حسد: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے اس کا نام حسد ہے۔ حسد ایک باطنی بیماری ہے۔حسد کی مذمت بیان کرنے سے پہلے یہ بیان کرنا اشد ضروری ہے کہ باطنی بیماری کسے کہتے ہیں۔

باطنی بیماری: باطنی بیماریاں وہ مہلکات (ہلاک کرنے والی) ہیں جن کا تعلق باطنی عضو دل کے ساتھ ہوتا ہے۔

حسد ایک ایسی باطنی بیماری ہے جس میں آج کل اکثریت گرفتار نظر آتی ہے۔اس بیماری کو دور کرنا انتہائی ضروری ہے۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس بیماری کی مذمت کئی مقامات پر مختلف طریقوں سے بیان فرمائی ہے۔

(1) حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد سے دور رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو۔ (ابو داود ،کتاب الادب،باب فی الحسد ج 4،حدیث: 4903)اس حدیث کی شرح میں محدثین لکھتے ہیں کہ حسد نیکیوں کو برباد کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے یعنی حاسد ایسے کام کر بیٹھتا ہے جس سے نیکیاں ضبط ہو جائیں۔

2: دین کو مونڈنے والی: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں پچھلی امتوں کی بیماریاں سرایت کر گئیں (1) حسد (2) بغض، یہ مونڈ دینے والی ہیں میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہیں لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ ( مشکوۃ المصابیح حدیث: 5039)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ یہ (حسد) دین و ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بغض و حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے۔ شیطان بھی انہیں دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔

(3) حسد کفر تک پہنچا دیتا ہے:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: فقیری قریب ہے کہ کفر ہو جائے اور حسد قریب ہے کہ تقدیر پر غالب آ جائے۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد 6،حدیث 5051)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حسد تقدیر کو اس طرح بدلتا ہے کہ حاسد (حسد کرنے والا) خود محسود (جس سے حسد کر رہا ہے) کی تقدیر بدلنا چاہتا ہے اس کی نعمت کا زوال چاہتا ہے اس کا (یعنی محسود) کا تو کچھ نہیں بگڑتا لیکن حاسد کی نعمتیں زائل ہو جاتیں ہیں چونکہ کبھی حسد بھی کفر تک پہنچا دیتا ہے اس لیے حسد کو فقیر کے ساتھ بیان کیا۔

اگر انسان کے اختیار و ارادے سے دل میں حسد کا خیال آئے اور وہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ (الحدیقہ الندیہ، 1/ 601)ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ظاہر و باطن کو اس بیماری سے محفوظ رکھیں۔ باطنی بیماریوں کی معلومات حاصل کرنے کے لیے المدینۃُ العلمیہ کی کتاب ” باطنی بیماریوں کی معلومات“ کا مطالعہ کریں اور باطنی بیمار یوں سے بچنے کی کوشش کریں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حسد جیسی بری خصلت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم