اللہ پاک کے فضل و کرم سے ہمیں جو بےشمار اِنعامات عطا ہوئے ہیں، اِنہیں انعامات میں سے نماز بھی بِلاشبہ ایک عظیم الشّان اِنعام ہے۔ اس میں اللہ پاک نے ہمارے لئے دونوں جہاں کی بھلائیاں رکھ دی ہیں۔ اسی طرح نمازِ باجماعت کی دولت بھی کوئی معمولی اِنعام نہیں، یہ بھی ہمارے لئے بے شُمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

باجماعت نماز پڑھنے والا کتنا خوش نصیب ہے کہ اسے پچیس یا ستائیس گنازیادہ ثواب ملتا ہے۔ کسی دنیاوی غرض کے بغیر صرف نماز کی نیت سے مسجد کی طرف چلنے میں ہر قدم پر درجات کی بلندی اور گناہوں کی مغفرت جیسے عظیم انعامات ملتے ہیں، پھر جب تک نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے، نماز ہی کا ثواب ملتا ہے اور معصوم فرشتے اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ اگر ہمیں یہ معلوم ہوجائے کہ ہمارے پاس جو مال ہے وہ اپنے شہر میں ایک روپے کا بِکے گا اور اگراسے سُمندر پار جا کر فروخت کریں تو 25یا27 روپے میں بِکے گا، تو شاید ہر شخص سمندر پار جا کر ہی اپنا مال فروخت کرے، کیونکہ25یا27 گنانفع چھوڑنا کوئی بھی گوارا نہیں کرے گا۔ مگر کس قدر حیرت کی بات ہے کہ گھر سے صِرف چند قدم چل کر مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے میں ایک نماز پر ستائیس نماز کا ثواب ملتا ہے، مگر پھر بھی بہت سے لوگ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے بجائے بِلاعذر گھروں میں نماز پڑھ لیتے ہیں۔ ایسا بالکل نہیں ہونا چاہئے بلکہ حکمِ الٰہی کی اطاعت کرتے ہوئے مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنی چاہیے۔

باجماعت نماز کی فضیلت اور بلاعذرِ شرعی ترکِ جماعت کی وعید کا درج ذیل احادیث مبارکہ سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

1_جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ (بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ الجماعۃ،1 / 232، الحدیث: 645)

2_ایک دن صبح کی نماز پڑھ کر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی، نہیں، فرمایا: فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی، نہیں، فرمایا:یہ دونوں نمازیں منافقین پر بہت گراں ہیں، اگر جانتے کہ ان میں کیا (ثواب) ہے تو گھٹنوں کے بل گِھسٹتے آتے اور بے شک پہلی صف فرشتوں کی صف کے مثل ہے اور اگر تم جانتے کہ اس کی فضیلت کیا ہے تو اس کی طرف سبقت کرتے مرد کی ایک مرد کے ساتھ نماز بہ نسبت تنہا کے زیادہ پاکیزہ ہے اور دو کے ساتھ بہ نسبت ایک کے زیادہ اچھی اور جتنے زیادہ ہوں، ﷲ پاک کے نزدیک زیادہ محبوب ہیں۔ (سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، باب في فضل صلاۃ الجماعۃ، الحدیث : 554 ، ج 1 ، ص 230)

3_جو 40 دن اس طرح باجماعت نماز ادا کرے کہ اس کی تکبیرِ اولیٰ فوت نہ ہو تو اللہ کریم اس کیلئے دو براءَ تیں لکھ دیتا ہے، ایک آگ سے اور دوسری نفاق سے۔ (شعب الايمان للبيہقی، باب فی الصلوات، فصل فی الجماعۃ، الحديث:2882، ج 3، ص 61)

4_مرد کی باجماعت نماز کا ثواب اس کی گھر یا بازار میں پڑھی جانے والی نماز کے مقابلے میں بیس اور اس سے کچھ زیادہ درجے ہے اور یہ اس لئے ہے کہ جب ان میں سے کوئی اچھی طرح وضو کرکے صرف نماز ہی کی نِیَّت سے مسجد کی طرف چلتا ہے اور نماز کے علاوہ اس کاکوئی اور مقصد نہیں ہوتا تو مسجد میں پہنچنے تک ہر ہر قدم کے بدلے اس کا درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔ مسجدمیں داخل ہونے کے بعد جب تک وہ نماز کے انتظار میں رہتا ہے، نماز ہی میں شمار ہوتا ہے اور جب تم میں سے کوئی شخص نماز کی جگہ بیٹھا رہتا ہے توجب تک کسی کو تکلیف نہ دے یا بےوضو نہ ہو تو فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں: یااللہ! اِس پر رحم فرما، یااللہ! اِسے بخش دے، یَااللہ! اِس کی توبہ قبول فرما۔ (مسلم، کتاب الصلاۃ، باب فضل صلوۃ الجماعۃ وانتظار الصلاۃ، ص 333، حدیث:649)

5_منافقین پر سب نَمازوں سے بھاری فجر اور عشاء کی نَماز ہے، اگر جان لیتے کہ اِن دونوں نَماز وں میں کیا ہے تو ضرور حاضرہوتے اگرچہ گھسٹتے ہوئے آتےاور بیشک میں نے اِرادہ کیا کہ میں نَماز قائم کرنے کاحکم دوں اور کسی شخص کو نَماز پڑھانے پر مقرر کروں، پھر کچھ لوگو ں کو اپنے ساتھ چلنے کےلئے کہوں جو لکڑیاں اٹھائے ہوئے ہوں، پھر اُن لوگوں کی طرف جاؤں جو نَماز میں حاضر نہیں ہوتے اور اُن کے گھروں کو آگ سے جلا دوں۔ (بخاری، کتاب الاذان، باب فضل العشاء فی الجماعۃ، 1 / 235، حدیث: 657)

اللہ پاک مسلمانوں کو پانچویں نمازیں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین