محمد صابر عطاری(درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان امام احمد
رضا حیدرآباد ہند )
حسد باطنی بیماریوں کی ماں ہے: جب انسان کو کسی
پر غصہ آجائے تو وہ زبان ہاتھ یا آنکھوں
وغیرہ کے ذریعے غصے کا اظہار کرتا ہے۔ یا رضائے الہی کے خاطر اس غصے کو پی لیتا ہے
اور اگر کسی وجہ سے اپنا غصہ سامنے والے
پر ’’اُتار ‘‘ نہ سکے بلکہ اپنے دل میں بِٹھا لے تو وہ غصہ اندر ہی اندر کینے اور
حَسَد میں تبدیل ہوجاتا ہے اور حَسَد سے بدگمانی و شماتت جیسی بہت سی ظاہری
وباطِنی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ، اسی لئے حَسَد کو اُمُّ الامراض (یعنی بیماریوں
کی ماں )‘‘کہا گیا ہے۔ (حسد،ص9)
حَسَد کسے کہتے ہیں ؟: کسی کی دینی یا دُنیاوی نعمت
کے زَوال (یعنی اس سے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فُلاں شخص کو یہ
یہ نعمت نہ ملے ، اس کا نام ’’حَسَد‘‘ ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ، الخلق الخامس عشر ، 1/600)
موجودہ دور میں
حسد جیسی گندی بیماری عام ہوتی جا رہی ہے
جیسے کسی شخص کو مال و دولت میں خوشحال دیکھ کر یا کسی کو دینی و دنیاوی کے اعلی
منصب و مرتبے پر فائز دیکھ کر اس سے
جلنا یا یہ تمنا کرنا کہ اس کے ہاں چوری و
ڈکیتی ہو جائے یا اس کے دکان میں آگ لگ جائے اور یہ کَوڑی کَوڑی کا محتاج ہوجائے
یا اس کے مقام و مرتبہ چھن جائے یا وہ ذلیل و رسوا ہو جائے اس طرح کی گندی عادتوں کا نام ہی حسد ہے۔
اللہ پاک مجھے اور آپ کو حسد جیسی گندی بیماری سے نجات دے۔ اٰمین
حضرتِ سیِّدُنا امام
محمد بن محمد غزالی رحمۃُ
اللہِ علیہ لکھتے ہیں : حاسد کی مثال اس شخص کی سی ہے جو دشمن کو مارنے
کے لیے پتھر پھینکے لیکن وہ پتھر دشمن کو لگنے کے بجائے پلٹ کر پھینکنے والے شخص
کی سیدھی آنکھ پر لگے اور وہ پُھوٹ جائے اب غصہ اور زیادہ ہو، دوسری بار اور زور
سے پتھر پھینکا لیکن اس بار بھی دشمن کو نہ لگا بلکہ پَلَٹ کر اسی کو لگا اور دوسری آنکھ بھی پُھوٹ
گئی ، تیسری بار پھر پھینکا اس مرتبہ سر ہی پھٹ گیا اور دشمن سلامت رہا۔ پتھر
پھینکنے والے کے دوسرے دشمن اسے اس حال میں دیکھ کر اس پر ہنستے ہیں ، حاسد کا بھی
یہی حال ہے شیطان اُس سے اِسی طرح مذاق کرتا ہے۔ (کیمیائے سعادت ، 2/614)
حَسَد شیطانی کام ہے کیونکہ سب سے پہلا آسمانی گناہ حَسَد
ہی تھا اور یہ شیطان نے کیا تھا جیسا کہ حضرت علّامہ جلالُ الدین سُیوطی شافعی رحمۃُ
اللہِ علیہ نَقْل کرتے ہیں : رب تعالٰی کی
پہلی نافرمانی جس گناہ کے ذریعے کی گئی وہ حَسَد ہے ، ابلیس ملعون نے حضرتِ سیِّدُنا آدم علیہ
السّلام کو سجدہ کرنے کے معاملے میں اُن سے حَسَد کیا، لہٰذا اِسی حَسَد نے اِبلیس
کو اللّٰہ رب العٰلمین کی نافرمانی پراُبھارا۔(الدرالمنثورفی التفسیر المأثور،1/125،
سورۃ البقرۃ تحت الآیۃ 34)
(1)اللہ پاک کے مَحبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
حاسِد سے اپنی بیزاری کا اِظہار ان اَلفاظ میں فرمایا ہے : لَیْسَ
مِنِّیْ ذُوْحَسَدٍ وَلاَ نَمِیْمَۃٍ وَلاَ کَہَانَۃٍ وَلاَ اَنَا مِنْہُ یعنی حَسَد کرنے والے، چُغلی کھانے والے اور کاہِن کا مجھ
سے اور میرا ان سے کوئی تعلُّق نہیں ۔(مجمع الزوائد، کتاب الادب، باب ماجاء فی
الغیبۃ والنمیمۃ، 8/172،حدیث : 13126)
(2)
اللہ پاک کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : تم میں پچھلی امتوں کی
بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال
مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518)
(3) نبیِّ
پاک صاحبِ لَولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : اَلْحَسَدُ
یُفْسِدُ الْاِیْمَانَ کَمَا یُفْسِدُ الصَّبِرُ الْعَسَلَ یعنی حَسَد ایمان کو اس طرح بگاڑ دیتا ہے ، جیسے
ایلوا ، شہد کو بگاڑ دیتا ہے۔(الجامع الصغیر للسیوطی، ص232، حدیث : 3819)
(4)سرکارِ
مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : لَایَجْتَمِعُ
فِیْ جَوْفِ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ اَ لْاِیْمَانُ وَالْحَسَدُ یعنی مؤمن کے دل میں ایمان اور حَسَد جمع نہیں ہوتے۔ (شعب الایمان ، 5/266،
حدیث: 6609)
( 5)نبیِّ
اکرم ، نورِ مجسَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اِیَّاکُمْ وَالْحَسَدَ فَاِنَّ
الْحَسَدَ یَأْکُلُ الْحَسَنَاتِ کَمَا تَأْکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ یعنی حَسَد سے
بچو وہ نیکیوں کو اس طرح کھاتا ہے جیسے آگ خشک لکڑ ی کو۔(سنن ابی داؤد، 4/360،
حدیث : 4903)
حسد کے نقصانات: حسد کے کئی نقصانات ہیں جن میں سے چند یہ ہیں آخِرت کی نعمتیں پانے کے لئے
نیکیوں کا خزانہ پاس ہونا بے حد ضَروری ہے مگر اوّل تو شیطان ہمیں نیکیاں کمانے
نہیں دیتا اور اگر ہم اُسے پچھاڑ کر تھوڑی بَہُت نیکیاں جمع کر ہی لیں تو اس کی
پوری کوشِش ہوتی ہے کہ کسی طرح ہماری نیکیاں ضائع ہوجائیں لہٰذا وہ ہمیں ایسے
گناہوں میں مُبتلا کرنے کی کوشِش کرتا ہے جو نیکیوں کو نِگل جاتے ہیں ۔ انہی
گناہوں میں سے ایک حَسَد بھی ہے ، حَسَد کی نُحوست سے نیکیوں کے خزانے کو گویا
گُھن لگ جاتا ہے اور وہ ضائع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
بعض
بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جن کا عِلاج اگر وَقت پر نہ کیا جائے تو وہ مزید بیماریوں
کا سبب بنتی ہیں اسی طرح کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جن میں مبتلا ہو کر انسان گناہوں
کی دَلْدَل میں پھنستا ہی چلا جاتا ہے۔ حَسَد بھی انہی میں سے ایک ہے ۔ حَسَد کی
وجہ سے انسان غیبت، تُہمت ، عیب دَری ، چُغلی، جھوٹ، مسلمان کو تکلیف دینا، قَطع
رحمی، جادو اور شماتت ( یعنی کسی کی پریشانی پر خوشی محسوس کرنا) جیسی مذموم و بے
ہودہ حرکات میں مُلَوَّث ہوجاتا ہے بلکہ بعض اوقات تو محسود کو قتل تک کر ڈالتا ہے ۔آئیے دیکھتے ہیں
کہ حاسِد ان برائیوں میں کیونکر مبتلا ہوتا ہے۔
تکبر ، رِیاکاری و جھوٹ ،
غیبت
سے بھی اور حَسَد سے
بچایاالٰہی
مشہور ولیُّ اللہ حضرتِ سیِّدُنا حاتِمِ اَصَم رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں ہمیں یہ بات
پہنچی ہے کہ : غیبت کرنے والاجہنَّم میں بندر کی شکل میں بدل جائے گا، جھوٹا دوزخ
میں کُتّے کی شکل میں بدل جائے گا اور حاسِد جہنَّم میں سُوَر کی شکل میں بدل جائے
گا۔ (تنبیہ المغترین ، ص 194)
میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نِکالوں
اللہ مَرَض سے تُو گناہوں کے
شِفا دے
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو! چند بیماریاں ایسی ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوتی جاتی ہیں اور
چند بیماریاں علاج ہی سے ختم ہوتی ہیں لیکن چند بیماریاں ایسی خطرناک ہیں جس کے
خاتمے کے لئے باقاعدہ اور طویل علاج کے ساتھ ہی ختم ہوتے ہیں جن میں سے حسد بھی
ایک بیماری ہے جس کا مشکل تو ہے لیکن نا
ممکن نہیں ۔ درج ذیل چند علاج ہیں جن سے ہم حسد سے بچ سکتے ہیں:
حسد کا علاج: حسد سے بچنے کے لئے اس کے کئی علاج موجود ہیں جن میں سے چند پیش کرنے کی
سعادت حاصل کرتا ہوں۔ ٭توبہ کرلیجیے٭دُعا کیجئے ٭رب کی رضا پر راضی رہیے٭ حَسَد کی
تباہ کاریوں پر نظر رکھئے٭ اپنی موت کو یاد کیجئے گا ٭لوگوں کی نعمتوں پر نگاہ نہ
رکھئے ٭حَسَد سے بچنے کے فضائل پر نظر رکھئے ٭اپنی خامیوں کی اِصلاح میں لگ جائیں ۔
یا رب
العٰلمین ! میں تیری رضا کے لئے حَسَد سے
چھٹکارا پانا چاہتا ہوں ، تُو مجھے اس باطِنی بیماری سے شفا دے دے اور مجھے حَسَد
سے بچنے میں استقامت عطا فرما۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم