محمد بلال رضا عطاری (درجہ دورۂ حدیث جامعۃ المدینہ
فیضان اولیاء احمد آباد گجرات ہند)
ایمان و عقائد کے بعد نماز اہم ترین فرض ہے، قراٰنِ کریم و
احادیث نبویہ اس کی اہمیت پر شاہد ہیں نیز اسلام میں باجماعت نماز پڑھنے کا تاکیدی
حکم ہے، یعنی ہر مسلمان ،عاقل، بالغ، مرد پر جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا واجب ہے،
بغیر عذر ایک مرتبہ بھی جماعت کے چھوڑنے والا گنہگار ہے، با جماعت نماز پڑھنے کے
بے شمار دنیوی و اُخروی فوائد ہیں، دنیوی فائدہ تو یہ کہ اس سے مسلمانوں کی
اجتماعیت کا پتا چلتا ہے جس سے کفار کے دلوں میں اسلام کا رعب و دبدبہ پیدا ہوتا
ہے ، اور اس کے اُخروی فوائد و فضائل پر کئی احادیث کریمہ وارد ہیں، نبی رحمت شفیع
امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے متعدد مقامات پر با جماعت نماز پڑھنے کی
فضیلت اور اس کی اہمیت کا ذکر فرمایا ہے۔ ان میں سے 5 احادیثِ طیبہ ملاحظہ
فرمائیں:
(1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے،نبی اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا پڑھنے
سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ الجماعۃ،1/232، حدیث: 645)
(2) حضرت سیِّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ
تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اِرشاد فرماتے ہیں : جو کوئی اللہ
پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز
پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔
(ترمذی،1/274، حديث: 241)
(3) حضرتِ
سَیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا : جس نے عشا کی نمازِ باجماعت ادا کی گویا
اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نمازِ باجماعت ادا کی گویا اس نے ساری
رات قیام کیا ۔( مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشا...الخ،
ص258، حدیث : 1491)
(4) حضرت عمر
فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک با جماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب
(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔(فیضان نماز ،ص 140)
(5) حضرت
عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز
کے لیے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان،
باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727)
ان تمام احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ با جماعت نماز پڑھنے کی
بے شمار برکتیں ہیں ، با جماعت نماز پڑھنا رب کریم اور اس کے پیارے حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خوشنودی کا سبب ہے، لہٰذا بندے کو چاہئے کہ وہ سستی و
کاہلی کو دور کرکے رب کریم کی رضا پانے اور ان فضائل کو حاصل کرنے کی نیت سے وقت
پر مسجد میں حاضر ہو کر با جماعت نماز کا عزم کرے، اللہ پاک ہمیں جماعت کے ساتھ
نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین یا رب العٰلمین