پیارے اسلامی بھائیو! آج اس پُر فتن دور میں ہر جگہ گناہوں کا بازار گرم ہی دکھائی دیتا ہے ، وہ گناہ جس کی وعید اور مذمّت پر قراٰن پاک کی بہت آیات اور احادیثِ مبارکہ وارد ہیں ، ان گناہوں میں سے ایک گناہ حسد بھی ہے۔

حسد کی تعریف ، اس کا حکم ، اس کی مذمّت پر چند احادیثِ مبارکہ آپ بھی پڑھیئے!حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دُنیاوی نعمت کے زَوال (یعنی اس سے چھن جانے) کی تمنّا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فُلاں شخص کو یہ یہ نعمت نہ ملے ، اس کا نام ''حسد'' ہے (الحدیقۃ النديہ ، الخلق الخامس عشر ، 1/600)حَسَد کرنے والے کو ''حاسِد'' اور جس سے حسد کیا جائے اسے ''مَحْسُود'' کہتے ہیں ۔

حسد کا حکم: اگر اپنے اختیار و ارادے سے بندے کے دل میں حسد کا خیال آئے اور یہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کرتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔( الحدیقۃُ النديہ ، الخلق الخامس عشر ، 1/601)

(1)اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حاسد سے اپنی بیزاری کا اظہار اس طرح فرمایا:  ليسَ منِّي ذُو حسدٍ، و لا نميمةٍ، و لا كهانةٍ، و لا أنا منهُ یعنی حسد کرنے والے، چغلی کھانے والے ، اور کاہن کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی تعلق نہیں ۔ ( مجمع الزوائد ، کتاب الادب ، باب ماجاء فی الغيبۃ والنميمۃ ،8/172، حدیث: 13126)

(2) اللہ پاک کے آخری نبی رسولِ ہاشمی حضرتِ محمدِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518)مفسرِ شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان اس حدیثِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بُغض و حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے شیطان بھی انہیں دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔ (مرأة المناجیح ، 6/615)

(3)نبیّ پاک صاحبِ لولاک سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:   الحسَدُ يُفسِدُ الإيمانَ، كما يُفسِدُ الصَّبرُ العسلَ یعنی حسد ایمان کو اس طرح بگاڑ دیتا ہے ، جیسے ایلوا ، شہد کو بگاڑ دیتا ہے ۔(الجامع الصغیر للسیوطی ، ص 223 ،حديث: 3819) حضرتِ علامہ ملا علی قاری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حسد کے ایمان میں فساد پیدا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایمان کے کمال اور تمام نیکیوں کو برباد کرتا ہے یہ مراد نہیں کہ حسد سِرے سے ایمان کو لے جاتا اور اسے فنا کر دیتا ہے ۔(مرقاة المفاتيح ، 8/773)

(4)سرکارِ دو عالم نورِ مجسم شاہِ بنی آدم رسولِ محتشم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دلکش نشان ہے: لا يجتَمِعُ في جَوفِ عبدٍ مؤمنٍ الإيمانُ والحسَدُ یعنی مؤمن کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہوتے۔(شعب الایمان، 5/266، حديث :6609)

بوقتِ نزْع سلامت رہے مِرا ایماں

مجھ نصیب ہو توبہ ہے التجا یا ربّ(وسائلِ بخشش ص 94)

(5)نبیّ اکرم نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: إيّاكُم والحسدَ فإنّ الحسدَ يأكلُ الحسناتِ كما تأكلُ النّارُ الحطبَ یعنی حسد سے بچو وہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑی کو ۔(سنن ابي داؤد ، 4/ 360، حديث : 4903)حضرتِ علامہ ملا علی قاری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : یعنی تم مال اور دنیوی عزت و شہرت میں کسی سے حسد کرنے سے بچو کیونکہ حاسد حسد کی وجہ سے ایسے ایسے گناہ کر بیٹھتا ہے جو اس کی نیکیوں کو اسی طرح مٹا دیتے ہیں جیسے آگ لکڑی کو ! مثلاً حاسِد محْسود کی غیبت میں مبتلا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی نیکیاں محسود کے حوالے کر دی جاتی ہیں ، یوں محسود کی نعمتوں اور حاسد کی حسرتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔(مرقاة المفاتيح، 8/772)

(6) نبیّ رحمت شفیعِ امّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: حسد سے بچتے رہو کیونکہ حضرت آدم (علیہ الصلوۃ والسلام)کے دو بیٹوں میں سے ایک نے دوسرے کو حسد ہی کی وجہ سے قتل کیا تھا ، لہٰذا حسد ہر خطا کی جڑ ہے۔(جامع الاحادیث للسیوطی ، 3/390،حديث :9314)

حسد کرنے والے کے حسد سے بچنے کے متعلق چند مدنی پھول:( 1) دعا کرتے رہیئے ۔ قراٰن پاک میں حاسد کے حسد سے پناہ مانگتے رہنے کی تاکید ہے۔ چنانچہ پارہ 30 سورةُ الفلق آیت نمبر 5 میں ارشاد ہوتا ہے : ﴿وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠(۵)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے ۔(پ30، الفلق: 5) (02) حاسد سے توجہ ہٹا لیجئے کیونکہ بسا اوقات یہی احساس کہ میرا کوئی حاسد یا دشمن ہے انسان کو نقصان پہنچاتا ہے۔( 3) صدقہ و خیرات کرتے رہیئے کیونکہ حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: صدقہ دینے میں جلدی کیا کرو کیونکہ بَلا صدقہ سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔(مجمع الزوائد ، 3/284،حديث:4606)

اللہ پاک کی بارگاہِ عالیہ میں التجا ہے کہ ہمیں فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر عمل کرتے ہوئے حسد کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم