پیارے پیارے  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم ذاتی محمد اور احمد ہیں اور باقی تمام نام صفاتی ہیں مثلا شاہد، نذیر وغیرہ۔ قرآن پاک میں اللہ پاک نے صرف پانچ مقامات پر حضور کے اسم ذاتی کو ذکر کیا اور باقی تمام مقامات پر صفاتی نام مذکور ہیں۔ اب تمام کی تفصیلات آپ کو مفتی احمد یار خان کی پیاری تصنیف "شان حبیب الرحمن من آیات القرآن" میں مل سکتی ہے۔

(1 تا 3) مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ ترجمہ کنزالعرفان: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں ۔(پ 22،الاحزاب:40)

اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے ہمارے پیارے نبی کا اسم ذاتی اور دو صفاتی نام ذکر کئے ہیں: (1) محمد (2) رسول اللہ (3) خاتم النبیین

(4) یٰس: کلمہ یٰس آیت متشابہات میں سے ہے مگر مفسرین نے کچھ روایتیں کچھ تاویلیں فرمائی ہیں ان میں سے ایک یہ کہ یٰس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم شریف ہے ۔

(5) وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ(۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: اس پیارے چمکتے تارے محمد کی قسم جب یہ معراج سے اُترے۔(پ 27،نجم:1)

بعض مفسرین نے نجم سے مراد سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات لی ہے کیونکہ ستارے کا کام ہدایت دینا ہے اور یہ ذات بھی ہادی خلق ہے۔

(6) نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ(۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: قلم اور ان کے لکھے کی قسم (پ 29،قلم:1)

مفتی احمد یار خان شان حبیب الرحمن میں لکھتے ہیں کہ لفظ نون میں چند احتمال ہے ان میں سے ایک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم شریف ہے۔

(7) یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے جھرمٹ مارنے والے ۔(پ 29،مزمل:1)

مفسرین کا ایک قول اس کے شانِ نزول کے متعلق یہ ہیں کہ زمانہ وحی کی ابتدا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام الہی کے ہیبت سے اپنے کپڑوں میں لپٹ جاتے تھے۔ اس حالت میں آپ کو یہ ندا دی گئی۔

(8) یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ(۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے بالا پوش اوڑھنے والے ۔(پ 29،مدثر:1)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے شان نزول کے بارے میں فرمایا کہ جب میں نے جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تو خدیجہ کے پاس آیا اور حکم دیا کہ چادر اوڑھا دو۔ جب چادر اوڑھی تب یہ وحی آئی۔

(9) وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر ہی بھیجا۔(پ 17،الانبیاء:107)

مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: اس میں حضور کی ایک خاص صفت رحمۃ اللعالمین کو بیان کیا ہے۔

(10) طٰهٰۚ(۱) کلمہ طٰہٰ بھی متشابھات میں سے ہے۔ بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ یہ حضور کا اسم مبارک ہے۔