قرآن مجید فرقان حمید میں ربِّ پاک نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بہت سارے ناموں کا ذکر فرمایا جن میں سے چند نام یہ ہیں :

(1) أحمد : یہ ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا بہت ہی زیادہ مشہور و معروف نام مبارک ہے اس کا ذکر قرآن پاک میں ارشاد ہوا: یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ ترجمۂ کنزالعرفان : جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے ۔(پ 28،الصف:6)

(2) محمد :حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سب سے مشہور نام محمد ہے قرآن میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ  مَا  مُحَمَّدٌ  اِلَّا  رَسُوْلٌۚ ترجمہ کنزالایمان: اور محمد تو ایک رسول ہیں۔(پ 4،آل عمران:144)

محمد کا معنی ہے بہت تعریف کیا ہوا ۔

(3) ‏یٰسٓ : یہ حروفِ مُقَطَّعات میں سے ایک حرف ہے،اس کی مراد اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے ،نیزاس کے بارے مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اَسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(جلالین مع صاوی، یس، تحت الآیۃ: 1، 5 / 1705)

(4) مزمل : چادر اوڑھنے والا ، ایک قول یہ ہے کہ وحی نازل ہونے کے ابتدائی زمانے میں سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خوف سے اپنے کپڑوں میں لپٹ جاتے تھے ،ایسی حالت میں حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ’’ یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) ‘‘ کہہ کر ندا کی ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ ایک مرتبہ تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم چادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے، اس حالت میں آپ کو ندا کی گئی ’’ یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) ‘‘ ۔

( خازن، المزمل، تحت الآیۃ: 1، 4 / 320، ابو سعود، المزمل، تحت الآیۃ: 1، 5 / 782)

(5) طٰهٰ : یہ حروفِ مُقَطَّعات میں سے ہے۔ مفسرین نے اس حرف کے مختلف معنی بھی بیان کئے ہیں ،ان میں سے ایک یہ ہے کہ’’ طٰہٰ ‘‘تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اَسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے اور جس طرح اللہ پاک نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ہے اسی طرح آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام’’طٰہٰ‘‘ بھی رکھا ہے۔( تفسیرقرطبی، طہ، تحت الآیۃ: 1، 6 / 72، الجزء الحادی عشر)

اس کے علاوہ بھی قرآن میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نام مذکور ہے اس لئے آپ تفسیر کی کتب کا مطالعہ کریں۔