محمد کامران رضا (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان عطائے عطار
جھوہا پور احمدآباد ہند)
پیارے بھائیو! آج ہمارا معاشرہ جن برائیوں کا شکار ہے ان
میں ایک اہم اور خطرناک برائی حسد ہے، یاد رکھیں! حسد سب سے پہلا آسمانی گناہ ہے ،
حضرت علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃُ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں : رب کریم کی پہلی
نافرمانی ،جس گناہ کے ذریعے کی گئی ،وہ حسد ہے، ابلیس شیطان نے حضرت آدم علیہ
السّلام کو سجدہ کرنے کے معاملے میں ان سے حسد کیا، لہذا اسی حسد نے ابلیس کو اللہ
پاک کی نافرمانی پر ابھارا۔ (الدرا المنثور فی التفسیر الماثور ،سورۃُ البقرہ،
1/125)
اگر ہم اس گناہ سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ حسد کی
مذمت پر جو کتابیں اور مضامین لکھے ہیں ان کا مطالعہ کریں تاکہ ہم اس گناہ سے بچنے
میں کامیاب ہو جائیں۔
اب ہم حسد کی مذمت پر کچھ احادیث بیان کریں گے اس سے پہلے
ہم حسد کی تعریف بیان کرتے ہیں تاکہ ہمیں معلوم ہوجائے کہ حسد کہتے کسے ہیں ؟حسد
کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی
تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں کو یہ نعمت نہ ملے ، اس کا نام حسد ہے ۔ (
الحدیقۃ الندیۃ، الخلق الخامس عشر---الخ، 1/600)حسد
کا حکم: اگر اپنے اختیار و ارادے سے بندے کے دل میں حسد کا خیال آئے اور یہ
اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کرتا ہے تو یہ حرام اور جہنم
میں لے جانے والا کام ہے ۔ (الحدیقۃ الندیۃ الخلق الخامس عشر الخ، 1/601)
(1)حضرت
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: حسد سے دور رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح
آگ خشک لکڑی کو ۔(ابوداود، کتاب الادب،باب فی الحسد،4/360،حدیث : 4903)
(2)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سب سے آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: آدمی کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں
ہوتے ۔(سنن نسائی، کتاب الجہاد، فضل من عمل فی سبیل اللہ ۔۔۔ الخ، ص505 ، حديث : 3610)
(3)نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: حسد ایمان کو اس طرح خراب کر دیتا
ہے جس طرح ایلوا ( یعنی ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس ) شہد کو خراب کر دیتا ہے۔
(کنز العمال، كتاب الاخلاق قسم الاقوال ،3/186،حدیث: 7437)
(4)حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا : کہ ایک دوسرے سے حسد مت کرو اور ایک دوسرے سے بعض نہ رکھو اور ایک
دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور اے اللہ کے بندو! تم آپس میں ایک دوسرے کے بھائی
بھائی بن کر رہو ۔(صحیح البخاری،کتاب الاداب، باب یایھا الذین امنوا
اجتنبوا....الخ،ص 1386، حدیث: 2563 ) حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ
اللہ علیہ فرماتے ہیں: بدگمانی، حسد، بغض و غیرہ وہ چیزیں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے
اور اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے، لہذا یہ معیوب چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن
جاؤ۔ (مرآۃ المناجیح جلد : 6 ،حدیث: 5028)
(5)حضرت
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا کہ حسد کرنے والا اور چغلی کھانے والا اور کاہن (یعنی نجومی کے پاس جانے
والا) مجھ کو ان لوگوں سے اور ان لوگوں کو مجھ سے کوئی تعلق نہیں ۔(کنزالعمال،
کتاب الاخلاق قسم الاقوال، الحسد، حدیث 7442 ، الجزء الثالث ، ص 186 )
حسد کو ختم کس طرح کریں؟ : حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بندے کا موت کو
کثرت سے یاد کرنا خوشی اور حسد کو کم کر دیتا ہے۔( احیاء العلوم، 3/663)