محترم قارئین! یقیناً اس دنیائے فانی سے ہمیں ایک نہ ایک دن کوچ کرنا ہے، ہمیں ضرور دارالفنا سے دارالبقا کی طرف اپنے رخ کو موڑنا ہے، اس سفر کے دوران ہمیں بہت مشکل کن مراحل سے گزرنا ہوگا مثلاً قبر، حشر، پل صراط وغیرہ ،اس کے بعد جنت یا دوزخ ہمارا ٹھکانہ ہوگا۔ اگر ہم نے دنیا میں رہ کر ربِّ کریم کو راضی کر لیا تو اللہ کی رحمت سے جنت ملے گی اِن شآءَ اللہ اور اگر گناہوں بھری زندگی کے سبب رب ناراض ہو گیا تو کہیں جہنم ٹھکانہ نہ بن جائے۔ العیاذ باللہ !

گناہ ظاہری بھی ہوتے ہیں مثلاً شراب نوشی، قتل، ڈکیتی وغیرہ کرنا، اور کچھ گناہ باطنی بھی ہوتے ہیں مگر ظاہری گناہوں کی بنسبت باطنی گناہ زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ انہی باطنی گناہوں میں سے ایک ”حسد“ بھی ہے۔ آئیے پہلے ہم یہ جانتے ہیں کہ حسد کہتے کسے ہیں؟ خلیفۂ اعلٰی حضرت، مصنفِ بہارِ شریعت حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: حسد کے یہ معنی ہیں کہ کسی شخص میں خوبی دیکھی اس کو اچھی حالت میں پایا اس کے دل میں یہ آرزو ہے کہ یہ نعمت اس سے جاتی رہے اور مجھے مل جائے۔ (بہار شریعت، 3/542)

حسد کی مذمّت حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اپنی زبانِ حق سے بیان فرمائی اور اپنی امت کو حسد سے دور رہنے کا حکم فرمایا ۔ آئیے چند احادیث ِکریمہ پر نظر ڈالتے ہیں: چنانچہ

(1) ایمان کا خراب ہونا: پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد ایما ن کو اس طرح خراب کر دیتا ہے جس طرح ایلوا (یعنی ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رَس) شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ (کنزالعمال، 2/ 186، حدیث:7437)

(2)نیکیوں کو ختم کرنے والا: حُضورِپاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔(ابو داؤد، 4/ 360،حدیث:4903)

(3)حاسد اور چغل خور ہم سے نہیں: حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ: حسد کرنے والے، چغلی کھانے والے اور کاہن کے پاس جانے والے کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی میرا اس سے کوئی تعلق ہے ۔(مجمع الزوائد، 8/114، حدیث : 13126)

(2)دین مونڈتی ہے: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری حسد اور بغض سرائیت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، 4/228،حدیث:2518) اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بغض و حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے، شیطان بھی انہیں دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،6/615)

حسد کرنے کے نقصانات: (1)اللہ و رسول کی ناراضگی (2) ایمان کی دولت چھن جانے کا خطرہ (3) مختلف گناہوں میں مبتلا ہو جانا (4) دُعا قبول نہ ہونا(5) نُصرتِ الٰہی سے محرومی (6) ذِلّت ورُسوائی کا سامنا (7)سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہو جانا (8) خود پر ظُلم کرنا (9)بغیر حساب جہنم میں داخلہ۔ (حسد،ص23)

محترم قارئین! اللہ پاک پر توکل رکھئے، جس طرح اس نے سامنے والے کو طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے یقیناً وہ آپ کو بھی عطا کرنے پر قادر ہے، جب بھی اس طرح کا کوئی خیال آئے تو فوراً اللہ پاک سے دعا کیجئے کہ مولیٰ اس کی اس نعمت کو باقی رکھتے ہوئے مجھے بھی عطا فرما۔

مولائے کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اس خطر ناک بیماری سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم