حسد ایک خطرناک باطنی بیماری ہے موجودہ زمانے میں خوش نصیب ہے وہ مسلمان جو اس گناہ سے بچا ہوا ہے ورنہ بدقسمتی سے ہماری اکثریت آج اس گناہ کا ارتکاب کر رہی ہے ۔

حسد کے بارے میں علم حاصل کرنے کا شرعی حکم: حسد کے بارے میں علم حاصل کرنا فرض ہے چنانچہ اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں کہ " محرمات باطنیہ ( یعنی باطنی ممنوعات مثلاً ) تکبر و ریا و عجب و حسد وغیرہا اور ان کے معالجات ( یعنی علاج ) کہ ان کا علم بھی مسلمان پر اہم فرائض سے ہے ۔

آئیے حسد کی تعریف ، وعیدات اور حسد کا علاج پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔حسد کی تعریف : کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال یعنی چھن جانے کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں کو یہ نعمت نہ ملے ، اس کا نام حسد ہے۔حسد کی وجہ تسمیہ: حسد بنیادی طور پر حسدل سے بنا ہے جس کا معنی ہے "چیچڑی " ، جس طرح چیچڑی انسان کے جسم سے لپٹ کر اس کا خون پیتی رہتی ہے اسی طرح حسد بھی انسان کے دل سے لپٹ کر گویا اس کا خون پیتا رہتا ہے اس لیے اس کو حسد کہتے ہیں۔

(1)حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : حسد سے دور رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑیوں کو یافرمایا : گھاس کو کھا جاتی ہے۔ (ابو داؤد ، کتاب الادب ، باب فی الحسد ، 4 / 361 ، حدیث: 4903 )

(2)حاسد کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حاسد سے بیزاری کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا: حسد کرنے والے ، چغلی کھانے والے اور کاہن کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی تعلق نہیں ۔( مجمع الزوائد ، کتاب الادب ، باب ما جاء فی الغیبۃ والنمیمۃ، حدیث: 13126 )

(3)حسد ایمان کے لیے خطرہ: حسد ایمان کی دولت کے لیے کتنا خطرناک ہے اس کا اندازہ اس روایت سے لگائیے حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت، کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518)

(4)حسد ایمان کو بگاڑ دیتا ہے :حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: حسد ایمان کو اس طرح بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا شہد کو بگاڑ دیتا ہے۔ (الجامع الصغیر للسیوطی ، ص 242 ، حدیث : 3819)ملا علی قاری رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں: حسد کے ایمان میں فساد پیدا کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ حسد سرے سے ایمان کو ہی لے جاتا ہے بلکہ اس کا یہ مطلب ہے کہ حسد ایمان کے کمال اور تمام نیکیوں کو برباد کرتا ہے ۔(مرقاة شرح مشکوة ، 8/ 773)

حسد کا شرعی حکم : اگر اپنے اختیار و ارادے سے بندے کے دل میں حسد کا خیال آئے اور یہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضا سے اس کا اظہار کرتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ، ص 44)

حسد سے کیسے بچا جائے ؟: سب سے پہلے سچی توبہ کریں ، حسد سے بچنے کی دعا کیجیئے ، رضائے الہی پر راضی رہیے ، حسد کی تباہ کاریوں پہ نظر رکھئے ، حسد سے بچنے کے فضائل کو ذہن میں رکھیئے اور اپنی موت کو یاد کرتے رہیے ۔ اللہ نے چاہا تو حسد سے حفاظت ہو گی۔ اللہ پاک ہم سب کو حسد اور اس کے علاوہ بھی تمام گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم