اللہ پاک نے ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نہایت ہی خوبصورت اسمائے اکرام سے نوازا ہے اور قرآنِ کریم میں جگہ جگہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو احسن اندازسے مخاطب فرمایا۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ سے آپ میں پائی جانے والی صفات کا علم ہوتا ہے۔ایک اہم نقطہ:جب بھی آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذکرِ مبارک ہو تو درودِ پاک پڑھا جائے اور اسی طرح آپ علیہ السلام کے اسمائے مبارک کو کہیں لکھا جائے تو مکمل درود پاک لکھا جائے۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نامِ مبارک کے ساتھؐ یا صلعم لکھنا حرام ہے۔(بہارِ شریعت، 1/534، حصہ : 3ماخوذاً)مکمل درود پاک لکھنے کی کیا ہی خوب فضیلت ہے۔فرمانِ مصطفے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جس نے کتاب میں مجھ پر درود پاک لکھا تو جب تک میرا نام اس میں رہے گا فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے۔(ضیائے درود و سلام،ص6)حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تین نام حمد سے مشتق ہیں:محمد،احمد،محمود۔محمد کا معنی ہیں:ہر طرح،ہر جگہ،ہر ایک کا حمد کیا ہوا، یا ان کی ہر ادا ہر وصف کی ذات کی حمد کی ہوئی مخلوق بھی ان کی حمد کرے گی اور خالق بھی ان کی حمد فرمائے گا۔(مراٰۃ المناجیح،8/42) 1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مدینہ طیبہ سے ایک راستے میں نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا تو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اے حذیفہ!میں محمد اور احمد ہوں،نبی رحمت اور نبی توبہ ہوں۔میں سب سے پیچھے آنےوالا اور خدا کی راہ میں جنگ کرنے والا ہوں۔(شرح شمائل ترمذی،باب51،ص593)آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اسمِ گرامی محمد قرآنی آیات اور احادیث میں وارد ہوا ہے، نیز اس نام پر امتِ محمدیہ کا اجماع ہے، قرآنِ کریم میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ؕ۔محمد اللہ کے رسول ہیں۔(سورۂ فتح، آیت 29)وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ ۙ(سورۂ محمد:2) اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے، اس پر ایمان لائے جو محمد پر اتارا گیا۔محمد نام کا مطلب لائقِ حمد ہے،حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام محمد بہت جامع ہے،جس میں حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں۔ محمد کے معنی ہیں: ہر طرح، ہر وصف میں بے حد تعریف کئے ہوئے۔ایک سروے کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام محمد ہے اور کیوں نہ ہو کہ اس نام کے رکھنے کی بڑی برکتیں ہیں۔ نبی ِکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے میرے نام سے برکت کی امید کرتے ہوئے میرے نام پر نام رکھا، قیامت تک صبح و شام اس پر برکت نازل ہوتی رہے گی۔(نام رکھنے کے احکام، صفحہ22)سبحان اللہ! آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نامِ مبارک پر نام رکھنے کی فضیلت کتنی ہے! جب نام کی برکت کا یہ عالم ہے تو صاحبِ نام کا کیا عالم ہوگا کہ یہ نام رکھنا دوزخ کے عذاب سے بچا لے گاجبکہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قول کو ماننا، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فعل کی پیروی کرنا ہمارے لئے باعثِ رحمت اور آخرت میں باعثِ نجات ہوگا۔لیکن خبردار!ایک احتیاط بہت ضروری ہے جو ہمارے بزرگانِ دین رحمۃُ اللہِ علیہم نے ہمیں محمد نام رکھنے کے حوالے سے بیان کی ہے کہ یہ نام اتنا مقدس ہے جس کی ادنیٰ سی بے ادبی کہیں ہمارے لئے پکڑ کر سبب نہ بن جائے۔حضرت مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اگر نام بگڑنے کا اندیشہ نہ ہو تو یہ نام رکھا جائے اور ایک صورت یہ ہے کہ عقیقہ کا نام یہ ہو اور پکارنے کے لئے کوئی دوسرا نام تجویز کر لیا جائے۔اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنے بیٹوں،بھتیجوں کاعقیقے میں صرف محمد نام رکھا، پھر نامِ اقدس کے حفظِ آداب اور باہم تمیز کے لئے عُرف جدا مقرر کئے۔(نام رکھنے کے احکام)

نامِ محمد کتنا میٹھا میٹھا لگتا ہے

2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ ؕ(سورۂ الصف:آیت 6)۔اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوں،جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے۔احمد:اسم تفصیل ہے حمد کا یا تو حمد معروف کا تو معنیٰ ہوں گے:ہت ہی حمد فرمانے والے اپنے رب کی یا حمد مجہول کے معنیٰ ہوں گے بہت ہی حمد کئے ہوئے۔پہلے معنی قوی ہیں۔(شرح شمائل ترمذی،باب51،ص592)فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:روزِ قیامت دو شخص اللہ پاک کے حضور کھڑے کئے جائیں گے،حکم ہوگا:انہیں جنت میں لے جاؤ، عرض کریں گے:الٰہی! ہم کس عمل پر جنت کے قابل ہوئے؟ ہم نے تو کوئی کام جنت کا نہ کیا! اللہ پاک فرمائے گا:جنت میں جاؤ، میں نے حلف فرمایا ہے کہ جس کا نام احمد یا محمد ہووہ دوزخ میں نہ جائے گا۔(الفردوس بماثور الخطاب،جلد2، حدیث 883، پوسٹ دعوت اسلامی احمد یا محمد نام رکھنے کی برکت)

کیوں بارہویں پہ ہے سبھی کو پیار آگیا آیا اسی دن احمدِ مختار آگیا

3۔یسین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰسٓۚ0 وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِ0ۙ۔ترجمہ:یسین حکمت بھرے قرآن کی قسم۔(سورۂ یاسین، آیت1)یسین حروفِ مقطعات میں سے ہے، نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یسین کے ساتھ مخاطب فرمایا، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اسمِ گرامی یسین اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آپ علیہ السلام کو بلند مقام حاصل ہے اور اس نام کے ذریعے اللہ پاک کا قسم کھانا آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عظمت کی دلیل ہے۔4۔طہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:طٰهٰ ۚ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰۤى ۙ۔ترجمہ:طہ، ہم نے تم پر قرآن اس لئے نازل نہیں کیا کہ تم مشقت میں پڑو۔(سورۂ طہ)طہ :حروفِ مقطعات میں سے ہے،ایک قول کے مطابق طہ اللہ پاک کا نام ہے اور اللہ پاک نے اس نام کے ذریعے نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو پکارا ہے، نیز اس خطاب کے ذریعے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بلند مرتبے کا اظہار کیا ہے۔یسین اور طہ نام رکھنا منع ہے:بہارِشریعت میں ہے :طہ اور یسین نام نہ رکھے جائیں کہ یہ مقطعاتِ قرآنیہ سے ہیں، جن کے معنی معلوم نہیں، یہ نام اسمائے نبی یا اسمائے الہیہ میں سے ہے، جب معنی معلوم نہیں تو ہو سکتا ہے کہ اس کے ایسے معنی ہوں، جواللہ پاک اور نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ خاص ہوں۔(نام رکھنے کے احکام، صفحہ 37)محمد یسین یامحمد طہ:ان ناموں کے ساتھ محمد ملا کر کہنا بھی ممانعت کو دور نہیں کرے گا تو یوں بھی نام نہ رکھا جائے۔ غلام یسین یا غلام طہ:ا ن ناموں کے ساتھ غلام ملا کر کہنا درست ہے۔

سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے باغِ خلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے

5۔المزمل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُ ۙ۔اے جھرمٹ مارنے والے۔(سورہ ٔمزمل:1)اس تفسیر میں ہے کہ اپنے کپڑوں سے لپٹنے والے، اس کے شانِ نزول میں کئی اقوال ہیں:ایک قول یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما تھے، اس حالت میں آپ کو ندا کی گئی: یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ۔ بہرحال یہ ندابتاتی ہے کہ محبوب کی ہر ادا پیاری ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ ردائے نبوت و چادرِرسالت کے حامل و لائق تھے۔(کنزالایمان تفسیر و ترجمہ)6۔ المدثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ ۙ۔اے بالاپوش اوڑھنے والے۔(سورۂ مدثر، آیت 1)حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رَضِیَ اللہُ عنہ نے فترتِ وحی کی حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی گفتگو میں فرمایا: میں چلا جارہا تھا،اچانک میں نے آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی،میں نے نگاہ اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ جو غارِ حرا میں میرے پاس آیا کرتا تھا ،آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا ہے جس سے مجھ پر رعب طاری ہوگیا اور میں لوٹ کر گھر آگیا۔میں نے کہا:مجھے کپڑا اڑھاؤ،مجھے کپڑا اڑھاؤ(لوگوں نے اڑھادیا) پھر اللہ پاک نے یہ آیتیں نازل فرمائیں:اےبالا پوش اوڑھنے والے اٹھئے ۔(نزہۃ القاری شرح صحیح بخاری،1/263،حدیث:فترت وحی)

کہیں مزمل کہیں مدثر یا روح القرآن

میں تیرے قربان محمد میں تیرے قربان

7۔بشیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:8۔نذیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا ۙ۔اے غیب کی خبریں بتانے والے نبی!بے شک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا۔(الاحزاب:45)مبشر اور بشیر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے گرامی ہیں، اللہ پاک نے ان دو ناموں کے ذریعے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف فرمائی، ایمانداروں کو جنت کی خوشخبری سناتے ہیں، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم لوگوں کو وہ باتیں یاد دلاتے ہیں، جن سے ان کے دل خوش ہوتے ہیں، لوگوں کو جنت کے محلات، خوبصورتی، ان میں موجود نعمتوں کے بارے میں بتاتے ہیں، جنت میں موجود نہروں کے حال بتاتے ہیں، اور بھی ایسی خوشخبریاں سناتے ہیں کہ جس سے بندہ مؤمن خوش ہو جاتا ہے اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کتنے ہی صحابہ کرام کو دنیا میں بھی جنتی فرما دیا تھا، جن میں دس صحابہ کرام عشرۂ مبشرہ کے نام سے مشہور ہیں۔اس کے علاوہ بھی آپ علمِ غیب رکھتے تھے اور آنے والے شخص کے جنتی ہونے کی خبر بھی دے دیا کرتے تھے، اسی طرح کافروں کو عذابِ جہنم کا ڈر سناتے ہیں، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم لوگوں کو اللہ پاک کے عذاب اور اس کی ناراضی سے ڈراتے تھے۔ نذیر ڈرانے میں مبالغہ کرنے والے کو کہتے ہیں اور احادیثِ مبارکہ میں موجود ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کافروں کے جہنمی ہونے اور جہنم میں ان کے ساتھ پیش آنے والے عذابات کو بیان کرکے لوگوں کو اس سے ڈرایا کرتے تھے۔9۔النور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌ ۙ۔بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔(سورۂ مائدہ:15)اس کی تفسیر میں ہے: اللہ پاک کی طرف سے آنے والے نور سے مراد یا نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ گرامی ہے اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نور اس لئے فرمایا گیا کیونکہ آپ سے تاریکی وکفر دور ہوئی اور راہِ حق واضح ہوئی ہے۔النور: آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اسمِ گرامی ہے، یہ اللہ پاک کا نام بھی ہے۔ بے شک نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے نور ہیں۔

تم ہو خدا سے کب جدا نورِ خدا ہو باخدا

آئینہ خدا نما صلی علی محمد

اللہ پاک کا اپنا نام اپنے محبوب کو دینا نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مرتبہ و مقام کے بلند واعلیٰ ہونے کی واضح دلیل ہے۔یا نور:اس اسم کی بہت برکت ہے،چنانچہ اگر کوئی سات مرتبہ سورۂ نور اور 1001بار یا نور پڑھے تو ان شاءاللہ اس کا دل روشن ہو جائے گا۔(مدنی پنج سورہ)10۔خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ۔ترجمہ:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، ہاں اللہ کے رسول، سب نبیوں میں پچھلے۔(سورۂ احزاب، آیت 40)خاتم النبیین کا معنی ہے: آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سب سے آخر میں آکر نبوت کو ختم اور مکمل کرنے والے ہیں، یعنی ہمارے نبی آخری نبی ہیں، اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مبعوث فرماکر نبوت و رسالت کو مکمل فرمایا۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اس اسمِ گرامی سے ہمارا عقیدۂ ختم نبوت واضح ہوتا ہے اور جب ربّ کریم نے آپ کو خاتم النبیین فرمادیا توکسی بھی قسم کی گنجائش نہیں کہ ہم اس کا انکار کریں۔ اس عقیدے کے بارے میں قرآن میں صریح نَص موجود ہے اور آپ کے خاتم النبیین ہونے میں شک کرنے والا بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔آپ کا یہ خوبصورت نام آج کے دور میں اُٹھنے والے خطرناک فتنے کی صراحتاً نفی کرتا ہے، ہمارا ایمان ہے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں۔اللہ پاک ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔آمین

فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد درود ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام