اللہ رب العزت جو دونوں جہاں کا پالنے والا ہے اس نے اپنے
بندوں کو بے شمار نعمتیں عطا فرمائی اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام علیھم
السلام کو مبعوث فرمایا ، قراٰنِ پاک کو اپنے محبوب پر نازل فرمایا جس میں زندگی
گزارنے کے طریقے بیان کیے گئے۔ سب سے اہم نعمت یہ ہے کہ نماز جیسا تحفہ عطا
فرمایا۔ نمازِ باجماعت کی بہت تاکید آئی ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بہت سختی کے
ساتھ اس کا التزام فرماتے تھے، چنانچہ حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ بیس برس سے متواتر میں اس وقت مسجد میں ہوتا ہوں جب مؤذن اذان دیتا ہے۔
ایک اور صحابی رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت
محمد بن واسع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں دنیا سے تین چیزوں کی خواہش رکھتا
ہوں ، ایسا بھائی کہ اگر میں ٹیڑھا ہو جاؤں تو وہ مجھے سیدھا کردے، بغیر کاوش کے
مختصر رزق جس کی باز پرس نہ ہو اور نمازِ باجماعت جس کی غلطیاں میرے لیے معاف کر
دی جائیں اور جس کی فضیلت مجھے بخش دی جائے۔
حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ کچھ
لوگوں کی امامت کی ، جب نماز سے فارغ ہوئے تو شیطان کے متعلق فرمایا کہ وہ مجھے
بہکاتا رہا یہاں تک کہ میں نے بھی خود کو دوسرے سے افضل سمجھ لیا آج کے بعد میں
امامت نہیں کروں گا۔ اور مروی ہے کہ سلف صالحین تکبیر اولیٰ کے فوت ہونے پر تین دن
تک اپنی تعزیت کرتے تھے۔
اور نمازِ باجماعت کے بہت سے فضائل وبرکات قراٰن واحادیث
میں وارد ہویے ہیں چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا وَ ارْكَعُوْا مَعَ
الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)
محبوب خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تنہا
نماز پڑھنے سے نمازِ باجماعت کو ستائیس درجہ فضیلت حاصل ہے۔ (رواہ البخاری )
اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے جو عشا
کی جماعت میں حاضر ہوا گویا اس نے آدھی رات عبادت میں گزاری جو صبح کی جماعت میں
بھی حاضر ہوا گویا اس نے ساری رات عبادت میں گزاری۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بعض لوگوں کو چند نمازوں میں نہ دیکھ کر فرمایا میرا یہ
ارادہ ہوا کہ میں کسی آدمی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں اور میں ان لوگوں کے یہاں
جاؤں جو جماعت سے رہ گئے ہیں اور انکو اور انکے گھروں کو جلا دوں ۔ (مسندِ ابی
داود)
ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا جس نے نمازِ باجماعت ادا کی
پس گویا اس نے اپنے سینے کو عبادت سے بھر لیا۔ (رواہ مسلم )
ترمذی شریف میں رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا جس نے چالیس دن باجماعت تکبیر تحریمہ کے ساتھ نماز ادا کی اس کے لئے دو
باتیں لکھ دی جاتی ہیں ایک جہنم سے آزادی اور ایک نفاق سے آزادی۔
البتہ نمازِ باجماعت کی بہت تاکید آئی ہے اور اس کی بے شمار
فضیلتیں بھی وارد ہیں مؤمن جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے
کہ نمازِ باجماعت کا اہتمام کرے اور ان فضیلتوں کے حامل بنے۔