ہرہفتے کی طرح 12 مارچ 2022ء کو بھی عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی سے براہ راست مدنی چینل پر مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہوا جس میں کثیر عاشقان رسول فیضان مدینہ کراچی آکر جبکہ سینکڑوں مقامات پر ہزاروں اسلامی بھائی بذریعہ مدنی چینل شریک ہوئے۔

مدنی مذاکرے میں شیخِ طریقت، امیر اہل سنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے عاشقان رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے بیرونِ ملک سے آن لائن مدنی چینل کے ذریعے جوابات دیئے اور مدنی پھول ارشاد فرمائے۔

مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول ملاحظہ کیجئے:

سوال : قرآن ِکریم میں مور(Peacock)کا پَررکھنا کیسا؟

جواب : بچپن سے دیکھا ہے کہ قرآنِ کریم میں مورکا پَررکھا جاتاہے ،اس کا عرف یعنی معمول بھی ہے ،اس سے قرآنِ کریم کی جلدبھی متائژنہیں ہوتی ، اس کو رکھنے میں حرج نہیں ۔

سوال: بُرے لوگوں کی صحبت سےبچنے کے لیے کہاجاتاہے کہ ان کا رنگ تم پر چڑھ جائے گا،یہ کیوں نہیں کہاجاتاکہ تمہاری نیکی کا رنگ اُن پرچڑھ جائے گا؟

جواب: گُناہ میں لذّت ہوتی ہے اورنیکی میں امتحان ہوتاہے،اس لیے گُنا ہ کا رنگ زیادہ اثراندازہوتاہے، حدیث پاک میں بھی بُری صحبت کی مثال لوہارکی بھٹی سے دے کربُروں کی دوستی اورصحبت سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے ۔بُروں کے ساتھ وہی بیٹھنے کا معمول بنائے گا جو اندرسے اُن کی باتوں کو پسندکرتاہوگا عربی محاورہ ہے اَلْجِنْسُ یَمِیْلُ اِلَی الْجِنْس یعنی جنس اپنی ہم جنس کی طرف مائل ہوتی ہے ،البتہ اگرکوئی عالم دین یا منجھے ہوئے مبلغِ دعوت ِ اسلامی ہوں گے تواُن کا رنگ بُروں پر چڑھے گا ،کیونکہ وہ ان کے پاس جاکر ان کی خوش گپیوں میں شریک ہونے کے بجائے نیکی کی دعوت دیں گے ۔

سوال: اگرکسی کے گھر بوڑھے افراد بیمارہوں تواُن گھروالوں کا ان سے اندازکیساہونا چاہئے ؟

جواب : یہ سخت کڑااورامتحان کا وقت ہوتاہے ،بوڑھوں کی خوب خدمت کی جائے ،اگروہ کوئی آپ کے مزاج کے خلاف بات کردیں تو آپ کو صبرکا پیمانہ پینا ہوگا،انہیں "اُف" بھی کہنے کی اجازت نہیں ،ان سے عاجزی کریں،نرمی سے پیش آئیں، ان کی خدمت بوجھ سمجھ کر نہیں بلکہ خوش دلی کے ساتھ کریں۔ یہ تمنا بھی نہ کریں کہ یہ(بوڑھے مریض) اس دنیا سے چلے جائیں بلکہ اُن کی عافیت،صحت ا ورسلامتی کی دعاکریں ۔

پارہ 15،سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر23 میں اِرشادہوتاہے:

وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا ؕاِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا۔

(ترجمۂ کنزالعرفان:اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا )

سوال: شبِ براءَت میں قبرستان جانا کیسا؟

جواب: شبِ براءَت میں قبرستان جانا مستحب ہے ،سُنّت سے ثابت ہے مگرعبرت حاصل کرنے کے لیے جائے،اپنی موت کو یا دکرے، اپنی زندگی کو شریعت کے سانچے میں ڈھالنے کی ترکیب کرے ،صرف رسم کے طورپر نہ جائے ،قبرستان میں جاکر قبروالوں کو سلام کرے، یہ دعا پڑھے : اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَهْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللهُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْأَثَرِ۔

( ترجمہ:اے قبرستان والو! تم پر سلامتی ہو،اﷲ پاک ہماری اورتمہاری مغفرت فرمائے ،تم ہم سے پہلے چلے گئے اورہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں)اس دُعاکے ترجمے پر غورکرے ،اس میں بھی عبرت اورموت کی یادہے۔

سوال: اصل بزرگ کون ہوتاہے ؟

جواب: اصل بزرگ عالِم ہوتاہے، اگرچہ وہ جوان ہو،عالِم علم سے بنتاہے، شکل وصورت اورعمر سے نہیں۔

سوال : شبِ براءَت کس طرح گزاریں ؟

جواب :14 شعبان اعمال نامے کا آخری دن ہوگالہٰذا تمام گناہوں سے سچی توبہ کریں ، لوگوں سے معافی بھی مانگ لیں ،معافی مانگنے سے محبتیں بڑھیں گی ،14شعبان کا روزہ رکھ لیں ،بلکہ اس بارتو14 شعبان(18مارچ2022) جمعہ کو ہے، اس لیے جمعرات کا بھی روزہ رکھ لیں کہ جمعرات کو روزہ رکھنا سُنّت ہے ،14 شعبان(بروزجمعہ) کو نمازِمغرب سے پہلے ہی مسجدمیں آجائیں،بعدنمازِ مغرب بزرگوں سے ثابت 6 نوافل پڑھ لیں ، اس کی تفصیل مکتبۃ المدینہ کے رسالے ’’آقاکا مہینا ‘‘سے دیکھ لیں ،ساری رات دعوتِ اسلامی کے اجتماعِ شب براءَت میں گزاریں ۔یہ عبادت کی رات ہے،پٹاخے پھوڑنے کی رات نہیں بلکہ یہ پٹاخے پھوڑنا تو اِسراف اورگُناہ ہے ،یہ شبِ براءَت یعنی جہنم سے چھٹکارے کی رات ہے ۔ہوسکے تو15شعبان کا بھی روزہ رکھ لیں،اس کی بھی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ 

سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” مریض طبیب بن گیا “ پڑھنے یاسُننے والوں کوجانشینِ امیرِاہلِ ِسُنّت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟

جواب: یاربَّ المصطفٰے! جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ”مریض طبیب بن گیا“ پڑھ یا سُن لے،اُسے گُناہوں کی بیماری سے شِفا دے، جہنّم سے بچا اور جنتُ الفردَوس میں بے حساب داخلہ نصیب فرما۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔