محمد عبد السلام عطاری(درجہ دورۂ حدیث جامعۃ المدینہ
فيضان عطار ناگپور ہند)
اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتاہے: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ
الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)دوسری جگہ ارشاد فرماتاہے: وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّاۙ(۱) ترجمۂ کنز الایمان: قسم ان
کی کہ باقاعدہ صف باندھیں۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:1)یہاں صف باندھنے والوں کی قسم ارشاد فرمانے سے معلوم ہوا کہ صف
باندھنا بہت اہمیت و فضیلت کا باعث ہے اور میرے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے بھی ارشاد فرمایا کہ نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس درجے بڑھ کر ہے ۔
پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نمازِ
باجماعت سے محبت :اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی
ہیں: جب سرکار دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں سخت بیماری
حاضر خدمت تھی حضرت بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لئے آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا : ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پھر جب ابوبکر رضی اللہ
عنہ نماز پڑھانے میں مشغول تھے اس دوران آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی
مبارک طبیعت میں کچھ بہتری محسوس فرمائی تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
دو شخصوں کو سہارا دینے کی سعادت عطا فرماتے ہوئے مسجد کی طرف اس طرح تشریف لے گئے
کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک قدم زمین پر لگ رہے تھے۔ تو
ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک قدموں کی
آواز محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے ۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں
اشارہ فرمایا ( پیچھے نہ ہٹو ) پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ابوبکر صدیق
رضی اللہ عنہ کے بائیں جانب بیٹھ گئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوکر
اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیٹھ کر نماز ادا فرما رہے تھے حضرت
ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اقتدا میں (پیچھے
نماز ادا ) کر رہے تھے اور لوگ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی اقتدا کر رہے تھے ۔ (
فیضان نماز ، ص 138)
پیارے و محترم
اسلامی بھائیو! اس واقعہ سے پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نمازِ
باجماعت سے بہت زیادہ دلچسپی اور محبت کا اظہار ہوتا ہے کہ اتنی سخت بیماری کی
حاضری کے باوجود آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جماعت کا ترک گوارا نہ ہوا ۔
پیارے و محترم
اسلامی بھائیوں ! آئیے نمازِ باجماعت کے متعلق پانچ فرامین مصطفے صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں :
(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: منافقین پر سب سے زیادہ بھاری عشا و فجر
کی نماز ہے اور جانتے کہ اس میں کیا ہے تو گھسیٹتے ہوئے آتے اور بیشک میں نے ارادہ
کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی کو حکم فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے
اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہو ں ان کے پاس لےکر
جاؤں ،جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر ان پر آگ سے جلادوں۔ (مسلم شریف،کتاب
المساجد و مواضع الصلاۃ،باب فضل صلاۃ الجماعۃ)
(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پر نورصلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد کو جائے
اورلوگوں کو اس حالت میں پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ پاک اسے بھی جماعت
سے نمازپڑھنے والوں کی مثل ثواب دے گا اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہوگا۔ (ابو
داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بھا،1/234، حدیث: 564)
(3) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کامل وضو کیا، پھر
نمازِ فرض کے لیے چلا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی تواس کے گناہ بخش دئیے جائیں
گے۔ (صحیح ابن خزیمہ،کتاب الامامۃ فی الصلاۃ،باب فضل المشی الی الجماعۃ
متوضیاً۔۔۔الخ،2/373،حدیث:1489)
(4) ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے
والا جانتا کہ اس جانے والے کے لیے کیا ہے؟، تو گھسیٹتا ہوا حاضر ہوتا ۔
(5) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو اللہ کے لئے چالیس دن باجماعت نماز پڑھے اور
تکبیر اولیٰ پائے ، اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی ، ایک نار سے ، دوسری
نفاق سے ۔
اللہ پاک ہمیں
باجماعت نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور دونوں جہاں کی بھلائیاں نصیب فرمائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم