اجتماع معراج کے موقع پر مدنی مذاکرے کا انعقاد،
امیر اہلسنت نے مدنی پھول ارشاد فرمائے
18
فروری 2023ء کی شب عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں اجتماع معراج مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موقع پر
مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر عاشقانِ رسول فیضان مدینہ کراچی میں
براہِ راست اور ملک و بیرون ملک ہزاروں اسلامی بھائی بذریعہ مدنی چینل شریک ہوئے۔
شیخ
طریقت امیراہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سفر معراج کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے
عاشقان رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے جوابات دیئے۔
مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول ملاحظہ کیجئے:
سوال: سفرمعراج
کے کتنے حصے ہیں ؟
جواب: سفرمعراج
امامُ الانبیا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا بے
مثال معجزہ ہے ،آپ صلی اللہ
علیہ والہ وسلم مکۂ مکرمہ سے مسجدِاقصیٰ اورپھروہاں سے ساتوں
آسمانوں اورمقام قُرب پرتشریف لے گئے ،سفرمعراج کے 3حصے ہیں: (1)پہلاحصہ
اَسراء ۔رات کے تھوڑے سے حصےمیں مکۂ مکرمہ سے بیتُ المقدس کےسفرکو اَسراء
کہتے ہیں۔ (2)دوسراحصہ معراج۔مسجدِاقصیٰ سے ساتوں آسمانوں تک جانے کومعراج کہتے ہیں۔ (3)تیسرحصہ
اِعراج ۔آسمانوں سےآگے لامکاں تک جانے کواِعراج کہاجاتاہے۔
سوال: تہمت
وبہتان لگانے کاکیا عذاب ہے ؟
جواب: تہمت و بہتان یعنی کسی میں بُرائی یاعیب نہ ہواوراس کی وہ برائی یاعیب بیان کیا جائے ۔اس کے بارےمیں وعیدہے کہ جو
کسی کی ایسی بُرائی بیان کرے جو اس میں
نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اُس وقت تکرَدْغَۃُ الْخَبال (یعنی جہنم
میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کا پیپ جمع ہوگا)میں رکھے گا، جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہوجائے۔
(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)
سوال :
معراج میں نبیِ کریم صلی اللہ
علیہ والہ وسلم کی کتنی سواریاں تھیں؟
جواب : نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکۂ
مکرمہ سے بیتُ المقدس بُراق پر ،بیتُ المقدس سے پہلے آسمانِ دنیاتک نُورکی سیڑھیوں
پر ،وہاں سے ساتویں آسمان تک فرشتوں کے بازؤں پر،وہاں سے حضرت جبرائیل
امین علیہ السلام کے بازؤں پر ،قابَ قوسین سے لامکاں تک رفر ف یعنی قدرتی تخت پر۔ اس کے بعد بغیرسواری کے تشریف لے گئے ۔
سوال: کون سامہینا آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اور درودوسلام کا مہینا
کہلاتا ہے؟
جواب: شعبا
ن المعظم ۔
سوال: جب کوئی آفت آجائے مثلاً زلزلہ وغیرہ تو اس وقت کیا کرنا چاہئے؟
جواب: ہائے
اوہ کرنے کے بجائے اللہ پاک کا ذکر کیا جائے،بندے کی تدبیریں ناکام
ہوجاتی ہیں اوراللہ کی قدرت کے نظارے ہوتےہیں، جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے کے
مصداق معاملات سامنے آجاتے ہیں ،اس میں ہمارے لیے درس بھی ہے کہ تمہاری ٹیکنالوجی
وغیرہ سب ناکام ہیں ،تم کچھ نہیں کرسکتے جب تک ربّ نہیں چاہےگا ۔ربّ چاہے گا تو سب
ہوجائے گا،ربّ نہیں چاہے گاتو کچھ بھی نہیں ہوگا۔اس طرح کے واقعات سے اللہ پاک کی
قدرت پر ایمان مضبوط ہوتاہے ۔
سوال: معراج
کی رات اُمّتِ مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ والہ
وسلم )پر پنج وقتہ نمازفرض ہوئی ،اس کے بارے میں آپ
کیافرماتے ہیں؟
جواب: پنج وقتہ (یعنی پانچوں وقت کی)نمازاُمتِ مصطفیٰ (صلی
اللہ علیہ والہ وسلم )کے
لیے بہت بڑی سعادت ،بہت بڑاشرف وانعام ،اللہ پاک کی نعمت اورجنت کی کنجی
ہے ۔
سوال: نمازکے لیے مسجد جاتے ہوئے کیا دُوسروں کو بھی نماز
کی دعوت دے کر ساتھ لیتے جانا چاہئے؟
جواب: جی ہاں ضرور!نمازِباجماعت
کی دعوت دینی چاہئے ،حدیث پاک میں ہے : بَلِّغُوْا عَنِّي وَلَوْآيَةً یعنی پہنچادواگرچہ ایک ہی آیت ہو۔ہرشخص اپنی اپنی جگہ مبلغ ہے ۔جب نمازکے لیے
جائیں تو دوسروں کو نمازکا کہہ کراپنے ساتھ لیتے جائیں ،یہ کہنے سے ہی ہوگا،دعوتِ
اسلامی نے کام شروع کیا ،نمازکی دعوت کاسلسلہ ہواتو لاکھوں وہ لوگ جونمازنہیں
پڑھتے تھے، اللہ کے کرم سے نمازی بن گئے ۔سمجھانے کا فائدہ ہوتاہے ۔جب ہم انفرادی کوشش کریں گے،ایک ایک کوسمجھائیں گے تو وہ نمازی بن جائیں
گے ،جنہیں ہم نمازکی دعوت کاذہن دیں گے تو وہ بھی دیگرلوگوں کو سمجھائیں گے،یوں نمازیوں میں اضافہ ہوتا
چلاجائےگا ،البتہ نمازکی دعوت دینے میں طنزاور سختی نہ کی جائے ،شفقت ،محبت
اورپیارسے نماز کی دعوت دینی ہے ،اگرکوئی100بارکہنے سے بھی نمازنہیں پڑھتا تو اسے
بھی نمازکی دعوت دیتے رہیں ۔اسی طرح ماہِ رمضان کے روزے رکھنے کی بھی ترغیب دلائیں
۔اسلامی بہنیں بھی نمازاورروزے کی دعوت کی تحریک جاری رکھیں ۔روزے کی اہمیت پر مکتبۃ المدینہ کے پمفلٹ حاصل کرکے تقسیم کریں ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” امیرِ اہلِ سنت سے زکوٰۃ کے بارے میں سوال جواب “ پڑھنے یاسُننے والوں کوجانشینِ امیرِاہلِ ِسُنّت مدظلہ العالی نے کیا دُعا دی ؟
جواب: یارَبَّ المصطفٰے! جو کوئی 17 صفحات کا رِسالہ ”امیرِ
اہلِ سنت سے زکوٰۃ کے بارے میں سوال جواب“ پڑھ یا سُن لے،اُسے
صَدَقاتِ واجبہ و نافلہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرما اور اس کے مال وعمر میں برکت عطا
فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔