عالمی تحریک دعوت اسلامی کے بانی علامہ و مولانا ابو بلال الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ نے امت کو ایک نعرہ دیا:  ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے انشاءاللہ“ اور اپنی اصلاح کے لئے فرض علوم حاصل کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ علم کے بغیر اپنی اصلاح مشکل ہے جن علوم کا سیکھنا فرض ہے ان میں سے ایک باطنی گناہوں کا علم بھی ہے باطنی گناہوں میں سے ایک گناہ جو لوگوں میں کثرت سے پایا جاتا ہے وہ حسد ہے حاسد کو ہمیشہ یہ آیت پیش نظر رکھنی چاہیے: ﴿وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ-لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوْاؕ-وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَؕ-وَ سْــٴَـلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا(۳۲)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ا س کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی مردوں کے لیے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لیے ان کی کمائی سے حصہ اور اللہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللہ سب کچھ جانتا ہے۔(پ5، النسآء : 32)

بندے کو اللہ کے دئیے پر راضی رہنا چاہیے اور حسد یہ ہے کہ جب کسی مسلمان بھائی کو اللہ پاک کی نعمت ملتی ہے تو حاسد انسان اسے ناپسند کرتا اور بھائی کی نعمت کا زوال چاہتا ہے۔ (احیاء العلوم کا خلاصہ، ص 254) اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی بہت سی جگہوں پر حسد کی مذمت فرمائی ہے ۔

(1)‌ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: حسد نیکیوں کو اس طرح کھا تا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھاتی ہے( بہار شریعت ،3/ 540 )

(2)‌ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ حسد ایمان کو ایسا بگاڑتا ہے، جس طرح ایلوا شہد کو بگاڑتا ہے۔ ( بہار شریعت ، 3 / 540)

(3)‌رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ حسد اور چغلی اور کہانت نہ مجھ سے ہیں اور نہ میں ان سے ہوں ۔ یعنی مسلمان کو ان چیزوں سے بالکل تعلق نہ ہونا چاہیے۔ ( بہار شریعت ، 3 / 540)

(4) ‌رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: آپس میں نہ حسد کرو، نہ بغض کرو، نہ پیٹھ پیچھے برائی کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہو کر رہو۔ ( بہار شریعت ، 3 / 541)

اور یاد رہے کہ حسد حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ہاں البتہ اگر کسی بندے کی یہ تمنا ہے کہ میں بھی ویسا ہو جاؤں مجھے بھی وہ نعمت مل جائے یہ حسد نہیں اس کو غبطہ کہتے ہیں جس کو لوگ رشک سے تعبیر کرتے ہیں یہ اچھا عمل حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: المُؤْمِنُ يَغْبِطُ والمُنافِقُ يَحْسُدُ کہ مؤمن رشک کرتا ہے اور منافق حسد کرتا ہے ( تفسیر قرطبی،20/259، سورۃ الفلق تحت آیت 5 ، دار الکتب المصریہ ) اور حسد کے بہت سے اسباب ہے جیسے دشمنی، فخر، بغض، تکبر ، خود پسندی، حکومت کی خواہش، اور یہ سب مذموم ہے ۔

حسد کا علاج یہ ہے کہ غور کرے کہ دنیا اور آخرت میں نقصان دیتا ہے دنیوی نقصان یہ ہے حاسد جس سے حسد کرتا ہے اس کے بارے میں سوچتا رہتا ہے اور دن رات غم و الم کا شکار رہتا ہے اخروی نقصان یہ ہے اعمال برباد ہو جاتے ہیں اور گویا کہ بندہ اپنے رب العزت کی تقسیم سے راضی نہیں ہے یہ گناہ ہے۔ اللہ پاک ہم سب کی حسد سے حفاظت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم