اللہ  پاک نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سارے فضائل و کمالات سے نوازا ہے۔ ان کمالات میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے مبارک بھی ہیں۔ جن کو اللہ پاک نے بہت خوبصورت انداز میں قرآن پاک میں ذکر فرمائیں ہیں۔

(1) مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: محمد اللہ کے رسول ہیں۔(پ 26،الفتح:29)

تفسیر صراط الجنان: اس آیت میں اللہ پاک اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی پہچان کروا رہا ہے کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک کے رسول ہیں۔

(2) وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ(۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: اس پیارے چمکتے تارے محمد کی قسم جب یہ معراج سے اُترے۔(پ 27،نجم:1)

نجم سے مراد تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک ہے ۔( تفسیر صراط الجنان)

(3) قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ(۱۵)ترجمہ کنزالعرفان:: بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آگیا اور ایک روشن کتاب۔(پ 6،المائدہ:15)

تفسیر صراط الجنان: نور سے مراد سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات و صفات ہے۔

(4) یٰسٓۚ(۱) وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ(۲) اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَۙ(۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: حکمت والے قرآن کی قسم بےشک تم۔(پ 22،یٰس:1 تا 3)

تفسیر صراط الجنان: یٰس اس بارے میں مفسرین کا ایک یہ بھی ہے کہ یہ سید المرسلین صلی اللہ. علیہ وسلم کے اسماء مبارک میں سے ایک اسم ہے ۔

(5) طٰهٰۚ(۱)

تفسیر صراط الجنان: طٰہٰ یہ تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسماء مبارکہ میں سے ایک اسم ہیں۔ جس طرح اللہ پاک نے اپنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمد رکھا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام طٰہٰ بھی رکھا ہے ۔

(6) یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے جھرمٹ مارنے والے ۔(پ 29،مزمل:1)

تفسیر صراط الجنان: قرآن پاک میں دیگر انبیاء کرام کو ان کے نام شریف سے پکارا گیا جبکہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی صفات شریف سے ندا کی گئی۔ ندا کے اس انداز سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ادا پیاری ہے۔

(7) یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ(۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے بالا پوش اوڑھنے والے ۔(پ 29،مدثر:1)

(8) یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے رسول پہنچادو جو کچھ اُترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے۔(پ 6،مائدہ:67)

تفسیر صراط الجنان: اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول کے لقب سے خطاب فرمایا یہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے۔

(9) یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۴۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا۔ (پ 22،احزاب:45)

تفسیر صراط الجنان: اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شاہد بنا کر بھیجا۔ اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو ایمانداروں کو جنت کی خوشخبری دینے والا اور کافروں کو جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا۔

(10) وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴۶) ترجمہ کنزالعرفان: اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا۔(پ 22،الاحزاب:46)

تفسیر صراط الجنان: سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا۔