مصطفیٰ رضا عطاری(درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ اولیاء
احمدآباد ہند)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آج زمانے میں لوگوں کی کثیر
تعداد ہے جو دوسروں کو یا اس کی کوئی چیز کو
دیکھ کر اپنے دل میں حسد کی مہلک بیماری کو جگہ دیتے ہیں۔ اور یہ خواہش
کرتے ہیں کہ یہ چیز ،یہ نعمت اس سے چھین لی جائے اور کسی طرح مجھے مل جائے ۔
حسد کی تعریف: حسد کی تعریف کرتے ہوئے امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں نعمت کو ناپسند کرنا اور جس کو دی گئی ہے اس سے
زوال نعمت کی امید رکھنا۔(احیاء العلوم،3/578)آئیں حسد کی مذمت میں وارد احادیث کو
ملاحظہ فرمائیں:
(1) حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ
لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔( سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی الحسد،4/360، حدیث:
4903 )
(2) رسولِ
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حسد اور اس کے اسباب اور نتائج سے روکتے
ہوئے ارشاد فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو، قطع تعلقی نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض و
عداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی
برائی نا کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو کر رہو۔(المسند لابی داود)
(3) حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ اس بات کا
خوف ہے کہ ان میں مال کی کثرت ہو جائے گی تو آپس میں حسد کرنے اور ایک دوسرے کو
قتل کرنے لگیں گے۔(میزان الاعتدال، حرف الثاء،1/371،حدیث: 1552)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! حسد کرنے والا خود اپنی ہی آگ
میں جل رہا ہوتا ہے، اس کے حسد سے سامنے والے کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے، لوگوں
سے حسد کرنے والے شخص کو زوال نعمت ہی راضی کر سکتی ہے، چنانچہ صحابئ رسول حضرت
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ارشاد
فرماتے ہیں کہ نعمت پر حسد کرنے والے شخص کے سوا میں ہر شخص کو راضی کر سکتا ہوں
کیونکہ حسد کرنے والا شخص زوالِ نعمت پر ہی راضی ہوتا ہے۔
حسد
کا علاج: بندہ اپنے دل میں
یہ خیال جمائے رکھیں کہ اللہ پاک نے اپنے فضل و کرم سے کسی کو نعمت دی ہے تو پھر
اس نعمت پر حسد کیسا ؟ اس بات کو بھی ذہن نشین رکھا جائے کہ نعمتوں پر حسد کرنے
والا اللہ پاک کا دشمن ہے اور حسد کی گندگی کو دل سے نکال دے۔
علم
اور عمل سے حسد کا علاج: حسد کے مذمت میں وارد احادیث
اور بزرگانِ دین کے اقوال کو پڑھے اور ان
کے مطابق عمل کرے حسد کر کے گناہوں کے دلدل میں پھنسنے کے بجائے اللہ پاک کی
نعمتوں پر شکر ادا کر کے جنت کے باغات
حاصل کرنے کا سامان کریں اللہ کی رضا پر راضی رہے اس مہلک بیماری سے نجات کے لئے
عمل کرے تعویذات بھی حاصل کرے۔
نیکوں کی صحبت: انسان
کے کردار کو سنوارنے یا بگاڑنے میں صحبت، یہ
بڑی موثر ہے ہمیشہ ان لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے جو خوف خدا رکھتے والے اور حسد
سے بچ کر اللہ پاک کی پیاری پیاری نعمتوں پر شکر ادا کرنے والے ہو ظاہری و باطنی
گناہوں سے دور رہ کر نیکیوں میں زندگی بسر کرنے والے ہو۔