اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر مختلف اسمائے مبارکہ کے ساتھ ذکر فرمایا، ان میں سے دس اسمائے مبارکہ مندرجہ ذیل ہیں۔1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اسم مبارکہ محمد کے ساتھ ذکر فرمایا، جیسا کہ سورۂ الفتح میں ہے:محمد رسول اللہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔(پ26،سورۂ الفتح،آیت 29) صراط الجنان فی تفسیر القرآن از مفتی محمد قاسم عطاری جلد 9، ص 385 پر ہے:مذکورہ آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پہچان کروارہا ہے کہ محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے رسول ہیں۔2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مبارک نام احمد کے ساتھ یاد فرمایا، جیسا کہ سورۂ الصف میں ہے: اسمہ احمد ان کا نام احمد ہے۔(پ28،سورۂ الصف، آیت:6)حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہمیں نجاشی بادشاہ کے ملک میں جانے کا حکم فرمایا،جب ہم وہاں چلے گئے تو نجاشی بادشاہ نے کہا:میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے رسول ہیں اور وہی رسول ہیں، جن کی حضرت عیسیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بشارت دی، اگر مجھ پر امورِ سلطنت کی پابندیاں عائد نہ ہوتیں تو میں ضرور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر ان کے مبارک نعلین پاک اٹھانے کی خدمت بجا لاتا۔(ابو داؤد، کتاب الجنائز ،باب فی الصلوۃ علی المسلم یموت فی بلاد الشرک ، حدیث 3205)یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آقاکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آمد کی بشارت آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اسم مبارک احمد ذکرفرما کر دی۔3۔شاہد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک عظیم اسمِ مبارک شاہد بھی ذکر فرمایا، جیسا کہ سورۃ الاحزاب میں ہے: یایھا النبی انا ارسلنٰک شاھدا0ترجمہ:اے نبی بے شک ہم نے تمھیں گواہ بنا کر بھیجا۔(الاحزاب، آیت نمبر 45)اللہ پاک نے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شاہد ذکر فرما کر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک وصف ذکر فرمایا ہے، کیونکہ شاہد کا ایک معنیٰ ہے:حاضر و ناضریعنی مشاہدہ فرمانے والا اور ایک معنی ہے گواہ۔ ان معانی کے تحت حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم یا تو مشاہدہ فرمانے والے ہیں یا گواہ ہیں۔البتہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے شاہد کا معنی حاضروناظر فرمایا ہے۔4۔مبشرا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک میٹھا میٹھا مبارک اسم مبشرا بھی ذکر فرمایا ہے،جیسا کہ سورۃ الاحزاب میں ہے:یایھا النبی انا ارسلنٰک شاھدا و مبشرا و نذیرا۔ترجمہ:اے نبی!بے شک ہم نے تمھیں گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا۔(سورۃ الاحزاب، آیت 45)اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مبشر ذکر فرما کر ان کا وصف بیان فرمایا کہ ربّ کریم نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مؤمنین کو جنت کی خوشخبری دینے والا بنا کر بھیجاہے۔5۔نذیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک اسم مبارک نذیر بھی ذکر فرمایا ہے،جیسا کہ سورۃالاحزاب میں ہی ہے:یایھا النبی انا ارسلنٰک شاھدا و مبشرا و نذیرا ترجمہ:اے نبی!بے شک ہم نے تمھیں گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا۔(سورۃ الاحزاب، آیت 45)اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نذیر ذکر فرما کر بھی آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک وصف بیان فرمایا ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کافروں کو جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا گیا ہے۔6۔سراج صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمقرآنِ کریم میں اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک مقدس اسم سراج بھی ذکر فرمایا،جیسا کہ سورۃ الاحزاب میں ہی ہے: سراجامنیرا اور چمکا دینے والا آفتاب (بنا کر بھیجا)۔ ( سورۃ الاحزاب آیت 46)اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا۔صدر الافاضل سید مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ اسم مبارک سراج کے متعلق کچھ اس طرح ارشاد فرماتے ہیں:سراج کا ترجمہ آفتاب قرآنِ کریم کے بالکل مطابق ہے کہ اس میں آفتاب کو سراج فرمایا گیا ہے (جیسا کہ سورۂ نوح اور سورۂ نباء میں ہے)حقیقت میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا وجودِ مبارک ایسا آفتاب عالم تاب ہے، جس نے ہزار ہا آفتاب بنا دئیے، اسی لئے اس کی صفت میں منیرا ارشاد فرمایا گیا۔(خزائن العرفان ،الاحزاب،تحت الآیۃ :46،ص784)7۔مزمل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک خوبصورت نام مزمل بھی ذکر فرمایا ہے،جیسا کہ سورۂ مزمل میں ہے :یایھا المزمل۔ترجمہ:اے چادر اوڑھنے والے۔(سورۂ مزمل، آیت نمبر 1)اس آیتِ مبارکہ کے شانِ نزول کے متعلق صراط الجنان فی تفسیر القرآن جلد 10، ص 410 پر دو اقوال ہیں:ایک قول یہ ہے کہ وحی نازل ہونے کے ابتدائی زمانے میں سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خوف سے اپنے کپڑوں میں لپٹ جاتے تھے، ایسی حالت میں حضرت جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یایھاالمزمل کہہ کر ندا کی۔دوسرا قول یہ ہے کہ ایک مرتبہ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لیٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے، اس حالت میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ندا کی گئی: یایھا المزمل۔8۔مدثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک پیارا اسم مبارک مدثر بھی ذکر فرمایا ہے،جیسا کہ سورۃ المدثر میں ہے:یایھاالمدثر۔ ترجمہ:اے چادر اوڑھنے والے۔( سورۂ مدثر، آیت نمبر 1)آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:میں جبلِ حرا پر تھا، مجھے ندا کی گئی:یا محمد انک رسول اللہ! میں نے اپنے دائیں بائیں نظر کی تو کچھ نہ پایا، جب اوپر کی جانب نظر کی تو دیکھا کہ وہی فرشتہ جس نے ندا کی تھی، آسمان اور زمین کے درمیان بیٹھا ہے، یہ منظر دیکھ کر مجھ پر رعب طاری ہو گیا اور میں حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے پاس آیا اور میں نے ان سے کہا:مجھے چادر اڑھاؤ، انہوں نے چادر اڑھادی،اس کے بعد حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور انہوں نے کہا:یایھا المدثر (مدارک،المدثر،تحت الآیۃ1، ص:1296)9۔نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے سرکار دو جہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اسم مبارک نبی کے ساتھ خطاب فرمایا ہے، جیسا کہ سورۃ الاحزاب میں ہے:یایھا النبی ترجمہ:اے نبی۔(سورۃ الاحزاب، آیت :1)اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یایھا النبی کے ساتھ خطاب فرمایا۔نبی کے معنیٰ ہیں ہماری طرف سے خبریں دینے والے، ہمارے رازوں کے امین، ہمارا خطاب ہمارے پیارے بندوں کو پہنچانے والے۔ اللہ پاک نے دوسرے انبیائے کرام علیہم السلام کو ان کے مبارک اسماء کے ساتھ خطاب فرمایا، لیکن حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یا محمد کہہ کر خطاب نہ فرمایا، مقصد آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعظیم و تکریم اور افضیلت و فوقیت کو ظاہر کرنا ہے۔10۔رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے شاہِ بنی آدم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اسم مبارک رسول کے ساتھ خطاب فرمایا اور عزت عطا فرمائی،جیسا کہ سورۃالمائدہ میں ہے:یایھا الرسول۔ترجمہ:اے رسول۔(سورۃ المائدہ، آیت 67)دیگر انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو اللہ پاک نے ان کے مبارک اسماء سے خطاب فرمایا، لیکن نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی یہ خصوصیت ہے کہ آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کے ربّ کریم نے رسول کے لقب سے خطاب فرمایا۔ان اسمائے مصطفے کے علاوہ اور بھی کئی اسمائے مصطفے قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے ارشاد فرمائے ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان مقدس اسما کے صدقے ہمیں بروزِ آخرت آقائے کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم