ہمارا جو موضوع ہے وہ حدیث کی روشنی میں حسد کی مذمت پر ہے اسی ضمن میں پہلے کچھ آیات مبارکہ احادیث مبارکہ پیش کی جائیگی اور اس کا علاج پیش کیا جائے گا۔

حسد کی تعریف: الْحَسَدُ اَنْ تَتَمَنّٰی زَوَالَ نِعْمَةِ الْمَحْسُوْدِ اِلَیْكَ یعنی حسد یہ ہے کہ تُو تمنا کرے کہ محسود کی نعمت اس سے زائل ہو کر تجھے مل جائے۔(لسان العرب، 3/ 166)

اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ- ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ا س کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی ۔(پ5، النسآء : 32) اس کی تفسیر میں ایک حدیث پیش کی جاتی ہے حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تم اپنے سے نیچے والے کو دیکھو اور جو تم سے اوپر ہو اسے نہ دیکھو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم اللہ پاک کی نعمت کو اپنے اوپر حقیر جانو ۔(صراط الجنان، سورۃُ النسآء : 32)ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا۔ (پ5، النسآء : 54)

حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : حسد سے بچو کہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو۔(ابو داؤد، حدیث: 4903)

ایک اور حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں کہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بد گمانی سے بچتے رہو کیونکہ بدگمانی کی باتیں اکثر جھوٹی ہوتی ہیں۔لوگوں کے عیوب تلاش کرنے کے پیچھے نہ پڑو،آپس میں حسد نہ کرو، کسی کے پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو، بغض نہ رکھو، بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔(صحیح بخاری، ج 4، حدیث: 6064)

حضرت زبیر بن عوام سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی ہے ”حسد و بغض“ یہ مونڈ دینے والی ہے میں نہیں کہتا کہ بال مونڈ دیتی ہے لیکن یہ دین مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، حدیث: 2510)

تمام آیاتِ مبارکہ اور احادیث مبارکہ ملاحظہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ حسد شیطان کا کامیاب ترین وار ہے وہ اس کے ذریعے جھوٹ، غیبت، چغلی، تہمت، شماتت(یعنی کسی مسلمان کو نقصان پہنچانے پر خوش ہونا)، عیب دَری، اذا ئے مسلم (کسی مسلمان کو تکلیف دینا)، اور بھی طرح طرح کے گناہ مسلمان سے کرواتا ہے لہٰذا ہمیں شیطان کے اس کامیاب وار کو ناکام بنانے کی کوشش کرنی ہوگی۔(حسد کی تباہ کاریاں اور علاج، ص 11)

حسد کا علاج: توبہ کریں، دعا کریں، رضائے الٰہی پر راضی رہیں، حسد کی تباہ کاریوں پر نظر رکھیں، حسد کا سبب بننے والی چیزوں پر غور کریں، لوگوں کی نعمتوں پر نظر نہ کریں، اپنی اصلاح کی کوشش میں لگے رہیں، نفرت کو محبت میں بدلنے کی تدبیریں کریں، دوسرے کی خوشی میں خوش رہیں، نیک اعمال پر عمل کیجئے۔

مدنی مشورہ: آج کے اس پُر فتن دور میں شیخ طریقت امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی جانب سے عطا کردہ رسالہ ”نیک اعمال“ پر عمل کرنے سے ان شاء اللہ پابندِ سنت بننے، نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا جذبہ ملے گا۔