دعوتِ دین کا جذبہ رکھنے اور لوگوں کو اسلامی
تعلیمات سےآگاہ کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 4 نومبر
2023ء بمطابق 20 ربیع الاٰخر 1445ھ ہفتہ
کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس
میں دنیا بھر کےکئی ممالک سے آئے ہوئے ذمہ داران اور عاشقانِ رسول شریک تھے۔
مدنی مذاکرے کے آغاز میں اللہ عزوجل کا پاک کلام اور نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ و سلم
پڑھی گئی جبکہ فیضانِ مدینہ کراچی میں آئے ہوئے بیرونِ ممالک کے اسلامی بھائیوں
سمیت دیگر اسلامی بھائیوں نے امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے دینی و دنیاوی معاملات کے متعلق سوالات کئے جن کے
امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے جوابات ارشاد فرمائے۔اُن
سوال و جواب میں سے بعض درج ذیل ہیں:
سوال: قریبی رشتہ
داروں میں محبتیں برقرار رکھنے کے لئے کیا کیا جائے؟
جواب: ایک دوسرے کا خیال رکھیں ،احترام کریں ، اینٹ کا جواب
پھول سے دیں گے اورنرمی ہوگی تو جھگڑانہیں ہوگا۔بعض لوگ اپنے مفاد کے لئے تو نرمی
کرتے ہیں لیکن اگرمفادنہ ہوتو ان میں سختی آجاتی ہے ،ایسانہیں ہونا چاہیئے ،ہمیں
ہمیشہ نرمی ہی کرنی چاہیئے ۔
سوال:استاذضدی بچوں کو کس طرح سمجھائے ؟
جواب:جوماہر(Expert)ہوتے ہیں وہ جانوروں کو کنٹرول کرلیتے ہیں ،بندرکونچالیتے ہیں ،شیرکو پنجرے میں بند کرلیتے ہیں۔ ماہر
استاذ بچوں کو کنٹرول کرلیتاہے ، جیسے ایک استاذ سیّد زادے کو پڑھائی کی طرف مائل کرنے کے لئے اس کی زیادہ تعظیم کرنے لگے
جس سے وہ پڑھ گئے، ہمارے ہاں شرارتی کو کلاس مانیٹر بنا دیا جاتا ہے، یوں اس کو مصروف کرنے سے وہ کنٹرول ہو جاتا ہے۔استاذکو
بچوں کی نفسیات کے مطابق سلوک کرنا چاہیئے ،کسی کو آنکھ دکھانے اورکسی کو زبان سے
سمجھانا پڑتاہے ۔مکتبۃ المدینہ کا شائع شدہ رسالہ”کامیاب استاذکون“ضرور
پڑھئے۔
سوال: بندہ ذہنی طورپر خوشحال کس طرح ہوسکتاہے ؟
جواب : علمی اورعملی طورپر جو مذہبی لوگ ہیں وہ ذہنی طورپر خوشحال ہوتے ہیں، اگرچہ مالی
طورپرکمزور ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ وہ قناعت کرتے ہیں اور ضرورت سے زیادہ کی خواہش اور طلب نہیں کرتے
۔مشاہدہ یہ ہے کہ جو لوگ مالی طورپر مضبوط ہوتے ہیں ان میں خود کشی کا تناسب
عموماًزیادہ ہوتا ہے جبکہ جو واقعی علمی وعملی طورپر دِین پرعمل کرنے
والےہوتے ہیں وہ کبھی خود کشی نہیں کرتے ۔
عام طورپر مالدارکو زیادہ ٹینشن ہوتی ہے ،اسے بیماریاں بھی زیادہ ہوتی ہیں ،کیونکہ
مالدارعموماًزیادہ کھاتے ہیں ،کام تو کرنانہیں ہوتاجبکہ غریب آدمی کو زیادہ محنت
ومزدوری اوربھاگ دوڑکرناپڑتی ہے ،جس کی
وجہ سےاسے بیماریاں بھی کم ہوتی ہیں۔
سوال: چیونٹیوں کے
ساتھ کیساسلوک کرنا چاہیئے ؟
جواب: بڑی ہی نرمی سے اُٹھانا چاہیئے ،کسی جگہ سے دُورکرنی بھی
ہوں تو پھُونک مارنا ہی کافی ہے ،اگرکسی چیز
سے پکڑ کراٹھائیں گے تو زخمی ہوجائیں گی ۔
سوال: بعض لوگ
کہتے ہیں کہ فلاں چھوٹی چھوٹی باتوں سے ناراض ہوجاتاہے ،چھوٹی باتوں سے کیا مرادہے
؟
جواب: بعض لوگوں کے لئے چھوٹی بات بھی بڑی ہوتی ہے ،وہ اسے دل
پر لے لیتے ہیں اورکئی دن پریشان رہتے ہیں
،بعض کے لئے بڑی بات کا بھی کوئی زیادہ اثرنہیں ہوتا،اس لئے ہرایک سے اس کے مزاج
کے مطابق ہی برتاؤکرنا چاہیئے ۔
سوال:کیاہر ایک مرض کے لئے ایک ہی علاج ہوتاہے ؟
جواب:نہیں !مزاج مختلف ہوتے ہیں ،ہربخاروالے کا ایک علاج نہیں ۔جو طبیب(ڈاکٹر/علاج کرنے
والا) نہیں ہے، اسے اپنے طورپر
اپنا علاج بھی نہیں کرنا چاہیئے اور کسی
کوعلاج تجویز بھی نہیں کرسکتا ۔طبیب کے
مشورے سے ہی علاج کیا جائے ۔
سوال : برکت کا کیامعنی
ہے ؟
جواب : ایک معنیٰ ہے”جم جانا“یعنی جوچیز مل گئی وہ جم
جائے ، اپنے پاس رہے اورایک معنیٰ بڑھ جانا اوراضافہ ہوناہے ۔
سوال: مال کی کتنی
طلب رکھنی چاہیئے ؟
جواب: زیادہ مال کی
حرص اچھی نہیں ،اس طرح دعا کرنی چاہیئے کہ یا اللہ پاک !اتنا دے کہ مَیں تیرے سواکسی کا محتاج نہ
رہوں، دوسروں کے مال پر میری نظرنہ رہےکہ فلاں مدد کردے گا ،بلکہ اتنا دے کہ میں
کھاؤں ،میرے بچے کھائیں ،آسودہ حال اورسَیر رہوں ۔یا اللہ پاک! اتنا دے کہ ہم کسی کے محتاج وقرض دارنہ رہیں،اتنا
نہ دے کہ ہم آزمائش میں مبتلا ہوجائیں ۔یادرکھیں ! مال فتنہ وآزمائش ہے ۔
سوال: مال میں
برکت کا کوئی وظیفہ ارشاد فرمادیں ؟
جواب: ہر رات کو سورہ ٔ واقعہ پڑھیں ،جو ہررات سورہ ٔ واقعہ
پڑھے گا اسے محتاجی وفاقہ نہ ہوگا۔ ہم اپنے ربّ کے محتاج ہیں اوررہیں غیروں کے
پلّے نہ بندھیں ۔
سوال:سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ کیساسلوک کرنا چاہیئے ؟
جواب:سوتیلے بھائی بہن کو شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئےمحبت
وپیاردیں ،ہرگزجھگڑانہ کریں ،سوتیلابھائی بہن اگروالدکی طرف سے ہوں تو والد کی دل
جوئی اوروالدہ کی جانب سے ہوتو والدہ کی دل جوئی کی نیت کرکے بھی ان کے ساتھ اچھا
سلوک کرنا چاہیئے ۔
سوال : عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں دُوسرے کتنے ملکوں سے عاشقانِ رسول سنتوں بھرے اجتماع میں آئے ہیں ؟
جواب : 52ممالک(Countries) سے
۔
سوال: دہلی(ہند) کو22 خواجہ کی چوکھٹ
کیوں کہاجاتاہے ؟
جواب: دہلی(ہند) میں کثیر اولیائے
کرام کے مزارات ہیں ،ان میں سے 22وہ ہیں جن کے نام سے پہلے خواجہ کا لقب لگایا جاتا ہے۔
سوال: مسلمان کی دلجوئی کی کیا فضیلت ہے؟
جواب: نبیِّ اكرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا:اللہ پاک کےنزدیک فرائض کی ادائیگی کے بعدسب سے افضل
عمل مسلمان کے دل میں خوشی داخل کرنا ہے (معجم کبیر،ج11،ص59،حدیث:11079)
سوال : مباح یعنی
وہ کام جس میں نہ ثواب ہے نہ گنا ہ ،یہ ثواب کا کام کیسے بن سکتاہے ؟
جواب :مباح کام اچھی نیت سے کیا جائے تو وہ ثواب بن جائے
گا۔مثلاً سونے سے پہلے یہ نیت کرلیں کہ اللہ پاک کی عبادت پر قوت حاصل کرنے کے لئے سوتا ہوں ، تویہ
سونا بھی عبادت اورکارِ ثواب بن جائے گا۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” دینی ماحول سے روکنے کا نقصان “
پڑھنے یاسُننے والوں کوامیراہل سنت دامت
برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟
جواب:یاربَّ المصطفٰے! جو کوئی 25 صفحات کا رسالہ ”دینی ماحول سے روکنے کا نقصان“ پڑھ یا سُن لے ،اُسے ہمیشہ دینی ماحول سے وابستہ رکھ اور ماں باپ سمیت اُس کی بے حساب بخشش فرما۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔