موجودہ دور میں انسان جہاں مادیت میں ترقی کرتا رہا ہے،
وہیں اخلاقی اعتبار سے پستی کا شکار بھی
ہوتا جا رہا ہے۔اس دورِ جدید میں آگے بڑھنے کے ذرائع بہت ہیں، ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ بھی بڑھتی جارہی
ہے ۔یوں کسی کو آگے بڑھتا دیکھ کر بغض و
عناد اور حسد بھی پیدا ہو رہا ہے۔ کسی کی ترقی
و منصب کو دیکھ کر حوصلہ افزائی اور دعائے خیر دینے کی بجائے اس کی نعمتوں کے چھن
جانے کی خواہش کرنا اور ان نعمتوں کے چلے
جانے پر خوشی کا اظہار کرنا بھی لوگوں کا
معمول بنتا جارہا ہے۔ آئیے! حسد کی تعریف جانتے ہیں: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت
کے زوال(یعنی اس کے چھن جانے)کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ
نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ،1/ 600)
حسد کے نقصانات: حسد انسانی سوچوں میں نفرت کے بیج بوتا ہے۔ حسد سے ایمان خراب ،اعمال ضائع اور
شیطان خوش ہوتا ہے۔ قراٰنِ پاک میں حاسد
سے پناہ کی ترغیب موجود ہے جیسا کہ فرمان باری ہے: ﴿وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ
اِذَا حَسَدَ۠(۵)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور حسد والے کے
شر سے جب وہ مجھ سے جلے ۔(پ30، الفلق: 5)حسد کی مذمت کے متعلق پانچ روایات آپ بھی پڑھئے :
(1)ایمان کا
خراب ہونا: حسد ایما ن کو اس
طرح خراب کردیتا ہے جس طرح ایلوا (یعنی ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رَس) شہد کو خراب کر دیتا ہے۔(کنزالعمال،کتاب
الاخلاق،قسم الاقوال ،3/186،حدیث: 7437)
(2)شیطان کی کوشش: ابلیس (اپنے چيلوں سے) کہتا ہے: انسانوں سے ظلم اور حسد کے اعمال کراؤ کیونکہ یہ دونوں عمل اللہ پاک کے
نزدیک شرک کے برابر ہیں ۔(جامع الاحادیث، 3/60، حدیث:7269)
(3)بھلائی پر رہنے کا نسخہ: لوگ جب تک آپس میں حسد نہ کريں گے ہمیشہ بھلائی پر رہیں
گے۔( المعجم الکبیر، 8 / 309، حدیث:8157)
(4)ابلیس اور فرعون سے بڑھ کر شریر کون؟:مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابلیس نے فرعون کے دروازے پر آکر
دستک دی ، فرعون نے پوچھا : کون ہے ؟
ابلیس نے کہا : اگر تُو خدا ہوتا تو مجھ
سے بے خبر نہ ہوتا ، جب اندر داخل ہوا تو فرعون نے کہا : کیا تُو زمین میں اسے جانتا ہے جو تجھ سے اور
مجھ سے بڑھ کر شریر ہے ؟ کہنے لگا : ہاں
!حسد کرنے والا اور میں حسد کی وجہ سے ہی اس مشقت میں ہوں ۔ (تفسیر کبیر، 1/ 226)
(5)حسد نیکیوں کو ضائع کر دیتا ہے: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ہے کہ
حسد سے بچو، کیونکہ حسد بھی نیکیوں کو اس طرح ختم کر دیتا
ہے جیسے آگ سوکھی لکڑی کو ختم کر دیتی ہے۔( رواہ البخاری)
ہمیں چاہیے کہ جہاں ہم اپنی دنیاوی چیزوں کے ضائع ہونے سے
ڈرتے ہیں اسی طرح ہم حسد جیسے برے عمل سے
بچیں تاکہ ہماری نیکیاں ضائع نہ ہو۔ اللہ پاک ! ہمیں حسد جیسی بری بیماری سے محفوظ
فر مائے ۔(اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)