محمد توفیق عطاری ( درجۂسادسہ جامعۃالمدینہ فیضانِاولیاء،احمد
آباد،ہند)
اے عاشقان نماز! اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں جو بےشمار
انعامات عنایت ہوئے ہیں، الحمدللہ ان میں سےنماز بھی ایک عظیم الشان انعام ہےاور
اسی طرح نماز کی جماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں، اللہ پاک کےفضل وکرم
سےیہ بھی ہمارے لیے بےشمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم
سورۃ البقرہ آیت 43 میں ارشادفرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ
الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس (
یعنی اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا
کرو، کیونکہ جماعت کی نما ز تنہا نماز پرستائیس درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/330)
باجماعت نماز پر چند
فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :۔
(1) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے
سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند
احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)
(2) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ
عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا
سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے
واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)
(3)
تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا
پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کر ہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)
(4)فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جس نے عشا کی نمازِ باجماعت پڑھی اُس نے گویا تمام رات نماز
پڑھی اور جس نے فجر کی نمازِ باجماعت پڑھی اُس نے گویا سارا دن نماز پڑھی۔(معجم
کبیر، 1/92،حدیث: 148) اور فرمایا: جس نے فجرو عشا کی نمازِ باجماعت پڑھی اور
جماعت سے کوئی بھی رَکعت فوت نہ ہوئی تو اس کے لیے جہنم و نفاق سے آزادی لکھ دی
جاتی ہے۔(شعب الایمان، 3/62،حدیث: 2875)
(5) حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن اُمِّ مَکْتوم رضی اللہ عنہ ے
بارگاہِ رِسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ مدینۂ منورَہ میں موذی جانور بکثرت ہیں
اور میں نابینا ہوں تو کیا مجھے رُخصت ہے کہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کروں ؟
فرمایا: ’’حیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاح‘‘ سنتے ہو؟ عرض کی: جی ہاں ! فرمایا: ’’تو (باجماعت نماز
ادا کرنے کے لیے) حاضر ہو۔ (نَسائی، ص148،حدیث:848)
حضرت علامہ امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث پاک کےتحت حاشیے میں ارشاد فرماتے ہیں:
نابینا کہ اٹکل (راستےکی پہچان) نہ رکھتا ہو، نہ کوئی لےجانے والا ہو، خصوصاً
درندوں کا خوف ہوتو اسےضرور رخصت ہے مگر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
انہیں (حضرت عبداللہ بن ام مکتوم) کو افضل پر عمل کرنے کی ہدایت فرمائی کہ اور لوگ
سبق لیں جو بلا عذر گھر میں پڑھ لیتے ہیں۔(بہار شریعت، 1/579)
نمازِ باجماعت کے
فوائد
(1)اللہ پاک اور اس کےفرشتے باجماعت نماز پڑھنے والوں پر
درود بھیجتے ہیں۔
(2)باجماعت نماز پڑھنے والا پل صراط سے سب سے پہلے بجلی کی
مانند گزرے گا۔
(3)اللہ پاک کی حفاظت میں رہے گا۔
پیارے اسلامی بھائیو! نیت فرما لیجئے کہ اب سے میری نمازوں
کی ایک بھی جماعت بلا عذر نہیں چھوٹےگی۔ ان شاء اللہ
خدا سب نمازیں پڑھوں باجماعت
کرم ہو پئے تاجداری رسالت