درود شریف کی فضیلت:

نبی رحمت ، شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ رحمت ہے، جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ درود پاک پڑھتا ہے، اللہ عزوجل اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اس کے دس گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں اور دس درجات بلند کردیئے جاتے ہیں۔ (عشقِ رسول ،ص۱)

عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر پورے طور پر دل میں جاں گزیں ہوتو اتباع ِرسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ظہور ناگزیر بن جاتا ہے، احکامِ الہی کی تعمیل اور سیرت نبوی کی پیروی عاشق کے رگ و ریشہ میں سما جاتی ہے دل و دماغ اور جسم و روح پر کتاب و سنت کی حکومت قائم ہوجاتی ہے، مسلمان کی معاشرت سنور جاتی ہے۔

آخرت نکھر تی ہے ، تہذیب و ثقافت کے جلوے بکھرتے ہیں اور بے مایہ انسان میں وہ قوت رونما ہوتی ہے جس سے جہاں بینی و جہاں بانی کے جوہر کھلتے ہیں۔

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

اسی عشق کا مل کے طفیل صحابہ کرام علیہم الرضوان کو دنیا میں اختیار و اقتدار اور آخرت میں عزت و وقار ملا، یہ ان کے عشق کا کمال تھا کہ مشکل سے مشکل گھڑی اور کھٹن سے کھٹن وقت میں بھی انہیں اتباعِ رسو ل سے انحراف گوارا نہ تھا، وہ ہر مرحلہ میں اپنے محبوب آقا علیہ التحیة والثنا کا نقش پا ڈھونڈتے اور اسی کومشعل راہ بنا کر جادہ پیما رہتے یہا ں تک کہ

لحد میں عشق رخ شہ کا داغ لے کے چلے

اندھیری رات سنی تھی چراغ لے کے چلے

مفتی نعیم الدین مراد آباد علیہ رحمۃ اللہ الہادی اس کے تحت فرماتے ہیں:

دین کے محفوظ رکھنے کے لیے دنیا کی مشقت برداشت کرنا مسلمان پر لازم ہے اور اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے مقابل دنیوی تعلیمات کچھ قابل التفات نہیں اور خدا اور سول کی محبت ایمان کی دلیل ہے۔محبتِ رسول خونی رشتوں سے بڑھ کر ہے۔

یاد رکھیے ایمان کامل کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ مسلمان کے نزدیک سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تمام رشتوں ناتوں سے بڑھ کر محبوب ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

تم میں سے کوئی اس وقت کامل مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والد ، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔

سرکارِ نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان مبارک کو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے مکمل طور پر اپنے اوپر نافذ کرلیا تھا۔جیسا کہ ایک بار امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم سے کسی نے سوال کیا کہ آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علی وسلم سے کتنی محبت کرتے تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:خدا کی قسم رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے مال، اپنی اولاد باپ اور سخت پیاس کے وقت ٹھنڈے پانی سے بھی بڑھ کر محبوب ہیں۔

محمد ہے متاِ ع عالمِ ایجاد سے پیارا

پدر، مادر ، برادر جان مال اولاد سے پیارا

سبحن اللہ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ عشقِ رسول کے کس اعلیٰ مقام پر فائز تھے کہ انہیں اپنی جان، مال اور قریبی رشتہ داروں سے بھی زیادہ عزیز نبی کریم کی ذات ہوا کرتی بلکہ ان نفوس قدسیہ کا حال تو یہ تھا کہ موت کی آغوش میں پہنچ کر بھی انہیں جانِ کائنات فخرموجودات علیہ افضل الصلوة والتسلیم ہی کی فکر دامن گیر ر ہتی۔

تابعین اور تعظیم مصطفی :

اسی طرح تابعین اور تبع تابعین بھی صحابۂ کرام علیہم الرضوان کی تعظیم آثار کے معاملہ میں انھیں کے نقش قدم پر تھے۔ حضرت مصعب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذکر کیا جاتا تو ان کے چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا ان کی پشت جھک جاتی یہاں تک کہ یہ امران کے ہمنشینوں پر گراں گزرتا۔

ایک دن حاضرین نے امام مالک رضی اللہ عنہ سے ان کی اس کیفیت کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا:جوکچھ میں نے دیکھاہے، تم دیکھتے تو مجھ پر اعتراض نہ کرتے ۔ میں نے قاریوں کے سردار حضرت محمد بن منکدر کو دیکھا کہ میں نے جب بھی ان سے کوئی حدیث پوچھی تو وہ رودیتے یہاں تک کہ مجھے انکے حال پر رحم آتا تھا۔

(صحابہ کرام کا عشقِ رسول، ص51)

شاہکار عظیم:

غزوہ خیبر سے واپسی میں منزل صہبا پر نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نماز عصر پڑھ کر مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے زانو پر سر مبارک رکھ کر آرام فرمایا: مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے نماز عصر نہ پڑھی تھی، آنکھ سے دیکھ رہے تھے کہ وقت جارہا ہے مگر اس خیال سے کہ زانو سے سراٹھاؤں تو شاید خواب مبارک میں خلل آئے زانو نہ ہٹایا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوگیا۔ جب چشم اقدس کھلی مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے اپنی نماز کا حال عرض کیا، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دعا کی ،ڈوبا ہواسورج پلٹ آیا، مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے نمازعصر ادا کی،پھر ڈوب گیا اس سے ثابت ہوا کہ” افضل العبادات صلوۃ،وہ بھی نماز وسطیٰ یعنی عصرمولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نیند پر قربان کر دی کہ عبادتیں بھی ہمیں حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہی کے صدقہ میں ملیں۔

بوقت ہجرت غارثور میں پہلے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ گئے اپنے کپڑے پھاڑپھاڑ کر اس کے سوراخ بند کئے ایک سوراخ باقی رہ گیا اس میں پاؤں کا انگو ٹھا رکھ دیا،پھر حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بلایا تشریف لے گئے اور انکے زانو پر سر اقدس رکھ کر آرام فرمایا اس غار میں ایک سانپ مشتاقِ زیارت رہتا تھا، اس نے اپنا سر صدیق اکبررضی اللہ عنہ کے پاؤں پر ملا انھوں نے اس خیال سے کہ حضور صلی اللہعلیہ واٰلہٖ وسلم کی نیند میں فرق نہ آئے پاؤں نہ ہٹایا۔ آخر اس نے پاؤں میں کاٹ لیا جب صدیق اکبررضی اللہ عنہ کے آنسو چہرہ انور پر گرے چشم مبارک کھلی ،عرض حال کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے لعاب دہن لگادیافوراَ َ آرام ہوگیا۔ ہر سال وہ زہر عود کرتا، بارہ برس بعد اسی سے شہادت پائی۔ صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے جان بھی سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نیند پر قربان کی۔(صحابہ کرام کا عشقِ رسول)

ان ہی واقعات کو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ نے اپنے ان اشعار میں بیان فرمایا ہے:

مولا علی نے واری تری نیند پر نماز

اور وہ بھی عصر سب سے جو اعلی خطر کی ہے

صدیق بلکہ غار میں جاں اس پہ دے چکے

اور حفظ جاں توجان فروض غررکی ہے

ہاں تونے ان کو جان انھیں پھیر دی نماز

پر وہ تو کرچکے تھے جو کرنی بشر کی ہے

ثابت ہو ا کہ جملہ فرائض فروع ہیں

اصل الاصول بندگی اس تاجور کی ہے

(حدائق بخشش)

محبت رسول اصل ایمان ہے:

صحابہ کرام علیم الرضوان کے اس بے مثال جذبہ عشقِ رسول کو سامنے رکھتے ہوئے ہر امتی پر حق ہے کہ وہ محبوب دو جہاں، سرور کون ومکان صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو سارے جہان سے بڑھ کر محبوب رکھے، کیونکہ ان کی محبت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴)

تَرجَمۂ کنز الایمان: تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو(انتظار کرو) یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں