ایمان و عقائد کی درستگی کے بعد افعالِ جوارح میں سب سے
افضل و اعلیٰ اور مؤکد فعل" نماز" ہے جو کہ حقیقتاً ایمان کا ہی ثمرہ ہے
، نماز اتنی اہم عبادت ہے کہ کلامِ مقدس "قراٰن مجید" میں اس کے قیام کا
حکم کثرت سے آیا ہے جو کہ اس کے اہم ہونے کی دلیل ہے ، اللہ پاک قراٰنِ کریم میں
باجماعت نماز ادا کرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے : وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ
ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم
رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)
احادیثِ مبارکہ میں باجماعت نماز ادا کرنے کی بہت فضیلت آئی
ہے جیسا کہ
حضرت سیِّدُنا اَنس رضی
اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد
فرماتے ہیں : جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے
اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274،
حديث: 241)
بُخاری و مسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں:
اگر لوگ جانتے کہ اذان اور صفِ اوّل میں کیا ہے؟ پھر بغیر قرعہ ڈالے نہ پاتے، تو
اس پر قرعہ اندازی کرتے۔ (صحيح البخاری، کتاب الأذان، باب الاستھام فی الأذان،
1/224،حديث: 615)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے
حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک نماز
با جماعت کو بہت زیادہ پسند فرماتا ہے۔(الترغیب والترہیب، 1 / 159 ،حدیث: 589)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے،نبی اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا
پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ
الجماعۃ،1/232، حدیث: 645)
حضرت سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری کی موت کا
وقت آ گیا تو اس نے کہا : میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں اور محض اجر کے لیے سناتا
ہوں ۔ میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا ہے : جب تم
میں سے کوئی وضو کرتا ہے اور اچھی طرح کرتا ہے پھر نماز کے لیے نکلتا ہے تو جب وہ
اپنا دایاں قدم اٹھاتا ہے تو اللہ پاک اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور وہ
بایاں قدم نہیں ٹکاتا کہ اللہ پاک اس کی ایک غلطی معاف کر دیتا ہے ۔ تو جو چاہے (
مسجد کے ) قریب رہے یا بعید ( تمہاری مرضی ہے ) ۔ اگر وہ مسجد میں آ کر جماعت کے
ساتھ نماز پڑھتا ہے تو اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔(ابو داؤد ،حدیث : 563)
ان احادیث کو پڑھنے کے بعد یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ
نمازِ پنجگانہ جماعت سے پڑھنا کتنا اہم ہے لہذا ہماری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ ہم
چاہے کتنے بھی مصروف ہوں لیکن ہماری تکبیرِ اولیٰ کبھی فوت نہ ہونے پائے ۔اللہ
ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین