اللہ پاک نے انسان کو مکلف بنایا اور اسے اعمال حسنہ کرنے کا حکم ارشاد فرمایا اور اعمال سیئہ سے اجتناب کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ان میں سے بعض اعمال سیئہ ایسے ہیں کہ ان  کا تعلق ظاہر کے ساتھ ہے اور بعض اعمال سیئہ کا تعلق باطن کے ساتھ ہے۔ انہوں باطنی مذموم کاموں میں ایک حسد بھی ہے۔ جس کی تعریف یوں بیان کی جاتی ہے: حسد کی تعریف امام غزالی نے یوں بیان فرمائی ہے کہ: تم اس کی نعمت کو ناپسند کرو اور اس کے زوال کی خواہش کرو۔ اس حالت کو حسد کہتے ہیں۔ لہذا حسد کی تعریف یہ ہوئی کہ نعمت کو ناپسند کرنا اور جسے دی گئی ہے اس سے زوالِ نعمت کی خواہش رکھنا۔ ( احیاءالعلوم الدین ،3 / 579)

یہ ایک ایسی مذموم عادت ہے کہ جس کی مذمت میں کثیر احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند ملاحظہ فرمائیں: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يجتمعان في قلب عبد الإيمان والحسد یعنی نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کسی بھی بندے کے دل میں حسد اور ایمان جمع نہیں ہو سکتے۔( سنن النسائی ، كتاب جہاد ، فضل من عمل فی سبیل اللہ علی قدمہ ،12/ 6، حديث: 3109 ) یعنی ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک شخص ایمان کا بھی دعوی کرے اور اس کے ساتھ ساتھ دل میں کسی مسلمان کے لیے حسد بھی رکھے۔

ترمذی شریف کی روایت ہے کہ: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: دب إليكم داء الأمم قبلكم: الحسد والبغضاء، هي الحالقة، لا أقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين، والذي نفسي بيده لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، أفلا أنبئكم بما يثبت ذلك لكم؟ أفشوا السلام بينكم یعنی نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہارے اندر اگلی امتوں کا ایک مرض آیا ہے اور یہ حسد اور بغض کی بیماری ہے، یہ مونڈنے والی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ سر کا بال مونڈنے والی ہے بلکہ دین مونڈنے والی ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! تم لوگ جنت میں نہیں داخل ہو گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور تم مؤمن نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ آپس میں محبت کرنے لگو، کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتادوں جس سے تمہارے درمیان محبت قائم ہو: تم سلام کو آپس میں پھیلاؤ۔( سنن الترمذی، كتاب صفۃ القیامۃ ، 4/664، باب 56 ، حديث:2510)

مذکورہ حدیثِ پاک میں حسد کو دین ختم کرنے والی بیماری ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ اللہ پاک ہمیں مذموم حسد سے ہمیشہ بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین یا رب العلمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم