انسان کی تخلیق کا اصل مقصد اپنے پروردگار کی عبادت ہے،اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجمۂ کنزالایمان: اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں۔ (پ27، الذٰرِیٰت:56) یہ حقیقت مسلم ہے کہ تمام عبادات میں سب سے افضل عبادت نماز ہے، اور احادیث پاک میں نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے، ذیل میں فضائلِ جماعت پر مشتمل احادیث کریمہ بیان کی جاتی ہیں۔

(1) اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : جب سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ عالی میں سخت بیماری حاضر خدمت تھی، حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر ہوئے تو ارشاد فرمایا:ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ پھر جب حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا نے میں مشغول تھے اِس دَوران آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی مبارک طبیعت میں کچھ بہتری محسوس فرمائی تو اٹھ کر دو شخصوں کو سہارا دینے کی سعادت عنایت فرما کر مسجد کی جانب اِس طرح تشریف لے چلے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک قدم زمین پر لگ رہے تھے ، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آہٹ(یعنی مبارک قدموں کی آواز) محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں اشارہ کیا(کہ پیچھے نہ ہٹو) پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق کی بائیں (Left) جانب بیٹھ گئے، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق کھڑے ہو کر اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اقتدا میں (یعنی پیچھے نماز ادا) کر رہے تھے اور لوگ حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق کی (اِقتدا کر رہے تھے)۔(بخاری، 1/254،حدیث:713 ملخّصاً)

(2) ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ جماعت، تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ بڑھ کر ہے۔(بہار شریعت حصہ سوم، 1/ 574)

(3) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : فرماتے ہیں :جس نے کامل وضو کیا، پھر نماز فرض کے لیے چلا اور امام کے ساتھ پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(بہار شریعت حصہ سوم ، 1/ 574)

(4) امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب (یعنی پیارا) رکھتا ہے۔(فیضان نماز، ص 140)

(5) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (فیضان نماز، ص 141)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ان تمام احادیث مبارکہ سے باجماعت نماز پڑھنے کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے، آج بد قسمتی سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو باجماعت نماز پڑھنے کا کوئی خاص طور پر اہتمام نہیں کرتے بلکہ کئی ایسے ہیں جو عشق رسول کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن معاذاللہ نماز سے کوئی واسطہ ہی نہیں رکھتے۔ اللہ پاک ہم سب کو نمازِ باجماعت پر پابندی نصیب فرمائے، اور نمازوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم