نماز ہر مسلمان پر فرض ہے، اس کو پڑھنا دنیا و آخرت کی سعادتوں کا ذریعہ
ہے اور چھوڑ دینا گناہِ کبیرہ اور دنیا و آخرت کی محرومیوں کا سبب ہے، اللہ عزوجل
کے فضل و کرم سے جہاں ہمیں بے شمار انعامات عطا ہوئے ہیں، وہاں نماز بھی اللہ تعالیٰ کا
عظیم الشان انعام ہے، تحفہ معراج ہے، اس میں
اللہ عزوجل نے دونوں جہانوں کی بھلائیاں رکھ دی ہیں، اسی طرح نماز با جماعت کی
دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں، یہ بھی ہمارے لئے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا
ذریعہ ہے، قرآن پاک میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0(پ 1، البقرہ:43) ترجمہ کنزالایمان:اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں:اس(یعنی رکوع
کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ
جماعت کی نماز تنہا نماز پر ستائیس درجہ افضل ہے۔(تفسیر نعیمی ، ج 1،ص 330، فیضان
نماز ،ص 138)
نماز با جماعت کی اہمیت: علامہ سید محمد احمد رضوی
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:ہر عاقل، بالغ، آزاد اور قادر مسلمان پر جماعت سے نماز
پڑھنا واجب ہے اور بلا عذر ایک بار بھی جماعت چھوڑنے والا گنہگار ہے اور کئی بار
ترک فسق ہے ۔(فیوض الباری، ج 3، ص297، فیضان
نماز، ص 140)
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:پرانے بزرگوں کے نزدیک نماز کی
اس قدر اہمیت تھی کہ اگر ان میں سے کسی کی تکبیر اولیٰ فوت ہو جاتی تو تین دن تک اس کا افسوس کرتے رہتے
اور اگر کسی کی جماعت کبھی فوت بھی ہو جاتی تو اس کا سات روز تک غم مناتے۔
میں ساتھ جماعت کے پڑھوں ساری نمازیں
اللہ! عبادت میں میرے دل کو لگا دے(وسائل
بخشش)
پانچوں نمازیں با جماعت پڑھنے کی عظیم الشان فضلیت:
1: سرکار مدینہ ﷺ نے حضرت عثمان سے فرمایا:جس نے فجر کی نماز با
جماعت پڑھی، پھر بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا، یہاں تک کہ سورج نکل آیا تو اس
کے لئے جنت الفردوس میں 70 درجے ہونگے اور ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہو
گا، جتنا ایک سدھایا ہوا تیز رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا 70 سال میں طے کرتا ہے۔
2۔ جس نے ظہر کی نماز با جماعت پڑھی، اس کے لئے جناتِ عدن میں 50
درجے ہو نگے، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہو گا، جتنا ایک سدھایا ہوا تیز
رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا 50 سال میں طے کرتا ہے۔
3۔ جس نے نماز عصر با جماعت پڑھی، اس کے لئے اولادِ اسماعیل میں سے ایسے
آٹھ غلام آزاد کرنے کا ثواب ہو گا، جو بیت اللہ کی دیکھ بھال کرنے والے ہوں۔
4۔ جس نے مغرب کی نماز با جماعت پڑھی، اس کے لئے حجِ مبرور اور مقبول
عمرے کا ثواب ہو گا۔
5۔ جس نے عشاء کی نماز با جماعت پڑھی، اس کے لئے لیلۃ القدر میں قیام(یعنی
عبادت) کرنے کے برابر ثواب ہو گا۔(شعب الایمان،ج7،ص137،حدیث 976، فیضان نماز ،ص
149۔150)
نماز با جماعت کی فضیلت و وعید پر 5 فرامینِ مصطفیٰ ﷺ :
احادیث مبارکہ میں بھی نماز با جماعت کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔
1: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ ،گھر اور بازار میں پڑھنے میں
25 درجے زائد ہے۔(بخاری ،ج 1،ص 233 ،حدیث 647، فیضان نماز، ص 141)
2: نماز با جماعت تنہا پڑھنے سے سے 27 درجے بڑھ کر ہے۔(بخاری،ج 1، ص
232 ،حدیث 645، فیضان نماز ، ص 141)
3: جس نے کامل وضو کیا اور کسی فرض نماز کی ادائیگی کے لئے چلا اور
نماز با جماعت ادا کی تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔(نماز با جماعت کے
فضائل،ص 16)
4: لوگ ترک جماعت سے ضرور باز آجائیں یا اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر
لگا دے گا، پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔(ابن ماجہ ، کتاب المساجد، باب التغلیظ
فی التخلف عن الجماعۃ ، ص 135 ، حدیث794 ،دارالکتب العلمیہ، ظاہری گناہوں کی
معلومات ، ص 15)
5: کسی گاؤں یا بادبہ میں تین شخص ہوں اور نماز قائم نہ کی گئی، مگر
ان پر شیطان مسلط ہو گیا تو جماعت کو لازم جانو کہ بھیڑیا اس بکری کو کھاتا ہے، جو
ریوڑ سے دور ہو۔(احمد، فیضان سنت، باب جماعت کے فضائل ، ص 101)
جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھنے کے متعلق احکام:
1:ترکِ جماعت بلا عذر (کسی مجبوری کے بغیر) چھوڑ دینا گناہ ہےاور کئی
بار ہو تو سخت حرام و گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(فتاویٰ رضویہ
768/10 ملتقظاً، ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 14)
2: جب تک شرعی مجبوری نہ ہو تو اس وقت تک مسجد کی جماعت اولیٰ لینا
واجب ہے۔ (فیضان سنت،ص 777)
3: عورتوں کو کسی نماز میں جماعت کی حاضری جائز نہیں۔(درمختار ، کتاب
الصلوۃ باب الامانۃ ، ص 77، دارالکتب العلمیہ
بیروت، ظاہری گناہوں کی معلومات ، ص 15)
جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھنے کے گناہ میں مبتلا ہونے کے اسباب و علاج:
سستی و کاہلی ، مال و دولت کی حرص، لہو ولعب اور فضول کاموں میں کثرت
کے ساتھ مشغولیت ، رات دیر تک جاگنا، اگر ہم جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت کو
پیشِ نظر رکھیں، احادیث مبارکہ کا مطالعہ کریں، ترکِ جماعت کی وعیدوں کا مطالعہ کریں
تو یقیناً سستی و کاہلی ختم ہو جائے گی، مال و دولت کی خاطر نماز چھوڑنا عقلمندی
نہیں، کیونکہ جو رزق قسمت میں ہوتا ہے، وہ
مل جاتا ہے، چنانچہ مال جمع کرنے کی حرص میں جماعت گزار دینے میں نقصان ہے، جہاں
نماز با جماعت پڑھنے کے فضائل ہیں، وہاں ترک کے لئے بھی وعیدیں ہیں۔
اس لئے سستی و غفلت کی وجہ سے جماعت ضائع کرنا عقلمندی نہیں ہے، بلکہ
ڈھیروں ثواب سے محرومی ہے، ہمارے بزرگانِ دین بھی جماعت کے ترک پر غمگین ہو جاتے تھے، حضرت عمر
فاروق رضی اللہ عنہ کی اگر جماعت نکل جاتی تو غمگین ہو جاتے اور ساری رات جاگ کر
گزار دیتے، ایک بار جماعت فوت ہو گئی تو اس کے کفارے میں اس قدر مال صدقہ کیا کہ
اس کی مجموعی مالیت دو لاکھ درہم بنتی تھی۔
کاش! ہمیں بھی نماز کی فکر اور ترک پر افسوس نصیب ہو جائے، جماعت سے
نماز پڑھنا آقا ﷺ کی سنت ہے، اسے ترک کرنے والے کے گمراہ ہو جانے کا اندیشہ
ہے، کاش! نمازوں میں ہونے والی سستی ختم
ہو جائے۔
اے میرے پیارے اللہ ! تمام مسلمانوں کو ہر حال میں صفوں کی درستی کے ساتھ با جماعت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرما اور
ہماری ٹوٹی پھوٹی نمازیں قبول فرما کر ہمیں تیری پسند کی نماز ادا کرنے کی توفیق
عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ ۔
میں پانچوں نمازیں پڑھوں با جماعت
ہو توفیق ایسی عطا یا الہی