بے شک مسجد میں
آنا، مسجد سے محبت کرنا، مسجد میں دل لگانا، پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ باجماعت
ادا کرنا، نیک بندے کی علامت ہے، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0(پ 1، البقرہ:43) ترجمہ کنز العرفان:اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع
کرو۔ مفسر قرآن حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیوں
کہ جماعت کی نماز پر 27 درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، پارہ 1، سورۃ بقرہ، زیر آیت
43، جلد 1، صفحہ 340)
ہر مسلمان مرد جو عقلمند ہے پاگل نہیں ہے،
بالغ ہے نا بالغ نہیں ہے، آزاد ہے، پہلے
دور میں جیسے باقاعدہ پیسوں سے غلام خریدے جاتے تھے، ایسے غلام نہیں ہے اور جو
قادر ہے، یعنی مسجد تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے، اس پر پانچوں نمازیں مسجد میں آکر
باجماعت ادا کرنا واجب ہے، اگر بغیر کسی شرعی مجبوری کے ایک بار بھی جماعت چھوڑ دے
گا تو گناہ گار ہوگا اور اگر کئی بار ترکِ جماعت کرے گا تو ایسا شخص فاسق ہے۔(بہار شریعت، جلد 1، صفحہ582، حصہ 3،بتغیر
قلیل)
اور جو شخص مسجد
میں پہنچنے کی طاقت نہیں رکھتا، مثلاً نابینا ہے یا اس کی ٹانگیں سلامت نہیں ہیں،
شدید بیمار ہے، چل پھر نہیں سکتا، تو ایسے شخص پر اگرچہ جماعت واجب نہیں ہے، البتہ
اس کے لئے بھی افضل یہی ہے کہ جیسے ممکن ہو، مسجد میں آئے اور نماز باجماعت ہی ادا
کرے۔
الحمدللہ ہمارے آقا و مولا، محبوبِ خدا ﷺ کا عمومی عمل مبارک یہی تھا کہ آپ ﷺ فرض نمازیں باجماعت ادا فرماتے، امیر اہلسنت دامت برکاتہم
العالیہ اپنے نعتیہ دیوان میں لکھتے ہیں:
میں پانچوں نمازیں پڑھوں باجماعت
ہو توفیق ایسی عطا یا الہی
نماز
باجماعت سے متعلق پانچ فرامینِ مصطفیٰ ﷺ:
1۔ اللہ پاک
باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔(مسند احمد، جلد 2، صفحہ
309، حدیث 5112)
2۔ جب بندہ
باجماعت نماز پڑھے، پھر اللہ پاک سے اپنی
حاجت(یعنی ضرورت) کا سوال کرے، تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت
پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔(کنزالعمال، کتاب الصلوۃ، جزء 7، جلد 4، صفحہ 227، حدیث 20239)
3۔ مرد کی
نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر اور بازار میں پڑھنے سے 25 درجے افضل ہے۔(بخاری،
کتاب الاذان، صفحہ 223،حدیث 646)
4۔ نماز
باجماعت تنہا پڑھنے سے 27 درجے بڑھ کر ہے۔(تاریخ
بغداد، جلد 2، صفحہ 404)
5۔ جس نے فجر
کی نماز باجماعت پڑھی، پھر بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا، یہاں تک کہ سورج نکل
آیا، اس کے لئے جنت الفردوس میں 70درجے ہوں گے، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ
ہوگا، جتنا ایک سدھایا ہوا یعنیtrained تیز
رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا 70 سال میں طے کرتا ہے اور جس نے ظہر کی نماز باجماعت
پڑھی، اس کے لئے جنتِ عدن میں 50 درجے ہونگے، ہر دودرجوں کے درمیان اتنا فاصلہ
ہوگا، جتنا ایک سدھایا ہوا یعنیtrained تیز رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا پچاس سال میں طے کرتا
ہے اور جس نے عصر کی نماز باجماعت پڑھی، اس کے لئے اولادِ اسماعیل میں سے ایسے 8
غلام آزاد کرنے کا ثواب ہو گا، جو کعبہ شریف کی دیکھ بھال کرنے والے ہوں اور جس نے مغرب کی نماز باجماعت پڑھی، اس کے
لئے حجِ مبرور(یعنی مقبول حج) اور مقبول عمرے کا ثواب ہو گا اور جس نے عشاء کی
نماز باجماعت پڑھی، اس کے لئے لیلۃ القدر میں قیام(یعنی عبادت) کرنے کے برابر ثواب
ہوگا۔(شعب الایمان، باب الصبر، جلد 7، صفحہ137، حدیث 9761)