غلام حسین عطاری(درجہ
ثانیہ جامعۃُ المدینہ : فیضانِ اہل بیت لیاری کراچی پاکستان )
حسد کی تعریف : کسی بندے کے پاس کوئی چیز دیکھ کر اس بات کی تمنا کرنا اس سے چھن کر مجھے مل
جائے اور یہ اس سے محروم ہوجائے یہ حسد کہلاتا ہے اور حسد کرنے والا ایسا ہے گویا
کہ وہ اللہ پاک کی تقسیم پر راضی نہیں معاذ اللہ۔ کسی کو اللہ پاک نے کوئی نعمت دی یہ اللہ پاک کا فضل ہے حسد کرنے والا بندہ
کہتا ہے فلاں کو یہ بھی مل چکا یہ بھی فلاں کو مل گیا یہ تو اس قابل ہی نہیں اب یہ
اللہ پاک کی مرضی وہ جسے چاہے عزت دے جسے چاہے شہرت دے طاقت دے حسن دے ہمیں کوئی
حق نہیں بنتا ہم اپنے دل میں اس کے لیے حسد پیدا کریں ہم یہ دیکھے کہ جس کو جو بھی
ملا یہ میرے کریم مالک ربِ کائنات کی مرضی
سے ملا منقول ہے کہ تین برائیاں ایسی ہیں وہ جس میں ہوں وہ اپنی زندگی سے لذت
(مزہ) نہیں اٹھا سکتا (1) کینہ (2) حسد (3)
بداخلاقی ۔ پیارے محترم بھائیو! حسد کی مذمّت پر کئی احادیث مبارکہ موجود ہیں ان
میں سے 5 احادیث ملاحظہ فرمائیں :۔
(1) اپنی نیکیاں بچاؤ : نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : اِیَّاکُمْ
وَ الْحَسَدَ فَاِنَّ الْحَسَدَ یَأْکُلُ الْحَسَنَاْتِ کَمَا تَأْکُلُ النَّارُ
الْحَطَبَ ترجمہ: حسد سے بچو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے
جیسے آگ خشک لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ ( سنن ابی داؤد ،4/360، الحدیث:4903 )
(2) حسد ہر خطا کی جڑ ہے: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: حسد
سے بچتے رہو کیونکہ حضرت آدم علیہ السّلام کے دو بیٹوں میں سے ایک نے دوسرے کو حسد
کی ہی بنا قتل کیا تھا لہذا حسد ہر خطا کی جڑ ہے۔ ( جامع الا احادیث للسیوطی،3/390،
حدیث:9314)
(3) حسد اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے :
نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: لَا
یَجْتَمِعُ فِیْ جَوْفِ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ اَلْاِیْمَانُ وَ الْحَسَدُ یعنی مؤمن کے دل
میں حسد اور ایمان جمع نہیں ہوتے ۔( شعب
الایمان ،5/266، حدیث:6609)
(4)آپس میں حسد نہ کرو : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
آپس میں حسد نہ کرو آپس میں بغض عداوت نہ رکھو پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان
نہ کرو اور اے اللہ پاک کے بندو بھائی بھائی ہو کر رہو ۔( صحیح بخاری کتاب الادب ،4/117،حدیث:6066)
(5)۹ حاسد کا حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے کوئی تعلق نہیں : نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لَیْسَ مِنِّیْ ذُوْ حَسَدٍ
وَلَا نَمِیْمَةٍ وَلَا کَھَانَةٍ وَلَا اَنَا مِنْهُ یعنی حسد کرنے والا چغلی کھانے والا اور کاہن کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی
تعلق نہیں۔ (
مجمع الزوائد کتاب الادب باب ما جاء فی
الغیبۃ والنمیمۃ ، 8/172،حدیث:13126)
حسد کے اسباب: پیارے محترم اسلامی بھائیو!اتنے سارے دنیوی و اخروی نقصانات کا سبب بننے والا
حسد یونہی بیٹھے بیٹھاے پیدا نہیں ہوتا اس کے بہت سارے اسباب ہوتے ہیں بنیادی طور
پر سات چیزوں سے حسد ہوتا ہے۔(1) بغض وعداوت (2)خود ساختہ عزت (3)احساس کمتری (4)من
پسند کے مقاصد کے فوت ہونے کا خوف (5) حبِّ جاہ (6) قلبی خباثت (7) تکبّر۔ ( احیاء العلوم، 3/237 )
حسد کا علاج : دعا کیجیے ۔ رضائے الہی پر راضی رہیں ۔ اپنی موت کو یاد کیجیے ۔ لوگوں کی
نعمتوں پر نگاہ مت کیجیے ۔ دوسروں کی خوشی میں خوش رہنے کی عادت بنا لیجیے ۔ مدنی
انعامات پر عمل کیجیے ۔ان کی تفصیلی معلومات جاننے کے لیے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب
حسد ص 54 تا 63 کا مطالعہ کیجیے۔
اللہ پاک ہم سب کو حسد کرنے سے بچائے اور حاسدوں کے حسد بھی
سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الکریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم