میں فری ریڈیکل بنتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں اور بالآخر کینسر کا
سبب بن سکتے ہیں۔چپس میں نمک ڈالا جاتا ہے۔ نمک انسانی صحت کے لیے ضروری ہے مگر اس
کا زیادہ استعمال نقصان دہ ہے، کیونکہ گُردوں کو زائد نمک خارج کرنے کے لیے زیادہ
محنت کرنی پڑتی ہے، جس سے گُردے متأثر ہوتے ہیں۔آلو بذاتِ خود ایک سبزی ہے اس کے فوائد بھی ہیں اور نقصانات بھی۔آلو وزن
بڑھاتا ہے اور شُوگر کے مریضوں کے لیے مناسب نہیں۔جو سبزیاں زمین کے اندر اُگتی
ہیں وہ اکثر بادی ہوتی ہیں، اس لیے بعض لوگوں کو منع کی جاتی ہیں۔چپس میں
مسالوں کا زیادہ استعمال معدے کو خراب کرتا ہے۔بعض لوگ تیکھا کھانا پسند کرتے ہیں
اور زیادہ مرچ کھانے کو بہادری سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ معدے کے السر (زخم) کا
سبب بنتا ہے۔السر کا علاج نہ کیا جائے تو یہ ناسور (کینسر) بن
سکتا ہے۔بازاری چیزوں میں صفائی کا خیال کم رکھا جاتا ہے اور سستا و ناقص میٹریل
استعمال ہوتا ہے، اس لیے ان چیزوں کے استعمال سے حتی الامکان بچنا ہی چاہئے۔
سوال:مدنی چینل
پر مکے مدینے کی محبت میں رونا، جدائی پر غم کرنا اور تڑپنا نظر آتا ہے۔ یہ غم
کیوں پیدا ہوتا ہے؟
جواب:جس سے جتنی
محبت زیادہ ہو، جُدا ہوتے وقت اتنا ہی رونا آتا ہے۔جیسے کوئی شخص روزگار کے لیے دو
سال بیرونِ ملک جا رہا ہو تو اس کے اہلِ خانہ روتے ہوئے رخصت کرتے ہیں۔ یہ جُدائی
کا رونا ہے۔اور جب وہ واپس آتا ہے تو ملاقات کے وقت خوشی کے آنسو بہتے ہیں، یہ
وصال کا رونا ہے۔اسی طرح مکہ مکرمہ سے جُدائی پر رونا اس لیے ہے کہ مسلمان مکہ پاک
سے محبت کرتے ہیں کیونکہ وہاں بیتُ اللہ (کعبہ شریف) ہے، جہاں اللہ پاک
کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔یہ وہ مقدس شہر ہے جہاں ہمارے آقا محمدِ عربی صلی اللہ علیہ والہ
وسلم کی ولادت ہوئی اور
آپ نے ظاہری زندگی کے 53 سال وہیں گزارے۔یہاں غارِ حرا ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم عبادت کیا کرتے تھے اور پہلی وحی
نازل ہوئی۔یہاں غارِ ثور ہے جہاں ہجرت سے قبل آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قیام فرمایا۔ اسی طرح مدینہ منورہ وہ شہر ہے
جہاں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے سکونت اختیار فرمائی اور جہاں
آپ کا جسمِ اطہر آرام فرما ہے۔یہ جگہ کعبہ، عرش، کُرسی، جنت اور بیتُ الْمَعْمُور
سے بھی افضل ہے۔یوں مکہ و مدینہ دونوں شہر اپنی جگہ رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور
ہیں۔ان کی حاضری ہر کسی کے بس میں نہیں۔ بُلانا بھی اللہ کا کام ہے اور اخراجات کا
انتظام بھی۔ہر باذوق مسلمان کی تمنا ہوتی ہے کہ کم از کم زندگی میں ایک بار وہاں
حاضری نصیب ہو۔مدینہ نہ دیکھا تو کچھ نہ دیکھا۔جب زیارت کے بعد واپس آنا پڑتا ہے
تو دل میں غم ہوتا ہے اور آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں۔اگر کسی کو مدینے کی جدائی
کا غم نہیں تو اسے اس پر غم کرنا چاہئے کہ اسے یہ غم کیوں نہیں۔بزرگانِ دین کی
صحبت اور نیک ماحول سے یہ کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ذکرِ مدینہ کے ساتھ سوز و گداز بھی
ہونا چاہئے۔دنیا کے غم دور ہونے کی دعا کی جاتی ہے، مگر مدینے کے غم کے لیے بندہ
دعا کرتا ہے کہ یہ غم بڑھتا رہے۔یہ وہ غم ہے جو دنیا اور آخرت دونوں کے غم مٹا
دیتا ہے۔یہی غم جنت میں لے جانے والا ہے۔اللہ پاک ہم سب کو مکہ و مدینہ کا غم اور
غمِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم عطا فرمائے۔
سوال:کمر نہ جھکے، اس کے لیے کیا
تدبیر ہے؟
جواب:بعض اوقات بیماری، کمزوری یا
عمر کے بڑھنے سے کمر جھک جاتی ہے۔بہرحال، چاہے بوڑھا ہو یا جوان، کوشش کرے کہ جھک
کر نہ چلے۔میں جوانوں کو بھی سمجھاتا ہوں کہ قدرے جھک کر نہ چلیں، کیونکہ ایک بار
جسم جھک گیا تو سیدھا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ایک پاؤں پر وزن دے کر نہ چلیں، سیڑھی
پر دونوں پاؤں سے چڑھیں۔اگر تکلیف بھی ہو تو دونوں پاؤں پر وزن برابر رکھ کر
چلیں۔تکریم والے کام سیدھے ہاتھ سے کرنے چاہئیں مگر الٹے ہاتھ کو بھی کچھ نہ کچھ
کام میں لاتے رہیں تاکہ وہ فعال (ایکٹو) رہے۔الٹے
ہاتھ کی حرکت دل کی شریانوں کو ورزش دیتی ہے جس سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے۔اسی
طرح دونوں ہاتھوں کو حرکت میں رکھیں۔عمر رسیدہ افراد ہلکی پھلکی ورزش کرتے رہیں،
کچھ نہ کچھ اُٹھاتے رہیں، پیدل چلنے کی عادت رکھیں۔روزانہ کم از کم پون گھنٹہ(45منٹ) یا
ایک گھنٹہ صبح و شام پیدل چلیں، ورنہ آدھا گھنٹہ(30منٹ) ہی سہی۔کمر پر ہاتھ رکھ کر چلنے سے بھی فائدہ
ہوتا ہے مگر ہاتھ ہلاتے رہیں تاکہ پورا جسم متحرک رہے۔ایک ہی جگہ بیٹھے رہنا نقصان
دہ ہے۔اگرچہ جی چاہتا ہے کہ آرام سے لیٹے رہیں مگر اس کی عادت نہ ڈالیں، ورنہ وقت
اور صحت دونوں ضائع ہوں گے۔لمبے عرصے تک بستر پر رہنے سے بدن پر زخم بن جاتے ہیں
جو تکلیف دہ ہوتے ہیں اور دماغ پر بھی اثر ڈالتے ہیں۔ہم لوگ لمبی عمر تو مانگتے
ہیں مگر عافیت نہیں مانگتے۔بڑھاپا بھی ایک آزمائش ہے۔ اگر اس عمر میں زبان غلط
استعمال کرنے کی عادت بن جائے تو آزمائش بڑھ جاتی ہے۔بوڑھوں کو خاموشی کی عادت
بنانی چاہئے، ضرورت کے وقت بولیں، ورنہ مسکراہتے رہیں۔جوانوں کی خوشیوں میں شامل
رہیں، بلاوجہ روک ٹوک نہ کریں تو ان کے دلوں میں محبوب رہیں گے۔
سوال: اِس ہفتے کا
رِسالہ ” بے حساب مغفرت کے اعمال (قسط :1)“
پڑھنے یا سُننے والوں کو امیر اہل سنت دامت برکاتہم
العالیہ نے
کیا دُعا دی ؟
جواب:یااللہ
پاک!جوکوئی 17 صفحات کا رسالہ ” بے حساب مغفرت کے اعمال (قسط
:1)“ پڑھ
یا سُن لے، اُسے ایسے اعمال کی توفیق دے کہ ایمان پر فوت ہو اور ماں باپ سمیت بے حساب مغفرت سے نوازا جائے
۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلَّم ۔
اسلامک
ریسرچ سینٹر (المدینۃ العلمیۃ) کا ایک
ذیلی شعبہ ”شعبہ ہفتہ وار رسالہ“ بھی ہے جو علمی و تحقیقی انداز میں اور خوب محنت
و لگن سے ہفتہ وار رسائل تیار کرتا ہے جسے ہر ہفتے مدنی مذاکرے میں پڑھنے/سننے کی
ترغیب دلائی جاتی ہے۔
اسی
شعبے نے اپنی محنت و کوشش سےقرآن پاک کی تفسیر کی کتاب ”تفسیر نور العرفان“ سے چند
مدنی پھول اخذ کرکے ایک رسالہ بنام ”تفسیر نورُ العرفان سے 85 مدنی
پھول(قسط 08)“ تیار
کیا ہے۔شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ
مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے
اس ہفتے عاشقانِ رسول کو رسالہ پڑھنے/سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/سننے والوں
کو اپنی دعاؤں سے نوازا ہے۔
دعائے عطار
یااللہ
پاک! جو کوئی 16 صفحات کا رسالہ ”تفسیر نورُ العرفان سے 85 مدنی پھول(قسط 08)“ پڑھ یا
سُن لے اُس کا دل نورقراٰن سے روشن فرما
اور اس کو ماں باپ سمیت جنت الفردوس میں بے حساب داخلہ نصیب فرما۔ اٰمین
یہ
رسالہ آڈیو میں سننے اور اردو سمیت کئی زبانوں میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے
گئے لنک پر کلک کیجئے:
اللہ
ربُّ العزت اپنی مخلوق پر بے پناہ رحم فرمانے والا ہے۔ اُس کی رحمت کے دروازے ہمیشہ
بندوں کے لئے کھلے رہتے ہیں۔ اگر بندہ خلوصِ دل سے توبہ کرے اور نیک اعمال اختیار
کرے تو اللہ تعالیٰ اُس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے بلکہ بعض اوقات اُنہی گناہوں کو نیکیوں میں بدل
دیتا ہے۔ رحمتِ الٰہی کے طالب ہر مسلمان
کے لیے یہ خوشخبری ہے کہ بے حساب مغفرت حاصل کرنے کے کئی اعمال قرآن و سنت میں بیان
کیے گئے ہیں۔ ان میں سے چند فضیلت والے اعمال 17 صفحات کے اس رسالے ” بے حساب مغفرت کے اعمال (قسط :1)“ میں
درج ہیں۔
شیخ
طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے عاشقان رسول کو اس ہفتے اس رسالے کا
مطالعہ کرنے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/ سننے والوں کو اپنی دعاؤں بھی سے نوازا
ہے۔
دعائے عطار
یااللہ
پاک!جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ” بے حساب مغفرت کے اعمال (قسط :1)“ پڑھ
یا سن لے اُسے ایسے اعمال کی توفیق دے کہ ایمان پر فوت ہواور ماں باپ سمیت بے حساب
مغفرت سے نوازا جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَم ِالنَّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ
رسالہ آڈیو میں سننے اور اردو سمیت کئی زبانوں میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے
گئے لنک پر کلک کیجئے:
دنیا میں اس طرح رہیں کہ آخرت کا نقصان نہ ہو ،
علامہ محمد الیاس عطار قادری
اپنی
اصلاح کرنے اور شریعتِ مطہرہ کی تعلیمات سے آگاہی حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ
علمِ دین کی مجلس میں بیٹھنا ہے جہاں لوگوں کی دینی و اخلاقی تربیت کی جاتی ہے۔
اسی
سلسلے میں 25 اکتوبر 2025ء بمطابق 02 جمادی الاولیٰ 1447ھ کو بعد نمازِ عشا دعوتِ
اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا انعقاد
کیا گیا جس میں براہِ راست اور بذریعہ مدنی چینل عاشقانِ رسول کی کثیر تعداد نے
شرکت کی۔
تلاوت
و نعت سے شروع ہونے والے اس ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ
سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی
دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے حاضرین و ناظرین کی جانب سے ہونے والے مختلف
سوالات کے جوابات ارشاد فرمائے۔
مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول
سوال:سوشل میڈیا میں یہ آیا تھا کہ بہترین
زندگی جینے کے لیے اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑتاہے کہ سب کو سب کچھ نہیں مل سکتا۔آپ
اس کے بارے میں کیا ارشادفرماتے ہیں ؟
جواب: ماشاء اللہ !بڑی معقول بات ہے ۔ہرچیز
کی حرص کی جائے کہ یہ بھی مل جائے وہ بھی مل جائے ،تویہ نہیں ہوسکتاکیونکہ ہرچیز
ہرایک کومل جائے ناممکن ہے۔ اس لیے اللہ
پاک نے جتنا دیا ہے بندہ اسی پر قناعت کرے۔اسی کوکافی سمجھے،شکرگزار رہے تو پُرسکون
زندگی گزارے گا۔ورنہ ٹینشن فل رہے گا اوراس کا ٹینشن کبھی بھی ختم نہیں ہوگا۔
سوال: بعض لوگ نیاکاروبارشروع کرتے ہیں تو اس میں نقصان کی
وجہ سے پہلے سال میں ہی وہ کاروباربندکردیتے
ہیں،اس کا کیا حل ہے، مزیدکاروبارمیں ترقی کے لیے کیا کرنا چاہئے؟
جواب: بندہ اللہ پاک پرتوکل کرے اوریہ یقین رکھے کہ جو
میرے مقدرمیں ہے وہ مل کررہے گااورجتنا
مقدرمیں ہے اتنا ہی ملے گا،نہ اس سے زیادہ
ملے گااورنہ ہی کم ملے گا۔بندے کو معلوم
نہیں کہ میرے مقدرمیں کتنا ہے اس لیے وہ ہاتھ پاؤں مارتاہے اور اس حرج بھی نہیں ۔ دنیاوی
طورپر کاروبارمیں کامیابی نہ ہونے کی بھی کئی وجوہات ہیں مثلا کئی دوکاندارغصے والے
ہوتے ہیں یاگاہکوں کی جانب کم توجہ کرتے ہیں یا ان کا رویہ ان کے ساتھ اچھا نہیں
ہوتا،اسی طرح ایک ہی گاہک سے ساراکمالینا چاہتے ہیں ،اس لیے ناکام ہوجاتےہیں۔ اگرگاہکوں
سے حسن اخلاق سے پیش آئیں گے ،کتنا ہی کم نفع ہوکسی گاہک کوجانے نہیں دیں گے
توکاروبارمیں برکت ہوگی ۔کچھ لوگ جلدبازہوتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ راتوں رات
امیرہوجائیں تو ایساہوتانہیں، کاروبارمیں استقامت کی حاجت ہے، کاروباربندکرنے کے
بجائے غورکرتارہے کہ کس طرح یہ اچھا ہوسکتاہے ۔عموما ًکاروبارآہستہ آہستہ
جمتاہے۔سچی بات یہ ہے کہ یہ سب مقدرسے ہی ہوگا۔
سوال: کسی نے دوسرے سے ادھارلیا ،ادھارلیتے وقت دینے
کی نیت تھی مگراپنی محتاجی کی وجہ واپس نہیں کرپا رہا تو کیا وہ قرض دینے والے سے
کہہ سکتاہے کہ مجھے معاف کردو؟
جواب : اگرواقعی
ہی وہ محتاج ہے اس میں قرض واپس کرنے کی طاقت نہیں ہے تو وہ قرض دینے والے سے معاف
کرنے کی درخواست کرسکتاہے ۔قرض دینے والے پر تنگدست کو مہلت دینے کا حکم ہے ،چاہے
تو مہلت دے اورچاہے تو معاف کردے۔کربھلا،ہوبھلا۔ورنہ بندہ ٹینشن میں رہتاہے
اورٹینشن کی وجہ سے بندے کا ہارٹ فیل ہوسکتاہے۔معاف کرنے کے لیے بھی جگرا چاہئے
۔مال کی محبت اس طرح چپکی ہوتی ہے کہ جان
چھوڑتی ہی نہیں ۔بندے کوچاہئے کہ وہ آخرت پر نظرکرے کہ مَیں معاف کروں گا تو اللہ
میرے گنا ہ معاف کرے گا۔عفو و دَرگُزرسے کام لینا مفیدہے قرآن وحدیث میں اس کی
فضیلت وترغیب موجودہے ۔معاف کرناسنت مصطفیصلی
اللہ علیہ والہ وسلم ہے۔
سوال: کیا
آپ نے بھی کاروبارکیا ہے ؟
جواب: جی
ہاں !مَیں بیوپاری ہوں ،کئی لوگوں نے میرامال کھا لیا ،ان پر میری رقمیں آتی تھیں،
انہوں نے واپس نہیں کیں۔مَیں نے سب کو معاف کردیا ہے ۔اللہ کا کرم ہے مَیں آپ کے
سامنے بیٹھا ہوں، کھاتاپیتاہوں ،میرے بال بچے ہیں ۔دونوالے بچ ہی جاتے ہیں۔کہاجاتاہے
کہ رب بھوکا اٹھاتاہے بھوکا سلاتانہیں ہے۔ظاہر ہےمَیں لوگوں سے لڑائی جھگڑے اورماردھاڑ کرتاتو
یہاں نہ بیٹھا ہوتا۔بُرا آدمی اپنی بُرائی کو کچھ عرصے کے لیے چھپا بھی لے تو ایک
دن اس کی برائی ظاہر ہوہی جاتی ہے اوروہ
بدنام ہوجاتاہے ۔اللہ کا کرم ہے کہ اس نے بھرم رکھا ہواہے ۔
سوال: ہمیں دنیا میں کس طرح رہنا
چاہئے ؟
جواب: دنیا میں اس طرح رہیں کہ آخرت کا نقصان نہ ہو۔ہمیں دنیا میں رہتے ہوئے
آخرت کی تیاری کرنی ہے ۔دنیا وہ بری ہے جس
سے آخرت کو نقصان پہنچے ۔ بندہ دنیا کے کام گناہوں سے بچ کر کرتارہے گا تو آخرت کا
نقصان نہیں ہوگا۔ نیک کام جو ہزاروں ہیں ،انہیں کرکے ہم اپنی آخرت بناسکتے ہیں ۔
سوال: نکاح مسجدمیں کرناچاہئے یا شادی ہال میں ؟
جواب:مسجدمیں نکاح مستحب ہے،اس لیے مسجدمیں نکاح کرنا شادی
ہال میں نکاح سے بہترہے مگرمسجدکے آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔مسجدمیں
شورکیا،چوپال لگایا، قہقے بلند کئے، دنیا کی باتیں اوربحثیں کیں، بہت چھوٹے بچوں
کو لائے جو مسجدمیں بھاگتے اور شور کرتے رہے ۔ پھول کی پتیاں مسجدمیں گرائیں جس سے مسجدمیں داغ
دھبے ہوئے ،یہ سب کام غلط کئے۔اگران ساری
چیزوں سے بچ کر مسجدمیں نکاح کیا تو مستحب ہےورنہ نہیں ۔
سوال : کیاہرانارمیں جنت کا دانا بھی ہوتاہے ؟
جواب : جی
ہاں اس طرح کی راویت ہے ۔صحت کے موافق
ہوتو اَنارکھا ناچاہئے،انارکے اندر(دانوں کے
درمیان)جوپردہ ہوتا
ہے اُسے بھی کھا لینا چاہئے ۔یہ پیٹ کے لیے مفیدہے۔اللہ پاک مدینہ منورہ کا
انارکھلائے۔علاج کے لیے کوئی چیز کھائیں تو اپنے طبیب سے مشورہ ضرورکرلیں ۔
سوال: نہر
زُبیدہ کہاں ہے اوراسے کس نے بنوایا تھا ؟
جواب: نہرزُبیدہ مکہ مکرمہ میں ہے۔ اسے ہارون الرشیدہ کی بیوی ملکہ زُبیدہ نے تعمیرکروایاتھا ۔حاجیوں کو منٰی شریف میں پانی کی قلت کے مسائل رہتے تھے ، ملکہ زبیدہ نے اس تکلیف کو دورکرنے کے لیے
خیرخواہی ِاُمّت کی نیت سے اس نہرکی تعمیرکروائی ۔مرنے کے بعد کسی نے اسے خواب میں
دیکھ کر پوچھا کہ اللہ پاک نے تیرے ساتھ
کیا معاملہ فرمایا ،جواب دیا کہ نہرزُبیدہ کے لیے جنہوں نے چندہ دیا ،اللہ پاک نے
ان کواَجْردیا مجھے یہ نہر بنانے کی نیت
پر بخش دیا ۔
سوال: بعض لوگ کوئی انہونی بات
ہوجاتی ہے تو کہتے ہیں کہ معجزہ ہوگیا ،کیا یہ کہنا درست ہے ؟
جواب: یہ نہیں کہنا چاہئے معجزہ تو نبی سے بعدِ اعلانِ نبوت ہوتاہے ،اس کے بجائے
یہ کہہ دیا جائے کہ کرشمہ ہوگیا ۔
سوال: علامہ ابن حجرمکی کو ابن حجرکیوں کہتے ہیں ؟
جواب: علامہ ابن حجرمکی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے محدث یعنی حدیث
پاک کا علم رکھنے والے تھے،ان کے آباء و اَجداد میں ایک بزرگ بہت کم بولتے تھے،اس
وجہ سے انہیں حجریعنی پتھرکہا جاتا تھا ۔اُن کی وجہ سے علامہ ابن حجر کی یہ نسبت
ہے ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ”
اچھی گفتگو کیجئے (قسط: 1) “ پڑھنے یاسُننے والوں کو امیراہل
سنت دامت
برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟
جواب: ياربَّ المصطفٰے ! جو کوئی 17 صفحات کارسالہ ”
اچھی گفتگو کیجئے (قسط: 1)“ پڑھ یاسُن لے اُسے سنت کے
مطابق بات چیت کرنا آجائے اور اُس کی ماں باپ سمیت بے حساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَم ِالنَّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Dawateislami