قرآن مجید فرقان حمید میں ربِّ کریم نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بہت سارے ناموں کے ساتھ یاد فرمایا ہے جن میں سے چند نام یہ ہیں :

(1) یٰسٓ : یہ حروفِ مُقَطَّعات میں سے ایک حرف ہے،اس کی مراد اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے ،نیزاس کے بارے مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اَسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(جلالین مع صاوی، یس، تحت الآیۃ: 1، 5 / 1705)

(2) رحمة للعالمين : تمام جہانوں کے لیے رحمت ، ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، ہم نے آپ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے۔

(3) طٰهٰ : یہ حروفِ مُقَطَّعات میں سے ہے۔ مفسرین نے اس حرف کے مختلف معنی بھی بیان کئے ہیں ،ان میں سے ایک یہ ہے کہ’’ طٰہٰ ‘‘تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اَسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے اور جس طرح اللہ پاک نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ہے اسی طرح آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام’’طٰہٰ‘‘ بھی رکھا ہے۔( تفسیرقرطبی، طہ، تحت الآیۃ: 1، 6 / 72، الجزء الحادی عشر)

(4) مزمل : چادر اوڑھنے والا ، ایک قول یہ ہے کہ وحی نازل ہونے کے ابتدائی زمانے میں سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خوف سے اپنے کپڑوں میں لپٹ جاتے تھے ،ایسی حالت میں حضرت جبریل علیہ السّلام نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ’’ یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ ‘‘ کہہ کر ندا کی ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ ایک مرتبہ تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم چادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے، اس حالت میں آپ کو ندا کی گئی ’’ یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ ‘‘ ۔( خازن، المزمل، تحت الآیۃ: 1، 4 / 320، ابو سعود، المزمل، تحت الآیۃ: 1، 5 / 782)

(5) مدثر : چادر اوڑھنے والا ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’میں حرا پہاڑ پر تھا کہ مجھے ندا کی گئی ’’یَا مُحَمَّدْ اِنَّکَ رسولُ اللّٰہ‘‘ میں نے اپنے دائیں بائیں دیکھا توکچھ نہ پایا اور جب اوپر دیکھا تو ایک شخص (یعنی وہی فرشتہ جس نے ندا کی تھی) آسمان اور زمین کے درمیان بیٹھا ہے ،یہ دیکھ کر مجھ پر رُعب طاری ہوا اور میں حضرت خدیجہ رضی اللہُ عنہا کے پاس آیا اور میں نے انہیں کہا کہ مجھے چادر اُڑھاؤ، انہوں نے چادر اُڑھا دی،اس کے بعد حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور انہوں نے کہا ’’ یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ‘‘ اے چادر اوڑھنے والے۔( مدارک، المدثر، تحت الآیۃ: 1، ص:1296)

(6) شاهد : گواہ ،آیت کے اس حصے میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک وصف بیان فرمایا گیا کہ اللہ پاک نے آپ کو شاہد بنا کر بھیجا ہے۔ شاہد کا ایک معنی ہے حاضر و ناظر یعنی مشاہدہ فرمانے والا اور ایک معنی ہے گواہ۔ (صراط الجنان ، الاحزاب، الآیۃ 45)

(7،8) مبشر / نذیر : خوشخبری سنانے والا / ڈرانے والا، یہاں سیّد العالَمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دو اَوصاف بیان کئے گئے کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ایمانداروں کو جنت کی خوشخبری دینے والااور کافروں کو جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ۔(مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: 45، ص:944) صراط الجنان ، الاحزاب ، الآیۃ 46)

(9) داعي الی الله : اللہ کی طرف بلانے والا ، آیت کے اس حصے میں حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چوتھے وصف کا بیان ہے کہ اے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، آپ کوخدا کے حکم سے لوگوں کو خدا کی طرف بلانے والا بنا کر بھیجا گیا ہے۔(روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: 46، 7 / 196، جلالین، الاحزاب، تحت الآیۃ: 46، ص:355، ملتقطاً)

(10) سِراج منیر : روشن آفتاب ، یہاں سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پانچواں وصف بیان فرمایا گیا کہ اللہ پاک نے آپ کو چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا۔ (صراط الجنان، الاحزاب، الآیۃ 46)