محمد فرحان علی(درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن وجمال
مصطفیٰ کورنگی کراچی پاکستان)
مہلک کا معنی ہے "ہلاکت میں ڈالنے والا عمل"۔ اس
کے بارے میں ضروری احکامات کا جاننا مسلمان کے لئے لازم ہے کیونکہ جو شخص مہلکات
کے بارے میں ضروری علم حاصل نہیں کرے گا تو وہ ان گناہوں سے خود کو کس طرح بچا
پائے گا؟ مہلکات سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جب کسی مہلک کے درپیش ہونے کا
اندیشہ ہو تو اس کے دنیوی نقصانات اور اخروی عذابات پر خوب غور کرے تاکہ اس کے
اندر اس مہلک سے بچنے کا جذبہ پیدا ہو ۔ علمائے کرام نے اپنی کتب میں اس طرح کے
کئی مہلکات کو بیان فرمایا ہے جن میں سے ایک حسد بھی ہے ۔
حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا
یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے ۔اس کا نام حسد ہے ۔
حسد کی مذمّت میں 5 احادیث مبارکہ درج ذیل
ہیں:
(1) حضرت عبد
اللہ ابن عمرو سے روایت ہے کہ رسول الله صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کیا گیا کہ لوگوں میں سے کون افضل ہے؟ فرمایا ہر
سلامت دل والا، سچی زبان والا، لوگوں نے عرض کیا کہ سچی زبان والے کو تو ہم جانتے
ہیں تو سلامت دل والا کیا ہے ؟ فرمایا: وہ ایسا ستھرا ہے جس پر نہ گناہ ہو نہ
بغاوت نہ کینہ اور نہ حسد۔ (ابن ماجہ، حدیث: 4216)
(2)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بدگمانی سے بچتے رہو کیونکہ
بدگمانی کی باتیں اکثر جھوٹی ہوتی ہیں، لوگوں کے عیوب تلاش کرنے کے پیچھے نہ پڑو،
آپس میں حسد نہ کرو، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو، بغض نہ رکھو، بلکہ سب اللہ
کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔ (صحیح البخاری ، حدیث: 6064)
(3)حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: حسد سے بچو کہ حسد
نیکیوں کو ایسے کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو۔ (ابوداؤد ، حدیث: 4903)
(4) حضرت
عُقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک دن گھر سے باہر تشریف لے گئے اور’’شہداء
ِاُحُد‘‘کی قبروں پر اس طرح نماز پڑھی
جیسے میت پر نماز پڑھی جاتی ہے پھر پلٹ کر منبر پر رونق اَفروز ہوئے اور ارشاد
فرمایا کہ میں تمہارا پیش رو اور تمہارا
گواہ ہوں اور میں خدا کی قسم! اپنے حوض کو اس وقت دیکھ رہا
ہوں اور بے شک مجھ کو زمین کے خزانوں کی کنجیاں دے دی گئی ہیں یا یہ فرمایا کہ زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں اور میں بخدا یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ مجھ
کو تم لوگوں کے بارے میں ذرا بھی یہ ڈر نہیں ہے کہ تم لوگ میرے بعد مشرک ہوجاؤ گے لیکن
مجھے یہ خوف ہے کہ تم لوگ دنیا میں رغبت
اور ایک دوسرے پر حسد کروگے۔(صحیح بخاری ، حدیث:: 6590)
(5) حضرت
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری
سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے
لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! حسد ایک ایسا مرض ہے کہ جس کے
خاتمے کے لیے باقاعدہ علاج کی ضرورت ہے ۔ لہٰذا حسد کے چند علاج پیش خدمت ہیں
۔(1)اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کیجئے اور دعا کیجئے کہ دل ہمیشہ حسد سے پاک رہے
(2)اللہ پاک نے جتنا عطا کیا اسی پر راضی رہئے اور اس کا شکر ادا کیجئے (3)حسد کے
نقصانات کو ہر دم پیش نظر رکھئے، کیونکہ کوئی بھی عقلمند شخص اس کام میں ہاتھ نہیں
ڈالتا جس میں نقصان ہو ۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! حسد کا ایک علاج اچھی صحبت بھی
ہے ۔ الحمدللہ عاشقان رسول کی
مدنی تحریک دعوت اسلامی کا مدنی ماحول اچھی صحبت پانے کا بہترین ذریعہ ہے لہٰذا آپ
حسد سے خود کو بچانے کے لیے عملی طور پر دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو جایئے
ان شاء اللہ آپ حسد اور معاشرے میں پائے جانے والے دیگر گناہوں سے بچنے میں کامیاب
ہو جائیں گے ۔ اللہ پاک ہمیں حسد اور دیگر باطنی گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم