پیارے پیارے اسلامی بھائیو! باطنی بیماریوں میں سے ایک
بیماری ایسی ہے جس کے سبب ہمارے معاشرے میں کئی فتنے و فساد پیدا ہوتے ہیں، دینی،
اخلاقی، اقتصادی، علمی الغرض جہاں جہاں اس
بیماری کا وجود ہوگا وہاں وہاں یہ ترقی میں رکاوٹ بنے گی، اور یہ بیماری حسد ہے۔ حسد
ایسا خطرناک گناہ ہے جس کے سبب روئے زمین پر پہلا قتل ہوا تھا، یہ ایک گناہ کئی
دوسرے گناہوں کی طرف جانے کے راستے کو ہموار کرتا ہے جب کسی کے دل میں حسد ہو وہ
جھوٹ، غیبت چغلی اور قتل جیسے بڑے بڑے گناہوں پر آمادہ ہو جاتا ہے، قراٰن و حدیث
میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے، آئیے حسد کی تعریف اس کا حکم اور اس کی مذمت
میں چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں :۔
حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال کی تمنّا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں
شخص کو یہ نعمت نہ ملے اس کا نام حسد ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ، 1/600)
حسد کا حکم: اگر اپنے اختیار و ارادے سے بندے کے دل میں حسد کا خیال آئے اور یہ اس پر عمل
بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کرتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے
والا کام ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ، 1/601)
(1) رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : آپس میں حسد نہ کرو، آپس میں بغض
و عداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ پاک کے
بندو بھائی بھائی ہو کر رہو ۔(بخاری، 4/117 ،حدیث:6066)
(2) حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا : حسد سے دور رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک
لکڑی کو ۔( ابو داؤد، 4/360 ،حدیث:4903)
(3) حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : آپس میں حسد نہ کرو، نہ بغض رکھو، نہ جاسوسی کرو، نہ ایک دوسرے کے عیب
تلاش کرو، اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کر رہو۔ (مسلم، 7/10 ،حدیث :6703)
(4) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: آپس میں ایک
دوسرے سے نہ حسد کرو، نہ قطع تعلق کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے منہ پھیرو۔ اے اللہ
کے بندو! آپس میں بھائی بھائی ہو جاؤ۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی
کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔(مسند احمد ، 3/165 ،حدیث :12714)
مذکورہ بالا احادیث سے یہ بات معلوم ہو چکی ہوگی کہ حسد
کتنا بد ترین گناہ ہے ۔ حسد کرنے والا نہ دنیا میں کامیاب ہوتا ہے اور نہ ہی آخرت
میں کامیاب ہوگا، اسی لئے جب بھی دل میں حسد کی چنگاری بھڑکے تو فوراً یہ سوچ لے
کہ جس نعمت پر وہ حسد کر رہا ہے وہ نعمت اللہ کریم کی عطا کردہ ہے، اس سے نعمت کے
زوال کی تمنا کرنا خدا کی تقسیم سے ناراض ہونا ہے اور اللہ سے لڑائی لینا ہے۔ اللہ
کریم ہمیں حسد جیسی عظیم گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم