نمازِ
باجماعت پر 5 فرامینِ مصطفےٰ از بنت سید غلام نبی چشتی، پونچھ جموں
قال
اللہ تبارک و تعالیٰ : وَ اَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ(پ1،البقرۃ:43)ترجمہ:اور
نماز قائم رکھو۔
تفسیر
صراط الجنان:
جس
طرح مسلمان اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، اسی طرح تم بھی اپنے مالوں کی زکوٰۃ
دو اور میرے حبیب ﷺ کے ساتھ باجماعت نماز
ادا کرو۔
اس آیت
مبارکہ میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی ترغیب بھی ہے اور احادیث میں جماعت کے
ساتھ نماز ادا کرنے کے کثیر فضائل بیان کئے گئے ہیں، ، چنانچہ
1۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت
ہے، نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جماعت کے
ساتھ نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے 27 درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری، کتاب الاذان،
باب فصل صلاۃ الجماعۃ:222، الحدیث645)
2۔ حضرت
عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض
نماز کے لئے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔(شعب
الایمان، باب العشرون شعب الایمان و سہو باب فی الطیارۃ، 9/3،الحدیث2727)
3۔ امیر
المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نور کے پیکر،
تمام نبیوں کے سرور، دو جہاں کے تاجدار ﷺ کو
فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ عزوجل باجماعت نماز پڑھنے والوں سے خوش ہوتا ہے۔(مسند
احمد، مسند عبداللہ بن عمر بن الخطاب، رقم5112،ج 2،ص309)
4۔ حضرت
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین،
رحمۃ اللعالمین ﷺ نے فرمایا؛جو اللہ عزوجل
کی رضا کے لئے چالیس دن باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھے گا، اس کے لئے دو آزادیاں لکھی
جائیں گی، ایک جہنم سے دوسری نفاق سے۔(سنن ترمذی، ابواب الصلوة، باب ما جاء فی فضل الکبرة اولیٰ ، رقم 241، ج1، ص 274)
5۔ حضرت
ثابت بن اشیم اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور ﷺ نے
فرمایا؛دو شخصوں کا اس طرح نماز پڑھنا کہ ان میں سے ایک امام بنے، اللہ عزوجل کے
نزدیک چار افراد کے علیحدہ علیحدہ نماز پڑھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور چار کا
باجماعت نماز پڑھنا آئمہ افراد کے الگ الگ نماز پڑھنے سے افضل ہے اور آٹھ افراد کا
باجماعت نماز پڑھنا سو افراد کے تنہا نماز
پڑھنے سے افضل ہے۔(طبرانی کبیر، رقم73، ج 19،ص36)
بزرگانِ دین کے نزدیک باجماعت نماز ادا کرنے کی اہمیت:
حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک
باغ کی طرف تشریف لے گئے، جب واپس ہوئے تو لوگ نماز عصر ادا کر چکے تھے، یہ دیکھ کر آپ رضی اللہ عنہ نے إِنَّا لِلهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ
رَاجِعونَ پڑھا اور ارشاد فرمایا:میری عصر کی جماعت فوت
ہوگئی ہے، لہٰذا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میرا باغ مساکین پر
صدقہ ہے، تاکہ اس کا کفارہ ہوجائے۔ حضرت
حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ میری باجماعت نماز فوت ہوگئی تو
حضرت ابو اسحاق بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے
علاوہ کسی نے میری تعزیت نہ کی اور اگر میرا بچہ فوت ہو جاتا ہے تو دس ہزار سے زیادہ
افراد مجھ سے تعزیت کرتے، کیونکہ لوگوں کے نزدیک دینی نقصان دنیوی نقصان سے کم تر ہے۔
٭وضو
سے شکل، قرآن سے عقل اور نماز سے نسل پاک ہوتی ہے۔
اللہ
کریم ہم سب کو نمازی بنا ئے، تمام اسلامی بھائیوں کو باجماعت نماز پڑھنے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین یا ربّ العالمین