جب کوئی شخص جمال وکمال کی اداؤں کا منبع بن کر ظاہر ہوتا ہے تو وہ لوگوں کی آنکھوں کا نور دلوں کا سرور بن جاتا ہے۔ اس کی تعریفی صفات کی وجہ اس شخص کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے ۔ کسی  شخص سے جتنی محبت زیادہ ہو گی اس شخص کے نام اتنی ہی زیادہ تعداد میں ہوں گے۔

اللہ کریم نے محبوبِ عظیم سے زیادہ خوبصورت کسی کو نہ بنایا ،کسی کو اتنا بلند مقام و مرتبہ عطا نہ فرمایا، جتنا اپنے حبیب کریم کو بلند مقام و مرتبہ عطا فرمایا۔ اسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بے شمار ناموں سے پکارے گئے بلکہ خود کریم نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی لاریب کتاب قرآن مجید میں مختلف مقامات پر مختلف اسماء سے پکارا۔ چنانچہ اللہ کریم نے سورہ صف کی آیت نمبر 6 میں احمد کے نام سے فرمایا : یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ

اور ایک مقام پر محمد کے نام سے بھی فرمایا: مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ ترجَمۂ کنزُالایمان:محمد اللہ کے رسول ہیں ۔ (پ 26،الفتح:29)

لطیف بات: احمد کا معنی ہے سب سے زیادہ حمد (تعریف ) کرنے والا، محمد کا معنی ہے سب سے زیادہ تعریف کیا گیا یعنی حضور تعریف کرنے والوں میں بھی اور تعریف کئے ہوؤں میں بھی سب سے بڑھ کر افضل ہیں۔

اسی طرح سورہ یٰس میں اللہ پاک نے حضور کو یٰس کے نام سے پکارا فرمایا:یٰس

علامہ آلوسی رحمۃُ اللہِ علیہ نے یٰس کا معنی بیان فرمایا:اے سید عرب و عجم اور ابو بکر وراق کہتے ہیں کہ یہ سیدالبشر کا مخفف ہے۔(ضیاء النبی،5/239)

اسی طرح اللہ کریم نے اپنے محبوب کو سورہ مزمل میں مزمل کے نام سے پکارا فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے جھرمٹ مارنے والے ۔(پ 29،مزمل:1)

اور ایک جگہ سورہ طٰہٰ میں طٰہٰ کے نام سے پکارا فرمایا : طٰہٰ ۔علامہ الوسی طٰہٰ کا مفہوم بیان کیا کہ اے عالم امکان کے آسمان کے ماہِ تمام اور اے فلکِ وجود کے چودہویں کے چاند۔

اسی طرح اللہ کریم نے سورہ مدثر میں اپنے پیارے حبیب کو مدثر کے نام سے پکارا فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ(۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے بالا پوش اوڑھنے والے ۔(پ 29،مدثر:1)

اورسورہ فتح کی آیت نمبر 8 میں شاہد، مبشر ،نذیر فرمایا اور ارشاد ہوا: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) ترجمہ کنزالعرفان:بیشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والااور ڈر سنانے والا بنا کربھیجا۔(پ 26،الفتح:8)

اور سورہ احزاب کی آیت نمبر 40 میں خاتم النبین بھی فرمایا: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ ترجمہ کنزالعرفان: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں ۔(پ 22،الاحزاب:40)

اس کے علاوہ اللہ کریم نے اپنے محبوب کو مختلف مقامات پر مختلف القابات سے پکار کر اظہار محبت فرمایا۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ کریم ہمیں بھی اپنے حبیب کی دلی محبت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم