فضائل سے مراد وہ فضائل اور اوصاف ہیں جو پسندیدہ اور لائق
مدح ہوں ۔ اور صحابی اس مسلمان کو کہتے
ہیں جس نے بحالتِ بیداری میں اپنی آنکھوں
سے سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیکھا یا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا اور ایمان کی حالت میں اس کا خاتمہ ہوا۔
صحابہ کرام کے بہت سے فضائل ہیں جیسا کہ حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا میرے صحابہ ستاروں کی
مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کرو گے فلاں و ہدایت پاجاؤ گے۔ (مشکوة
المصابیح کتاب المناقب ، باب مناقب، صحابہ حدیث 6018)
صحابہ کرام تمام جہان کے مسلمانوں سے افضل ہیں روئے زمین کے
سارے ولی غوث قطب ایک صحابی کے گردِ قدم کو نہیں پہنچتے، صحابہ میں خلفائے راشدین پر ترتیب ، خلافت افضل ہیں پھر عشرہ مبشرہ پھر بدر والے پھر بیعت رضوان والے پھر
صاحبِ فضیلت کوئی صحابی فاسق نہیں سب عادل ہیں، حضور صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا میرے صحابہ کو برا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں سے
کوئی احد پہاڑ بھر سونا خیرات کرے تو ان کے ایک کو پہنچے نہ آدھے کو۔(مراۃ جلد
ہشتم ص،307)
یہ حضرات وہ ہیں جنہیں رب نے اپنے محبوب کی صحبت کے لیے
چنا، صحابہ کرام کا ذکرخیر سے کرنا چاہیے کسی صحابی کو ہلکے یا کم الفاظ سے یاد
نہیں کرنا چاہیے۔صحابہ کرام کے فضائل کے کیا کہنے جن صحابہ نے حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت پائی حضور سے علم و عمل
حاصل کیے حضور کی تربیت پائی وہ تو انسان کیا فرشتوں سے بڑھ گئے۔(مراة جلد ہشتم ،
ص ۳۱۲)
اسی طرح صحابہ کرام کے فضائل میں یہاں تک آتا ہے جن لوگوں
کو اخلاص سے صحابہ کرام کی صحبت نصیب ہوئی
ان کی خدمات میسر ہوئی ، وہ نچلی دوزخ سے محفوظ ہے۔حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا میرے صحابہ سے بغض مجھ سے بغض ہے ،تواس کے برعکس صحابہ سے محبت مجھ
سے محبت ہے صحابہ کی شان تو بہت اونچی ہے
آپ نے فرمایا میرے صحاب کی مثال میری امت میں کھانے میں نمک کی سی ہے کہ کھانا
بغیر نمک کے درست نہیں ہوتا یعنی جیسے کھانے میں نمک تھوڑا ہوتا ہے مگر سارے کھانے
کو درست کردیتا ہے ایسے ہی میرے صحابہ میری امت میں تھوڑے ہیں مگر سب کی اصلاح اسی
کے ذریعے ہے۔(میراث جلد ہشتم ح ، ۶۰۱۶ص ۳۱۴)
صحابہ کرام کے فضائل بہت سارے ہیں جنہوں نے حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت پائی آخر ان کے فضائل
کیوں نہ ہوں گے جن کے بارے میں خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرمارہے ہیں جس سرزمین میں میرے کسی صحابی کی وفات یا دفن ہوں تو قیامت کے دن اس سرزمین کے سارے مسلمان ان صحابی
کے جلوؤں میں محشر کی طرف چلیں گے اور یہ صحابی ان سب کے لیے روشن شمع ہوں گے ان
کی روشنی میں سارے لوگ قبروں سے محشر تک
اور محشر سے جنت تک پل صراط وغیرہ سے ہوتے ہوئے پہنچیں گے۔(مراة جلد ہشتم ص ، ۳۱۵)
سبحان
اللہ کیسے پیارے فضائل ہیں حضور صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو ہدایت کے تارے فرمایا کہیں کھانے میں نمک سے مثال دی کہیں تمام
صحابہ کرام کو حق مانتے ہوئے ان کی تعظیم و توقیر کرنی چاہیے ، امت مسلمہ اپنی
ایمانی زندگی میں صحابہ کرام کے حا جت مند ہیں امت کے لیے صحابہ کرام کی ا قتدا ہدایت ہے۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں