ظاہری بیماری بدن کو کھا جاتی ہے جبکہ باطنی بیماریاں ایمان کو ختم کر دیتی ہیں۔ جسم کے ختم ہو جانے سے موت واقع ہو جاتی ہے جبکہ ایمان کے لٹ جانے سے دنیا و آخرت تباہ ہو جاتی ہے۔ باطنی گناہوں کے سبب پھیلنے والی بیماریاں ظاہری گناہوں کی نسبت زیادہ خطرناک ہوتی ہیں کیونکہ ایک باطِنی گناہ بے شمار ظاہری گناہوں کا سبب بن سکتا ہے۔ ان باطنی بیماریوں میں سے ایک حسد بھی ہے۔ حسد ایسی خطرناک باطنی بیماری ہے جو انسان کے سینے میں کینہ، بغض اور کھوٹ کا بیج بو دیتی ہے، جس سے انسان کے تمام نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں، اور اُس سے اعمالِ صالحہ کی توفیق چھین لی جاتی ہے۔

حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔ ( الحدیقۃ الندیۃ ،1/ 600)حسد کا حکم: اگر اپنے اختیار و ارادے سے بندے کے دل میں حسد کا خیال آئے اور یہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کرتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 44 )

احادیث مبارکہ میں حسد کی بہت زیادہ مذمت کی گئی ہے۔ چنانچہ:

(1)حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد سے دور رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑی کو۔( ابو داؤد ج4/ ،360 حدیث:4903)

(2)حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اللہ پاک کے بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (یعنی قطع تعلق کرے)۔(بخاری ،4/ 117 ، حدیث:6066)

(3)فرمانِ آخری نبی رسول ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: لوگ ہمیشہ بھلائی پر رہیں گے جب تک وہ حسد سے بچتے رہیں گے۔(طبرانی فی الکبیر، حدیث: 7157)

(4)فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: حسد کرنے والے چغلی کھانے والے اور کاہن کے پاس جانے والے کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔(مجمع الزوائد،8 /173 ،حدیث:13126)

(5) فرمان آخری نبی رسول ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: حسد ایمان کو اس طرح خراب کر دیتا ہے جس طرح ایلوا(یعنی ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس) شہد کو خراب کر دیتا ہے۔(کنزالعمال ، 3/ 186 ،حدیث: 7437)

حسد سے بچنے کے طریقے: حسد بلکہ تمام گناہوں سے توبہ کیجئے۔ دعا کیجئے۔ کہ یا اللہ پاک ! میں تیری رضا کے لیے حسد سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہوں ،مجھے اس باطنی بیماری سے شفا دے، رضائے الٰہی پر راضی رہیے۔ حسد کی تباہ کاریوں پر نظر رکھیے۔ کہ حسد اللہ پاک و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ناراضگی کا سبب ہے، دوسروں کی خوشی میں خوش رہنے کی عادت بنائیے۔ جب بھی دل میں حسد کا خیال آئے تو اَعُوْذُبِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھ کر اپنے بائیں طرف تین بار تھو تھو کر دیجئے۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو حسد جیسی خطرناک باطنی بیماری سے محفوظ فرمائے اور اپنی رضا پر راضی رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم