محب کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں کہ کوئی اس کے محبوب کا ذکر چھیڑ دے۔

اور جب محبوب کا ذکر چھڑ جائے تو محب کی حالت کیا ہوتی ہے؟ اس کو بیان کرنا واقعی ایک دشوار ہے۔

مقصودِ کائنات شہنشاہ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر عشاق کو وہ قرار بخشتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کے سوا کس سے نہیں ملتا۔ مورخین صحابہ کرام تابعین تبع تابعین اور دیگر عشاق کے ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیا ن کرتے ہوئے جن واقعات کو قلمبند کرسکے ان میں سے چند پیش خدمت ہیں۔

اذانِ بلال اور ذکرِ رسول:

بے مثال لوگوں کے انداز بھی بے مثال ہوا کرتے ہیں اذانِ بلالی میں جب اشھدان محمد رسول اللہ پکار ا جاتا تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ اپنی انگلیوں سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ روشن کی طرف اشارہ فرماتے۔

مورخین لکھتے ہیں کہ سر کار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصالِ ظاہری کے بعد حسنین کریمین کے اصرار پرحضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی حضرت بلال رضی اللہ عنہ جب کلمہ شہادت پر پہنچے تو حالت غیر ہوگئی حسبِ عادت انگلیوں کا اشار ہ کرنے کے لیے نگاہ صحن مسجد کی جانب اٹھ گئی

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی یہ پہلی اذان تھی جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور سامنے نہیں تھا ایک عاشق دلگیر اس دردناک حالت کی تاب نہ لاسکا فضا میں ایک چیخ بلند ہوئی اور عشق کی دبی ہوئی چنگاری جاگ اٹھی پھر ہجر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا غم سینوں میں تازہ ہوگیا اس واقعہ کے بہت دنوں تک اہل مدینہ کی پلکیں بھیگی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ جب تک مدینے میں رہے دل کا غم ستاتا رہا۔ غم فراق نہیں ضبط ہو سکا تو کچھ دنوں بعد ملک شام کی طرف روانہ ہوگئے۔

قولِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرنے کا انداز :

حضرت عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ امام مالک علیہ الرحمۃ سکے ساتھ عقیق کی طرف جارہا تھا راستہ میں ان سے ایک حدیث کے بابت پوچھا انہوں نے مجھے جھڑک دیا اور فرمایا کہ مجھے تم سے توقع نہ تھی کہ راستے چلتے ہوئے مجھ سے حدیث شریف کی بابت سوال کرو گے۔ (ص،673 سیرتِ رسول عربی مکتبہ المدینہ )

امام مالک علیہ الرحمۃ کا حدیث بیان کرنے کا انداز:

جب کوئی امام مالک علیہ الرحمۃ کے پاس طلبِ حدیث کے لیے آتا تو خادمہ دولت خانہ سے نکل کران سے دریافت کرتیں کہ حدیث شر یف کے لیے آئے ہو یا مسائل فقہ کے لیے اگر وہ کہتے کہ مسائل فقہ کے لیے آئے ہیں تو امام موصوف فورا ً نکل آتے اور اگر وہ کہتے کہ ہم حدیث شریف کے لیے آئے ہیں تو امام مالک غسل کرکے خوشبو لگاتے پھر لباس تبدیل کرکے نکلتے آپ کے لیے ایک تخت بچھایا جاتا جس پر بیٹھ کر آپ حدیث روایت کرتے۔

(ص 672، سیرتِ رسول عربی مکتبہ المدینہ)

لیٹ کر حدیث شریف بیان کرنا پسند نہ کیا:

امام مالک علیہ الرحمۃکا قول ہے کہ ایک شخص حضرت ابن مسیب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا آپ اس وقت لیٹے ہوئے تھے اس نے آپ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث دریافت کی آ پ رضی اللہ عنہ ا ٹھ بیٹھے اور حدیث بیان کی اس نے کہا میں چاہتا تھا کہ آپ اٹھنے کی تکلیف نہ فرماتے، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں پسند نہیں کرتا کہ لیٹے ہی حدیث بیان کروں۔ (ص، 673، سیرتِ رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم مکتبۃ المدینہ )

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں