فواد رضا عطاری (مفتش مدنی کورسز( دعوت اسلامی) ہارون آباد
پنجاب پاکستان)
حسد ایسا باطنی مرض ہے جسے ہر خطا کی جڑ اور برائیوں کی ماں
کہا جاتا ہے جو شیطان کا مضبوط ترین ہتھیار
ہے ۔ حسد پہلا گناہ ہے جو آسمان
میں ابلیس نے ،اور زمین میں قابیل نے کیا ۔بہت سی باطنی بیماریاں جیسے دشمنی ، بغض
و عداوت ، تکبر ، احساس کمتری ، حب جاہ ، قلبی خباثت وغیرہ حسد کی وجہ سے پیدا
ہوتی ہیں سب سے پہلے حسد کی تعریف پھر قراٰن و حدیث سے اس کی مذمت بیان کرتا ہوں۔
تعریف: کسی شخص کی دینی یا دنیاوی نعمت دیکھ کر تمنا کرنا کہ یہ نعمت اس سے زائل ہو کر میرے پاس آ جائے حسد
کہلاتا ہے ۔ جو کہ حرام ہے ۔حسد کے بارے میں اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا
ہے: ﴿وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠(۵)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے ۔(پ30، الفلق: 5)
آقائے کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی ہمیں حسد
سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ اللہ پاک کے
آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپنی امت کے مشرک ہو جانے کا اتنا خوف
نہ تھا جتنا حسد میں مبتلا ہونے کا ہوا ۔چنانچہ(1)
حضرت عُقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک دن
گھر سے باہر تشریف لے گئے اور’’شہداء ِاُحُد‘‘کی قبروں پر اس طرح نماز پڑھی جیسے میت پر نماز پڑھی
جاتی ہے، پھر پلٹ کر منبر پر رونق اَفروز ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ میں تمہارا پیش رو اور تمہارا گواہ ہوں ، اور
میں خدا کی قسم! اپنے حوض کو اس وقت دیکھ
رہا ہوں اور بے شک مجھ کو زمین کے
خزانوں کی کنجیاں دے دی گئی ہیں اور میں بخدا یقین کے ساتھ کہتا
ہوں کہ مجھ کو تم لوگوں کے بارے میں ذرا بھی یہ ڈر نہیں ہے کہ تم لوگ
میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے ۔لیکن مجھے یہ خوف ہے کہ تم لوگ دنیا میں رغبت اور ایک دوسرے پر حسد کروگے۔(منتخب حدیثیں
،حدیث:31)
(2) حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،فرمایا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے: اپنے کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی بدترین جھوٹ
ہے ، اور نہ تو عیب جوئی کرو نہ کسی کی باتیں خفیہ سنو، اور نہ بخش کرو اور نہ ایک دوسرے سے حسد و بغض
کرو نہ ایک دوسرے کی غیبت کرو اور اے الله کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ ۔ اور ایک
روایت میں ہے اور نہ نفسانیت کرو۔(مشکوٰۃ المصابیح ،حدیث: 5028)حسد اور بغض ایسی
بیماری ہے جو ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی
ہیں۔ چنانچہ
(3) حضرت
زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی حسد اور بغض یہ مونڈ دینے والی ہے میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ
دیتی ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ،حدیث: 5039)
(4)حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا :حسد سے بچو کہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو ۔(مشکوٰۃ
المصابیح، حدیث: 5040)
(5) حضرت انس
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولِ اکرم الله
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :فقیری قریب ہے کہ کفر ہوجاوے اور حسد قریب ہے کہ تقدیر پر غالب آجاوے۔ (مشکوٰۃ
المصابیح، حدیث: 5051)
(6) حضرت عبداللہ
ابن عمرو سے روایت ہے رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کیا
گیا کہ لوگوں میں سے کون افضل ہے؟ فرمایا ہر سلامت دل والا سچی زبان والا، لوگوں
نے عرض کیا کہ سچی زبان والے کو تو ہم جانتے ہیں تو سلامت دل والا کیا ہے ؟ فرمایا
وہ ایسا ستھرا ہے جس پر نہ گناہ ہو نہ بغاوت نہ کینہ اور نہ حسد۔ (مشکوٰۃ المصابیح،
حدیث: 5221)
( 7) طبرانی
نے عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا کہ ’’حسد اور چغلی اور کہانت نہ مجھ سے ہیں اور نہ میں ان سے ہوں یعنی مسلمان کا ان
چیزوں سے بالکل تعلق نہیں ہونا
چاہیے۔(مجمع الزوائد ،حدیث: 13126)
(8) حضرت ابن
عمر رضی اللہ عنہما سے مروی، کہ میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ ’’حسد نہیں ہے مگر دو پر، ایک وہ شخص جسے خدا نے کتاب دی
یعنی قراٰن کا علم عطا فرمایا وہ اس کے ساتھ رات میں قیام کرتا ہے اور دوسرا وہ کہ
خدا نے اسے مال دیا وہ دن اور رات کے اوقات میں صدقہ کرتا ہے۔(صحیح بخاری حدیث 5025)
( 9)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
’’حسد نہیں ہے مگر دو شخصوں پر ایک وہ شخص جسے خدا نے قراٰن سکھایا وہ رات
اور دن کے اوقات میں اس کی تلاوت کرتا ہے،
اس کے پڑوسی نے سنا تو کہنے لگا، کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جو فلاں شخص کو
دیا گیا تو میں بھی اُس کی طرح عمل کرتا۔ دوسرا وہ شخص کہ خدا نے اسے مال دیا وہ
(راہ) حق میں مال کو خرچ کرتا ہے، کسی نے
کہا، کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جیسا فلاں شخص کو دیا گیا تو میں بھی اسی کی
طرح عمل کرتا۔(المرجع السابق، حدیث: 5026)ان دونوں حدیثوں میں حسد سے مراد غبطہ ہے جس کو
لوگ رشک کہتے ہیں ۔
ہمیں بھی چاہیے کہ اگر کسی کو دنیاوی نعمتوں میں خوش دیکھیں
تو حسد کی آگ میں جل کر اپنا سکون برباد کرنے کی بجائے نیک لوگوں کو دیکھ کر ان
جیسی نیک عادتوں اور اچھی خصلتوں کو اپنانے کی کوشش کریں۔ اللہ پاک ہمیں حسد اور دیگر باطنی بیماریوں سے
بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
پیارے اسلامی بھائیو !حسد ایک بہت بڑا گناہ ہے۔اللہ پاک نے نہ صرف حسد بلکہ اس کی طرف لے جانے والے اسباب سے بھی بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:﴿اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے
فضل سے دیا۔ (پ5، النسآء : 54)
حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے
چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا
نام حسد ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ ،الخلق
الخامس عشر۔۔۔الخ ،1/600)حسد کا حکم: اگر اپنے اختیار و ارادے سے بندے کے دل میں
حسد کا خیال آئے اور یہ اس پر عمل بھی
کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کرتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے
والا کام ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ، الخلق
الخامس عشر۔۔۔الخ، 1/601)
آئیے !اس سلسلے میں احادیث مبارکہ میں بیان کردہ حسد کے متعلق چند وعیدیں پڑھیے اور خوف خدا سے لرزیئے:(1)حسد سے دور رہو :حضرت
سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد سے دور رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس
طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑی کو۔(ابو داود، کتاب الادب، باب في الحسد، 4/360،
حدیث: 4903)
(2)ایک دوسرے سے حسد نہ کرو : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ آپس میں ایک دوسرے کے
ساتھ حسد نہ کرو، نہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بغض رکھو، اور نہ ہی آپس میں ایک
دوسرے سے قطع تعلق کرو، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ۔(صحیح مسلم،4/1983)
(3)حسد نیکیوں کو کھا جاتی ہے: حضرت انس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: حسد
نیکیوں کو کھا لیتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے اور صدقہ گناہوں کو بجھا
دیتا ہے اور نماز نور ہے مؤمن کا اور روزہ ڈھال ہے دوزخ سے ۔ (سنن ابن ماجہ، جلد 4 ،حدیث:1091)
(4)دنیا کے مزوں کے لیے حسد نہ کرو :عقبہ بن عامر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا : مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے البتہ میں اس
بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں میں پڑ کر حسد نہ
کرنے لگو ۔ (صحیح بخاری، جلد 2،حدیث:1218)
(5)ہمیشہ بھلائی سے رہیں گے : ضمرہ بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ لوگ ہمیشہ بھلائی سے رہیں گے جب تک وہ حسد
سے بچتے رہیں گے۔ (طبرانی فی
الکبیر،حدیث:7157)
حسد کے 3 نقصانات : (1) حسد نیکیوں کو اسی طرح کھا
جاتی ہے جس طرح آگ سکھی لکڑی کو فوری طور پر جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔(2) حسد ہی کی وجہ سے قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کا قتل کیا تھا۔(3) حسد کا سب سے بڑا
نقصان یہی ہے کہ حاسد انسان اللہ سے بدگمان ہوجاتا ہے اس کی سوچ غلط رخ پر کام
کرنے لگتی ہے اور اس کے قول و عمل اور شب و روز کی سرگرمیوں سے خدا کے بارے میں
بدگمانی اور ناانصافی کا اظہار ہونے لگتا ہے۔
حسد کے 3 علاج:(1) ’’توبہ کرلیجئے۔‘‘ حسد بلکہ تمام گناہوں سے
توبہ کیجئے کہ یا اللہ پاک میں تیرے سامنے اقرار کرتا ہوں کہ میں اپنے فلاں بھائی
سے حسد کرتا تھا تو میرے تمام گناہوں کو معاف فرمادے۔ اٰمین (2) ’’دعا کیجئے۔‘‘ کہ یا اللہ پاک ! میں تیری رضا کے لیے حسد سے چھٹکارا حاصل
کرنا چاہتا ہوں ، تو مجھے اس باطنی بیماری سے شفا دے اور مجھے حسد سے بچنے میں
استقامت عطا فرما۔ اٰمین (3) ’’دوسروں کی خوشی میں خوش رہنے کی عادت
بنائیے۔‘‘ کیونکہ یہ ربّ کی مشیت اور نظامِ قدرت ہے کہ اس نے تمام لوگوں
کے رہن سہن، ان کی دی جانے والی نعمتوں کو یکساں نہیں رکھا تو یقیناً اس بات کی
کوئی گارنٹی نہیں کہ کسی کی نعمت چھن جانے سے وہ آپ کو ضرور مل جائے گی، لہٰذا
حسد کے بجائے اپنے بھائی کی نعمت پر خوش رہیں۔
محترم قارئین !آپ نے حسد کی تباہ کاریاں ملاحظہ کیں کہ حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے، حسد ہی کی وجہ سے دنیا میں پہلا قتل ہوا اور حاسد انسان اللہ سے بدگمان ہوجاتا ہے اور شب و روز خدا باری تعالی کے بارے میں بدگمانی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ حسد جیسے بڑے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم