الحمدللہ عزوجل ربِ کریم نے ہمیں مسلمان بنایا آقا کریم کی اُمت میں پیدا فرمایا اور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت ہمارے سینوں میں ڈالی ، محبت رسول ہر مسلمان میں پائی جاتی ہے مگر بے عقلی کی وجہ سے اس جذبۂ محبت میں کمی واقع ہوجاتی ہے پھر اللہ عزوجل کے نیک بندوں میں یہ وصف کامل طور پر پایا جاتا ہے، ہمارے اسلاف کے ایسے کئی واقعات موجود ہیں۔

ذکرِ رسول اور صحابہ کرام کا انداز:

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ :

جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مؤذن کو یہ فرماتے ہوئے سنتے :”اشہدان محمد رسول اللہ “تو یہی کلمات دوہراتے اور دونوں شہادت کی انگلیوں کو بوسہ دیتے اور آنکھوں سے لگالیتے۔

قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حضور کی حرمت و تعظیم ، عزت و تکریم، آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی ایسے ہی واجب ہے جیسے آپ کی حیات میں لازم تھی یہ ادب آپ کے ذکر کے وقت آپ کی حدیث و سنت آپ کے اسم گرامی اور سیرت مبارکہ بیان کرتے وقت بھی واجب ہے۔

(شفا شریف ج ۲، ص ۳۳۶)

حضرتِ ابن مسعود رضی اللہ عنہ:

اسی طرح حضرت عمر ابن میمون فرماتے ہیں میں ایک سال آپ کی خدمت میں حاضر رہا میں نے نہیں سنا کہ انہوں نے یہ کہا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک دن حدیث بیان فرماتے ہوئے آپ سے یہ الفاظ ادا ہوگئے پھر آپ اتنے رنجیدہ ہوئے کہ پیشانی پر پسینہ دیکھا ۔ ایک روایت میں ہے کہ ان کے چہرے کا رنگ متغیرہوگیا آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور ان کی رگیں پھول گئیں، (اللہ اللہ یہ ہے ادب ،احتیاط)

اے عاشقانِ رسول آپ نے صحابہ کا انداز ملاحظہ فرمایا اسی طرح اسلاف و صالحین اور آئمہ متقدمین رحمہم اللہ کی یہ عادت تھی کہ جب ذکر رسول ہوتا تو فرطِ ادب و شوق میں سیل اشک رواں ہوجاتے دل پر درد سے آہیں لیتے اور محبوب کی یاد میں کھو جاتے چنانچہ۔

حضرت احمد بن منکدر کو دیکھاگیا کہ جب بھی ان سے حدیث پوچھی جاتی تو وہ رو پڑتے کہ ان کے حال پر رحم آنے لگتا۔

یادِ رسول پاک میں روئے جو عمر بھر

مولا مجھے تلاش اُسی چشم تر کی ہے

مشہور تابعی محدث کا اندازِ ذکر رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم :

حضرت ابن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا، حدیث دریافت کی آپ اس وقت لیٹے ہوئے تھے آپ ادب بجالاتے ہوئے اٹھے اور حدیث بیان کی اس پر اس شخص نے کہا آپ لیٹے لیٹے ہی بیان فرمادتیے آپ نے فرمایا میں یہ مکروہ جانتا ہوں کہ حدیث لیٹے لیٹے بیان کروں۔

حضرت امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ ہنس مکھ تھے مگر جب آپ ہنس بھی رہے ہوتے اور آپکے سامنے ذکر رسول کیا جاتا تو آپ متواضع ہوجاتے۔

کروڑوں مالکیوں کے عظیم پیشوا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے جب حدیث دریافت کی جاتی تو آپ غسل فرماتے عمدہ لباس زیب تن کرتے عمامہ باندھتے آپ رحمۃ اللہ علیہ کے لیے تخت بچھایا جاتا خوشبو سلگھائی جاتی، باوضو نہایت ہی عجز و انکساری کے ساتھ تخت پر تشریف فرما ہوتے اور حدیث بیان فرماتے۔

ایک مرتبہ آپ کو سولہ مرتبہ بچھو نے ڈنگ مارا۔(شدتِ الم سے) آپ کا رنگ متغیر ہوگیا اور چہرہ مبارکہ زرد پڑ گیا، مگر حدیث رسول کو قطع نہ فر مایا جب آپ سے اس کے متعلق پوچھاگیا تو فرمایا۔ ہاں میں نے حدیث رسول کی عظمت و جلال کے سبب صبر کیا۔ (الشفا باب الثالث ج ۲، ص ۳۳۷)

اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ذکر رسول کے وقت اسلاف کے طریقے پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور ان کے صدقے ہمیں کامل عشقِ رسول نصیب فرمائے، اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں